
نئی دہلی، 16 اگست 2025 — مرکزی حکومت نے ملک میں جعلی، غیرمعیاری () اور ملاوٹی ادویات کی تیاری اور فروخت کے خلاف ایک جامع اور سخت مہم کا آغاز کیا ہے۔ وزارت صحت کے تحت کام کرنے والے سنٹرل ڈرگس اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن (CDSCO) نے ریاستی ریگولیٹری اداروں کے ساتھ مل کر دوا ساز اداروں کے معائنے، ضابطہ جاتی کارروائیوں اور تکنیکی بہتری کے لیے کئی نئے اقدامات کیے ہیں۔
راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب کے ذریعے مرکزی وزیر مملکت برائے صحت و خاندانی بہبود انوپریہ پٹیل نے بتایا کہ دسمبر 2022 سے اب تک 905 دوا ساز یونٹس کا معائنہ کیا جا چکا ہے، جن میں سے 694 کے خلاف سخت کارروائی کی گئی ہے۔ ان میں لائسنس کی معطلی یا منسوخی، وجہ بتاؤ نوٹس، اور پیداوار پر پابندیاں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کارروائیوں سے دوا سازی کے شعبے میں شفافیت اور معیاری بہتری کی راہ ہموار ہوئی ہے۔
ادویات کی اصلیت اور سراغ رسانی کو بہتر بنانے کے لیے پیکجنگ پر بارکوڈ یا کیو آر کوڈ لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ یکم اگست 2023 سے نافذ اس نئے ضابطے کے تحت، شیڈول H2 میں شامل 300 اہم دواؤں پر یہ کوڈ ہوگا، جسے صارف موبائل ایپ کے ذریعے اسکین کر کے پروڈکٹ کی تمام معلومات حاصل کر سکتا ہے۔ اسی طرح، تمام ایکٹو فارماسیوٹیکل انگریڈینٹس (API) پر بھی کیو آر کوڈ کے ذریعے شناختی تفصیلات فراہم کرنا لازمی کر دیا گیا ہے۔
سی ڈی ایس سی او ہر ماہ “ڈرگ الرٹ” کے تحت ایسی ادویات کی فہرست جاری کرتا ہے جو غیرمعیاری یا جعلی ثابت ہوتی ہیں۔ ان کی فروخت اور تقسیم پر فوری پابندی عائد کی جاتی ہے، اور متعلقہ مینوفیکچررز کو انہیں مارکیٹ سے واپس بلانے کا حکم دیا جاتا ہے۔ عوام کی آگاہی کے لیے CDSCO کی ویب سائٹ پر رہنما معلومات دستیاب ہیں۔
28 دسمبر 2023 کو ڈرگس رولز 1945 میں ترمیم کے ذریعے شیڈول ’ایم‘ کو بھی اپڈیٹ کیا گیا، جس کے تحت مینوفیکچرنگ انفراسٹرکچر، مشینری اور معیار کی تصدیق کے نئے اصول نافذ کیے گئے ہیں۔ یہ اصول بڑے اداروں پر جون 2024 سے نافذ ہو چکے ہیں، جبکہ چھوٹے اداروں کو دسمبر 2025 تک مہلت دی گئی ہے۔
فروری 2024 میں، نے ریاستی و مرکزی ڈرگ انسپکٹروں کے لیے سیمپلنگ کے ایک نئے معیاری طریقہ کار کا اعلان کیا، جس سے معائنوں میں یکسانیت اور مؤثریت آئی ہے۔ دیہی علاقوں میں کوریج کو بھی اس منصوبے کا حصہ بنایا گیا ہے تاکہ دور دراز علاقوں میں فروخت ہونے والی ادویات کی بھی جانچ ہو سکے۔
ستمبر 2023 میں “سوگم لیب” پورٹل کا آغاز کیا گیا، جس سے ملک کی تمام دوا جانچ لیبارٹریاں ڈیجیٹل طور پر منسلک ہو گئی ہیں۔ اس سے نمونوں کی ٹریکنگ، رپورٹنگ اور منظوری کا عمل خودکار اور شفاف ہو گیا ہے۔
مزید برآں، جعلی اور ملاوٹی دواؤں کے خلاف سخت سزاؤں کا بندوبست کیا گیا ہے۔ ڈرگس اینڈ کاسمیٹکس (ترمیمی) ایکٹ 2008 کے تحت کچھ جرائم کو ناقابل ضمانت قرار دیا گیا ہے اور ریاستوں میں ان مقدمات کی سماعت کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی گئی ہیں۔
حیاتیاتی مساوات (Bioequivalence) پر مبنی منظوری، مشترکہ معائنے، اور لائسنسنگ سے قبل شواہد کی لازمی فراہمی جیسے اقدامات بھی نافذ کیے جا چکے ہیں تاکہ صارفین کو صرف محفوظ، مؤثر اور معیاری دوا ہی دستیاب ہو۔
سی ڈی ایس سی او ریاستی اداروں کے ساتھ قریبی تال میل سے پالیسیاں نافذ کرتا ہے اور ڈرگ کنسلٹیٹو کمیٹی (DCC) کے ذریعے ان میں بہتری لاتا ہے۔ حکومت نے تربیت پر بھی زور دیا ہے۔ صرف مالی سال 2023–24 میں 22,854 اور 2024–25 میں اب تک 20,551 ڈرگ اہلکاروں کو تربیت دی جا چکی ہے۔
مرکزی حکومت کے ان مسلسل اور منظم اقدامات کا مقصد بھارت میں دوا سازی کے شعبے کو عالمی معیار کے مطابق لانا اور عوام کا اعتماد بحال رکھنا ہے۔
