عندلیب اختر
سبز اور سفید انقلاب کے بعد اب ہندوستان میں میٹھا انقلاب آنے والا ہے۔اور اس انقلاب کے لئے حکومت نے تیاریاں بھی شروع کر دی ہیں۔ اگر زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومرکی مانے تو حکومت نے باغبانی اور قومی مشن برائے مدھو مکھی پالن کے مربوط فروغ سے متعلق مشن کے تحت شہد کی مکھی کے پالن کو فروغ دینے کے لئے بہت سی سرگرمیاں شروع کی ہیں اور اسے میٹھا انقلاب کا نام دیا گیا ہے۔ مرکزی وزیر نے شہد کی پیداوار اور مارکیٹنگ کے لئے کسانوں کی ایک بڑی تعداد کی حوصلہ افزائی کرکے ملک میں میٹھا انقلاب لانے کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کے وڑن کی تائید کی اور ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
گزشتہ دنوں ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ نیشنل بی بورڈ کے تعاون سے گجرات کے آنند میں نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ کی طرف سے قائم کئے گئے عالمی نوعیت کے جدید شہد کی جانچ کی لیباریٹری کا افتتاح کی کرتے ہوئے یر جناب نریندر سنگھ تومر نے شہد کی پیداوار اور مارکیٹنگ کے لئے کسانوں کی ایک بڑی حوصلہ افزائی کی ۔۔انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کی ا?مدنی بڑھانے کے تئیں پرعزم ہے اور شہد کی مکھی پالن کی صنعت کو کسانوں کی ا?مدنی بڑھانے میں ایک اہم رول ادا کرنا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی وزارت نے نیشنل بی بورڈ اور ریاستوں کے ذریعہ لاگو کئے جارہے مکھی پالن کے لئے باغبانی کے مربوط فروغ، نیشنل مشن سے متعلق مشن کے تحت مکھی پالن کے فروغ کے لئے بہت سی سرگرمیاں شروع کی ہیں۔
جناب تومر نے سائنسی طریقے سے شہد کی مکھی کو پالنے اور زیادہ بہتر قدر والے شہد سے متعلق اشیا کی پیدا وار سے جڑی تربیت فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ کسانوں ،شہد کی مکھی پالنے والوں اور بے زمین کسانوں کے درمیان ا?مدنی کے فاضل وسیلوں کی شکل میں شہد کی مکھی کی صنعت کے امکانات کے تئیں بیداری پیدا کرنے پر لگاتار زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت، کوا?پریشن اور کسانوں کی بہبود کے محکمہ نے دو سال کی مدت کے لئے شہد کی مکھی کو پالنے اور شہد کے قومی مشن این ڈی ایچ ایم کو منظوری دے دی ہے۔ گاو¿ں، غریب اور کسان کی ترقی کے وزیر اعظم کے وڑن کے پیش نظر شہد کی مکھی پالنے کی صنعت سے کسانوں اور دیہی ا?بادی کے طرز زندگی میں تبدیلی ا?ئے گی، جو مجموعی طور پر زراعت کے فروغ کے لئے اہم ہے۔
زراعت کے مرکزی وزیر نے نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ، نیشنل بی بورڈ، کھادی اور وولیج انڈسٹریز کارپوریشن، پالیسی میکرس، کسانوں اور شہد کی مکھی پالنے والوں کی اس کوشش میں جاری تعاون اور اہم خدمات کے لئے تعریف کی۔ زراعت کے وزیر نے مکھی کالونیاں میں اضافے ، شہد کی مکھی کی پیداوار بڑھانے، پروسیسنگ، مارکیٹنگ اور شہد کی برا?مد کو مزید بڑھانے پر زور دیا، جس سے جی ڈی پی میں خاطر خواہ اضافے میں مدد ملے گی اور دیہی معیشت اور زیادہ مضبوط ہوگی۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب گری راج سنگھ نے کہا کہ شہد کی پیداوار میں ملاوٹ ایک بڑا مسئلہ ہے اور اس میں زیادہ فروٹ ٹوس کورن سیرپ یا چاول، گنا ٹیپیو کا اور بیٹ سیرپ وغیرہ ملائی جارہی ہے، جو کہ سستی ہیں اور ساتھ ہی ان کے فیزیکو کیمیکل گن برابر ہوتے ہیں۔انہوں نے ایسے اقدامات کے ذریعہ سے ملک میں انقلاب لانے پر توجہ مرکوز کرنے کے لئے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہد کی ٹسٹنگ کی اس لیباریٹری کے قیام سے شہد کی معیاری پیداوار میں مدد ملے گی اور دوسرے ملکوں کو اس کی برا?مدات میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے شہد کی پیداوار اور شہد کی مکھی کی اشیا بڑھانے کے لئے فلورا پر مبنی فصلوں کی کاشتکاری کو فروغ دینے کی تجویز بھی پیش کی۔مرکزی وزیر مملکت جناب پروشوتم روپالا ، مرکزی وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری اور مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر سنجیو بالیان نے بھی ملک میں زیادہ سے زیادہ شہد کی جانچ کی لیباریٹریاں قائم کرنے کے لئے اپنے خیالات اور تجاویز پیش کی۔
ایف ایس ایس اے آئی کے ذریعہ نوٹیفائی کئے گئے پیرا میٹرس کی بنیاد پر نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ نے تمام سہولیات کے ساتھ عالمی نوعیت کا لیب قائم کیا ہے اور جانچ کے طور طریقے اور پروٹوکول قائم کئے ہیں، جسے نیشنل ایکریڈیشن بورڈ فار ٹیسٹنگ اینڈ کیلی بریشن لیباریٹریز (این اے بی ایل) کی طرف سے تسلیم کیا گیا ہے۔ (اے ایم این)