وزیراعظم نریندر مودی نے آج صبح انگلینڈ کے اپنے ہم منصب رِشی سونک کے ساتھ بات چیت کے ذریعہ اپنی باہمی ملاقاتوں کا آغاز کیا۔ دونوں لیڈروں نے بھارت، برطانیہ کلیدی شراکت داری کا جائزہ لیا اور بھارت برطانیہ آزاد تجارت کے معاہدے سے متعلق مذاکرات کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔ دونوں لیڈروں نے مختلف شعبوں، جیسے کاروبار اور سرمایہ کاری، سائنس اور ٹیکنالوجی، اعلیٰ تعلیم اور عوام سے عوام کے تعلقات پر تعاون کو فروغ دینے سے اتفاق کیا۔
اس سے قبل وزیراعظم نے جاپان کے شہر ہیرو شیما میں کواڈ لیڈروں کی سربراہ کانفرنس میں آسٹریلیا کے وزیراعظم اینتھونی البنیز، جاپان کے وزیراعظم فومیو کیشیدا اور امریکی صدر جوبائیڈن کے ساتھ شرکت کی۔ کوآڈ لیڈروں نے واضح طور پر ہر قسم کی دہشت گردی اور پُرتشدد انتہا پسندی اور کسی بھی نوعیت سے اس کے اظہار کی مذمت کی ہے، جس میں سرحد پار کی دہشت گرد بھی شامل ہے۔ کَل جاری ایک مشترکہ بیان میں لیڈروں نے ممبئی میں 26/11 کے حملوں اور پٹھانکوٹ کے حملے سمیت دہشت گردانہ حملوں کیلئے اپنی مذمت کا اعادہ کیا۔ بیان میں اقوا متحدہ سلامتی کونسل ایک دو چھ سات پابندیوں کی کمیٹی کی جانب سے تعینات کو جاری رکھنے کے عزم پر تاکید کو بھی مناسب قرار دیا۔ وزارت خارجہ نے بتایا کہ ان لیڈروں نے لیڈروں نے بھارت بحرالکاہل خطے میں ہوئی پیش رفت کے بارے میں سود مند مذاکرات کئے، جس سے اُن کی مشترکہ جمہوری اقدار اور کلیدی نوعیت کے مفادات کی توثیق ہوتی ہے۔ ایک آزاد، کھلے اور سب کی شمولیت والے بھارت بحرالکاہل خطے کیلئے اپنی پیش بینی سے حاصل رہنمائی کی روشنی میں اُنہوں نے خود مختاری، علاقائی سالمیت اور تنازع کے پُرامن حل کے اصول کو قائم رکھنے کی اہمیت کا اعادہ کیا۔ ان لیڈروں نے کواڈ لیڈروں کے ”پیش بینی پر مبنی بیانیئے- بھارت بحرالکاہل خطے کیلئے پائیدار شراکت داری“ کا اجراءکیا، جو ان کے اصولی انداز نظر کو ظاہر کرتا ہے۔
بھارت بحرالکاہل میں مزاحمت اور خوشحالی کو مستحکم کرنے کیلئے لیڈروں نے صاف توانائی کی سپلائی Chains کی پہل کا اعلان کیا، جو بھارت بحرالکاہل نے توانائی کی منتقلی کے تعلق سے تحقیق وترقی اور تعاون کا سامان کرے گی۔ صاف توانائی کی سپلائی Chains کے کوآڈ اصولوں کو منظوری دی گئی تاکہ صاف توانائی کی سپلائی Chains کی ترقی کے تعلق سے خطے کے ساتھ وابستگی کی رہنمائی حاصل ہوسکے۔ کوآڈ بنیادی ڈھانچے کے فیلو شِپ پروگرام کو بھی منظوری دی گئی تاکہ خطے میں پالیسی سازوں اور پیشہ ور افراد کو تعاون مہیا کرایا جاسکے اور جس سے ان ملکوں میں پائیدار اور مناسب بنیادی ڈھانچے کو وضع اور تعمیر کیا جاسکے اور ان کا انتظام کیا جاسکے۔ وزیراعظم مودی نے اس بات کو اجاگر کیا کہ خطے میں مانگ پر مبنی ترقیاتی تعاون کے تئیں بھارت کا انداز نظر کس طرح ان کوششوں میں تعاون فراہم کر رہا ہے۔
انہوں نے کوآڈ کے تعمیری ایجنڈے کو مستحکم کرنے اور خطے کیلئے حقیقی ماحصل فراہم کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔وزیراعظم نے 2024 میں اگلی کواڈ سربراہ کانفرنس کیلئے کواڈ لیڈروں کو بھارت آنے کی دعوت دی۔وزیراعظم مودی نے سربراہ کانفرنس سے الگ برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا، فرانس کے صدر Emmanuel Macron، جرمنی کی چانسلر اُلاف Scholz اور جنوبی کوریا کے صدر Yoon suk Yeol سمیت کئی لیڈروں سے باہمی مذاکرات بھی کئے۔ جناب مودی نے ایک ٹوئیٹ میں بتایا کہ انہوں نے مستقبل کے اعتبار سے اہم شعبوں، جیسے اطلاعاتی ٹیکنالوجی، اختراعات، ٹیکنالوجی، سیمی کنڈیکٹر اور دیگر امور پر جنوبی کوریا کے صدر کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے پیش رفت کا راستہ تلاش کرنے کیلئے مذاکرات اور سفارتکاری کیلئے بھارت کی واضح حمایت سے انہیں واقف کرایا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ بھارت یوکرین کے عوام کیلئے انسانیت پر مبنی تعاون کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ آج وزیراعظم نے پیس میموریل میوزیم کے دورے سے اپنے دن کا آغاز کیا۔ یہاں انہوں نے نمائش کئے گئے دستاویزوں کا مشاہدہ کیا اور وزیٹرس بُک پر دستخط کئے۔ انہوں نے ہیروشیما کے متاثرین کے میموریل پر خراج عقیدت پیش کیا۔ اس کے بعد وہ اپنے تین ملکوں، جاپان، پَپوا نیو گِنی اور آسٹریلیا کے دورے کے دوسرے مرحلے کے تحت پپوا نیو گِنی روانہ ہوجائیں گے۔