منی پور
میں تشدد کے معاملے پر اپوزیشن پارٹیوں کے احتجاج کے بعد لوک سبھا کی کارروائی دوپہر دو بجے تک کیلئے ملتوی کردی گئی ہے۔ آج جیسے ہی لوک سبھا کا اجلاس شروع ہوا، کانگریس رہنما ادھیر رنجن چودھری نے پریزائیڈنگ افسر راجندراگروال سے زور دے کر کہا کہ وہ اسپیکر اوم برلا سے درخواست کریں کہ وہ لوک سبھا کی کارروائی کی صدارت کا کام دوبارہ شروع کریں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر ارکانِ پارلیمنٹ کے محافظ ہیں۔ جناب اگروال نے کہاکہ وہ اسپیکر کو یہ پیغام پہنچا دیں گے۔ میڈیا کی خبروں میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر ایوان میں مسلسل رخنہ اندازی کی وجہ سے خوش نہیں ہیں۔ کانگریس، سمیت دوسرے ارکان نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے وسط میں اکٹھا ہوگئے۔ وہ ایوان میں وزیراعظم نریندر مودی کے بیان کی مانگ کررہے تھے۔ شور شرابے کے دوران پریزائیڈنگ افسر نے احتجاج کرنے والے ارکان سے کہا کہ وہ اپنی اپنی سیٹ پر چلے جائیں، لیکن نعرے بازی کا سلسلہ جاری رہا۔ شوروغل کے دوران پریزائیڈنگ افسر نے وقفہ سوالات کی کارروائی چلانے کی کوشش کی، لیکن کامیابی نہیں ملی۔ بعد میں ایوان کی کارروائی دوپہر دو بجے تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔ اُدھر راجیہ سبھا میں بھی منی پور کے معاملے پر اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان نے احتجاج کیا۔ آج جب ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو صدرنشیں جگدیپ دھنکھڑ نے منی پور اور دوسرے معاملوں پر اپوزیشن ارکان کی جانب سے پیش کئے گئے التوا کے نوٹس کو نامنظور کردیا۔ TMC کے Derek O Brien نے کہا کہ لوگ منی پور معاملے کے بارے میں سننا چاہتے ہیں۔ اُنہوں نے اپیل کی کہ تعطل کو ختم کرنے کیلئے کوئی حل نکالا جائے، تاکہ منی پور کے معاملے پر بحث ہوسکے۔ ایوان کے رہنما پیوش گوئل نے کہاکہ منی پور ایک حساس معاملہ ہے اور حکومت منی پور کے عوام کے ساتھ ہے۔ اُنہوں نے کہاکہ حکومت بحث کیلئے تیار ہے۔ اپوزیشن کے رہنما ملک ارجن کھڑگے نے اپوزیشن پارٹیوں کی یہ مانگ دوہرائی کہ ایوان کے سارے کام کاج کو روک کر ضابطہ 267 کے تحت بحث کرائی جائے۔ صدر نشیں نے کہاکہ سب لوگ اِس معاملے پر بحث چاہتے ہیں اور اِسے وقت کی حد کے بغیر منظور کرلیا گیا ہے۔ کانگریس، DMK، TMC، RJD، عام آدمی پارٹی کے اپوزیشن ارکان اور دوسرے ارکان نے منی پور کے معاملے پر وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے بیان دیئے جانے کی مانگ کرتے ہوئے نعرے بازی شروع کردی۔ بعد میں اپوزیشن کے ارکان ایوان سے باہر چلے گئے۔