وزیراعظم نریندر مودی نے زور دے کر کہا ہے کہ ملک میں علاج معالجہ کوکم خرچ بنانا، سرکار کی اوّلین ترجیح رہی ہے۔ اُنہوں نے کہاکہ صحت کے شعبے میں تکنیککے زیادہ سے زیادہ استعمال پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے، کیونکہ حفظانِ صحت کو کمخرچ اور قابل رسائی بنانے میں تکنیک کا رول لگاتار بڑھتا جارہا ہے۔ جناب مودی نےصحت اور طبی تحقیق کے بارے میں بجٹ کے بعد کے ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔وزیراعظمنے کہاکہ آیوشمان بھارت اور جَن اَوشدھی اسکیموں سے غریب اور متوسط طبقوں کے مریضوںکے ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ بچائے گئے ہیں۔
صحت سے متعلق مضبوط بنیادی ڈھانچے کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے جنابمودی نے بتایا کہ پورے ملک میں لوگوں کے گھروں کے نزدیک ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ صحتمراکز بنائے جارہے ہیں۔ اُنہوں نے یہ بھی کہاکہ ڈائبٹیز، کینسر اور دل کے امراض سمیتسنگین بیماریوں کی جانچ کیلئے سہولیات بھی اِن مراکز پر دستیاب ہوں گی۔
وزیراعظم نے کہاکہ پی ایم آیوشمان بھارت صحت بنیادی ڈھانچہ مشن کے تحتچھوٹے قصبوں اور گاؤں میں صحت سے متعلق اہم بنیادی ڈھانچے کو قابل رسائی بنایاجارہا ہے۔
جناب مودی نے بتایا کہ گزشتہ برسوں میں 260 سے زیادہ میڈیکل کالجکھولے گئے ہیں، جبکہ 2014 کے بعد میڈیکل سیٹوں کی تعداد دوگنا ہوگئی ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ میڈیکل کالجوں کے نزدیک 157 نئے نرسنگ کالج کھولنامیڈیکل انسانی وسائل کیلئے ایک بڑا قدم ہے۔ جناب مودی نے یہ بھی کہاکہ مستقبل کیضروریات پوری کرنے کیلئے اِس سال کے مرکزی بجٹ میں نرسنگ شعبے پر خاص زور دیا گیاہے۔
وزیراعظم نے اِس بات کو اُجاگر کیا کہ سرکار ڈیجیٹل ہیلتھ آئی ڈی کی سہولت کے توسط سے لوگوں کو بروقت حفظانِ صحت فراہم کرانا چاہتی ہے۔ جناب مودی نےکہاکہ اسٹارٹ اَپ اداروں کیلئے اِس شعبے میں 5G کےذریعے نئے مواقع پیدا ہورہے ہیں اور ڈرون کے ذریعے دوائیں پہنچانے اور جانچ کیخدمات میں بڑی تبدیلیاں آرہی ہیں۔
وزیراعظم نے موٹے اناج کے بین الاقوامی سال میں موٹے اناج-شری اَنّ کےرول کا بھی ذکر کیا۔ جناب مودی نے بھارت کے دواسازی کے شعبے میں دنیا کے بڑھتےہوئے اعتماد کو اُجاگر کرتے ہوئے اِس شبیہ کو برقرار رکھنے کیلئے کام کرنے پر زوردیا۔
کووڈ19- کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے عالمی وبا کے دورانسپلائی نظام کے تعلق سے سیکھے گئے سبق کا پھر تذکرہ کیا۔ جناب مودی نے زور دے کرکہا کہ گزشتہ برسوں کے بجٹ میں سرکار نے بیرونِ ملک بھارت کے انحصار کو کم کرنے کیلگاتار کوشش کی ہے اور اِس سلسلے میں اُنہوں نے سبھی متعلقہ اداروں اور لوگوں کےرول پر زور دیا۔