ایجنسی
افغانستان میں طالبان نے راجدھانی کابل کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے اور ملک میں اپنی کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔ طالبان کے ایک ترجمان نے ایک نیوز نیٹ ورک کو بتایا کہ اُن کے جنگجوؤں نے صدارتی محل پر قبضہ کرلیا ہے اور یہ دعویٰ کیا کہ سرکار گرگئی ہے اور صدر اشرف غنی ملک سے چلے گئے ہیں۔ گروپ نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ جنگ اب ختم ہوگئی ہے۔

راجدھانی کابل میں افراتفری کی کیفیت ہے اور وہاں کے باشندے اور غیرملکی افراد باہر جانے کی کوشش کررہے ہیں۔ راجدھانی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ایک عینی شاہد نے ایک ٹی وی چینل کو بتایا کہ عملے کے اہلکاروں نے اپنی اپنی ڈیسک چھوڑ دی ہے اور لوگ ہوائی جہازوں میں سوار ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔

کئی ناقدین کے مطابق افغان طالبان کا خواتین کے حقوق کے حوالے سے ماضی میں رویہ انتہائی نامناسب رہا ہے۔ نوے کی دہائی میں جب افغان طالبان نے اقتدار پر قبضہ کیا تھا تو خواتین پر بہت ساری پابندیاں لگائی گئیں۔ لڑکیوں کے اسکولوں کو بند کیا گیا۔ خواتین کے کام کرنے پر پابندی لگائی گئی اور ان کی آزادانہ نقل و حرکت پر بھی قدغنیں لگائی گئیں۔

افغانستان پر طالبان کے قبضے پر بھارت نے اب تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ طالبان کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ نئی دہلی کی خارجہ پالیسی اور علاقائی سیاست پر دور رس اثرات مرتب کا باعث ہو گا۔

بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر آج نیویارک روانہ ہوئے ہیں۔ وہ دہشت گردی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی میٹنگ میں شرکت کریں گے جس میں افغانستان کی صورت حال اور طالبان کے اقتدار پر کنٹرول حاصل کرنے کے حوالے سے بھی بات چیت ہوگی۔ تاہم خطے میں اتنا اہم واقعہ رونما ہو جانے کے باوجود بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے، جسے نئی دہلی کی پریشانی سے تعبیر کیا جارہا ہے۔