جاوید اختر


دہلی ہائی کورٹ نے ایمازون کو پاکستان میں تیارکردہ ”روح افزا”کو اپنے ای کامرس پلیٹ فارم سے ہٹانے کا حکم دیا ہے۔مقبول عام مشروب “روح افزا” تیار کرنے والی ہندوستانی کمپنی ہمدرد نے عدالت سے شکایت کی تھی کہ آن لائن ریٹیلر ایمازون پاکستانی ہمدرد کی تیار کردہ “روح افزا “ہندوستان میں فروخت کررہی ہے۔دہلی ہائی کورٹ نے فروخت فوراً روک دینے کا حکم دیا ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے ایمازون کو حکم دیا کہ وہ پاکستان میں تیار کردہ “روح افزا”کو ہندوستان میں فروخت ہونے والی ای ریٹیل اشیاء کی اپنی فہرست سے ہٹادے۔دہلی ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ “روح افزا”ایک ایسا مشروب ہے جسے ہندوستانی عوام ایک صدی سے زیادہ عرصے سے استعمال کررہے ہیں۔ اس کی کوالٹی پر ہندوستان کے ‘فوڈ سیفٹی اور اسٹینڈرڈ ایکٹ’اور ‘لیگل میٹرولوجی ایکٹ’کا اطلاق ہوتا ہے۔ اور اسے تیار کرنے والے کمپنی ‘ہمدرد نیشنل فاونڈیشن’اس پر عمل کرتی ہے۔ لیکن حیرت کی بات ہے کہ ایک امپورٹیڈ پروڈکٹ کو، اسے تیار کرنے والوں کی جانب سے مصنوعات کی مکمل تفصیلات دیے بغیر ہی، ایمازون پر بھارت میں فروخت کیا جارہا ہے۔
“ہمدرد “کو کیا شکایت تھی
دہلی ہائی کورٹ کی جج پرتبھا ایم سنگھ کی صدارت والی بنچ نے ایمازون کو 48گھنٹے کے اندر”روح افزا” کو اپنی فہرست سے ہٹانے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ایمازون نے “روح افزا”کے نام سے ایک مماثل پروڈکٹ کو اپنی ریٹیل اشیاء کی فہرست میں شامل کررکھا ہے حالانکہ عرضی گذار (ہمدرد نیشنل فاونڈیشن)نے ایسا کرنے کے لیے نہیں کہا تھا۔
ہمدرد نیشنل فاونڈیشن اور ہمدرد لیباریٹریز (انڈیا) نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ “ہمدرد”اور “روح افزا” کے’ لوگو’ کے حقوق ان کے پاس ہیں۔لیکن گزشتہ برس انہوں نے دیکھا کہ کچھ دیگر ادارے ایمازون پر “روح افزا” فروخت کررہے ہیں۔ حالانکہ جب ان اداروں اور ایمازون انڈیا کو اس حوالے سے نوٹس بھیجی گئی تو انہوں نے اسے اپنی فہرست سے ہٹا دیا۔
ہمدرد نیشنل فاونڈیشن نے اپنی عرضی میں مزید کہا تھا کہ کمپنی نے حال ہی میں پایا کہ ایک ریٹیلر ہندوستان میں ا س ”روح افزا ” کوفروخت کررہا ہے جسے پاکستان میں تیار کیا گیا ہے۔حالانکہ اس سلسلے میں ہندوستان کے قانونی ضابطوں کو پورا نہیں کیا گیا تھا۔
عدالت نے کیا کہا
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جب کوئی صارف ایمازون پرپاکستانی ہمدرد کے تیار کردہ “روح افزا”پر کلک کرتا ہے تو وہ ہمدرد لیباریٹریز (انڈیا) کے ویب پیج پر پہنچ جاتا ہے، جس سے وہ اس غلط فہمی کا شکار ہوجاتا ہے کہ یہ ہندوستان کے ہمدرد کا تیار کردہ ہے۔
عدالت کا کہنا تھا،” اس سے صارفین ہمدرد وقف لیباریٹریز پاکستان کے تیار کردہ “روح افزا”کو عرضی گزار کے تیار کردہ مشروب سمجھ لیتے ہیں اور غلط فہمی کا شکار ہوجاتے ہیں۔”
عدالت نے مزید کہا کہ چونکہ ایمازون ایک’ معاونت کار’کا کردار ادا کرتا ہے اس لیے یہ اس کی ذمہ داری ہے کہ کسی بھی اشیاء کے فروخت کنندہ اور اس کی تمام تفصیلات درج کرے۔ عدالت نے ایمازون کو حلف نامہ داخل کرکے یہ وضاحت کرنے کے لیے بھی کہا کہ وہ “روح افزا”کے حوالے سے تمام تفصیلات اپنی فہرست میں درج کرے۔
خیال رہے کہ دہلی کے حکیم عبدالمجید نے سن 1907میں “روح افزا”تیار کرنا شروع کیا۔ تقسیم ملک کے بعد ان کے دو بیٹوں میں سے بڑے بیٹے حکیم عبدالحمید ہندوستان میں رہ گئے جب کہ چھوٹے بیٹے حکیم محمد سعید پاکستان ہجرت کرگئے۔ دونوں نے ہی اپنے اپنے ملک میں نام اور شہرت حاصل کی۔
“روح افزا” کے مالکانہ حقوق ہندسوتان میں ہمدرد نیشنل فاونڈیشن کے پاس ہیں جب کہ پاکستان میں اس مقبول عام مشروب کو ہمدرد لیباریٹریز (وقف)تیار کرتا ہے۔(اے ایم این)