اتراکھنڈ کے چیف سکریٹری ڈاکٹر ایس ایس سندھو نے دہرہ دون میں آج جوشی مٹھ کی صورتحال پر سینئر سرکاری اہلکاروں کے ساتھ ایک میٹنگ کی۔ انھوں نے اہلکاروں کو ہدایت دی کہ وہ امدادی کیمپوں میں پینے کے پانی اور دیگر سہولیات کو یقینی بنائیں، متاثرہ علاقوں میں پانی کی ٹوٹی ہوئی پائپ لائنوں، سیور لائنوں اور بجلی کے تاروں کی مرمت کریں۔ ڈاکٹر سَندھو نے یہ ہدایت بھی دی کہ متاثرہ علاقوں میں رہ رہے افراد کو جلد سے جلد محفوظ مقام پر پہنچا دیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ خستہ حال عمارتوں کو جلد ہی منہدم کر دیا جائے تاکہ زمین کو دھنسنے سے روکا جاسکے۔ کابینہ کے وزیر ڈاکٹر دھنت سنگھ راوت نے جوشی مٹھ میں اِس آفت سے متاثرہ علاقوں کا معائنہ کیا اور متاثرہ افراد سے ملاقات کی۔ انھوں نے کہا کہ بحران کی اِس گھڑی میں حکومت، شہر کے باشندوں کے ساتھ پوری طرح کھڑی ہے۔
جوشی مٹھ، اتراکھنڈ میں صورتحال بدستور سنگین ہے۔ عمارتوں کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ لینے مرکز کی ایک ٹیم پیر کی شام یہاں پہنچی۔ یہ ٹیم آج ہی ریاستی حکومت کو رپورٹ پیش کرے گی۔
دوسری طرف ریاستی حکومت نے جوشی مٹھ کو تین زونوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ زونز ہوں گے – ڈینجر، بفر اور سیف زون۔ شہر کے گھروں کو زون کی بنیاد پر نشان زد کیا جائے گا۔
خطرے والے علاقے میں ایسے گھر ہوں گے جو انتہائی خستہ حال ہوں گے اور رہائش کے قابل نہیں ہوں گے۔ ایسے گھروں کو دستی طور پر گرایا جائے گا، جب کہ محفوظ زون میں ہلکی دراڑیں پڑیں گی اور ان کے گرنے کا خطرہ کم ہوگا۔ دوسری جانب وہ مکانات بفر زون میں ہوں گے جن میں ہلکی دراڑیں ہیں لیکن دراڑیں بڑھنے کا خطرہ ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ ماہرین کی ٹیم نے دراڑیں والے مکانات کو گرانے کی سفارش کی ہے۔
اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ اور این ڈی ایم اے کی میٹنگ کی 4 بڑی باتیں
نقل مکانی کا عمل 3 مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا۔
478 مکانات اور 2 ہوٹل نشان زد ہیں۔
غیر محفوظ کثیر المنزلہ ہوٹلوں کو میکانکی طریقے سے گرایا جائے گا۔
اب تک 81 خاندان بے گھر ہو چکے ہیں۔
جوشی مٹھ کے گھروں پر ریڈ کراس
جوشی مٹھ کے سندھی گاندھی نگر اور منوہر باغ کے علاقے خطرے کی زد میں ہیں۔ یہاں کے گھروں پر ریڈ کراس لگا دی گئی ہیں۔ انتظامیہ نے ان مکانات کو رہائش کے لیے غیر موزوں قرار دیا ہے۔ چمولی کے ڈی ایم ہمانشو کھورانہ نے بتایا کہ جوشی مٹھ اور آس پاس کے علاقوں میں تعمیرات پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
یہاں 603 گھروں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ زیادہ تر لوگ خوف کی وجہ سے گھروں سے باہر رہ رہے ہیں۔ کرائے دار بھی لینڈ سلائیڈنگ کے خوف سے گھر چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ اب تک وہاں سے 70 خاندانوں کو نکالا جا چکا ہے۔ باقی کو ہٹانے کا کام جاری ہے۔ انتظامیہ نے لوگوں سے ریلیف کیمپ میں جانے کی اپیل کی ہے۔
x