نئی دہلی۔
یونائیٹڈ مسلم آف انڈیا (یو ایم آئی) کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر سیّد احمد خاں نے جاری بیان میں کہا کہ تاریخی، کلچرل اور مذہبی مقامات کے نام بدلنے کی PIL پر 27 فروری کو سپریم کورٹ کا فیصلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

اس فیصلے سے سماج دشمن اور شرپسند عناصر کی سرزنش بھی ہوئی اور امن پسند شہریوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
سپریم کورٹ نے اپیل کو خارج کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ نام بدلنے سے حاصل کیا ہوگا۔ ڈاکٹر سیّد احمد خاں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے اس تاریخ ساز فیصلے سے ملک میں امن شانتی اور بھائی چارہ کے ماحول کو تقویت ملے گی۔

ڈاکٹر سیّد احمد خاں نے مرکزی و صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ سپریم کورٹ کے اس تاریخ ساز فیصلے کو بنیاد بناکر ملک کے ہر شہری کے جذبات کا احترام کریں اور آئندہ غیر ضروری طور پر نام تبدیل کرنے جیسے کاموں سے پرہیز کریں۔

سپریم کورٹ نے سوموار 27 فروری کو مفاد عامہ کی عرضی (PIL) کیس کو مسترد کر دیا جس میں بی جے پی لیڈر اور وکیل اشونی کمار اپادھیائے نے تاریخی مقامات اور شہروں کے نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس کے بارے میں ان کے بقول اس وقت ’حملہ آوروں‘ کے نام پر رکھا گیا ہے۔

جسٹس کے ایم جوزف اور بی وی ناگرتھنا کی بنچ نے عرضی گزار کو اس بات کے لیے پھٹکار لگائی کہ اسے ایک ایسی درخواست کے طور پر دیکھا گیا جو آئین کی سیکولر بنیادوں کی خلاف ورزی کرتی ہے۔

عدالت نے کہا کہ درخواست گزار ماضی کا انتخابی طور پر دوبارہ جائزہ لے رہا ہے اور پوری ثقافت کو ‘وحشیانہ’ قرار دینے کے معاملے کو لے رہا ہے۔

بنچ نے نشاندہی کی کہ ہندو مذہب ایک عظیم مذہب ہے جو تعصب کی اجازت نہیں دیتا۔

جسٹس ناگارتھنا نے کہا کہ ملک بہت سے دوسرے مسائل سے نمٹ رہا ہے جن پر پہلے توجہ دی جانی چاہئے۔

اس نے برطانوی تقسیم اور حکومت کی حکمت عملی پر بھی زور دیا، جو ہندوستانیوں کو آپس میں لڑانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

عدالت نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے پہلے یہ قائم کیا ہے کہ ہندوستان ایک سیکولر جمہوریہ ہے اور کوئی قوم اپنے ماضی کا قیدی نہیں رہ سکتی۔