شمسی توانائی کو حرارتی توانائی میں تبدیل کرنے والا  شمسی تابکاری آلہ کا عملی نمونہ تیار

ایس این انصاری

مالیگاؤں _    سورج کی روشنی  سے  حاصل ہونے والی توانائی کو شمسی توانائی (سولر انرجی) کہتے ہیں۔  شمسی توانائی قدرت کا ایک عظیم عطیہ ہے جس کا استعمال بجلی کی پیداوار میں کیا جاتا  ہے۔ ہر روز دنیا میں اتنی سورج کی شعاعیں پڑتی ہیں کہ جس  سے کئی ہفتوں اور مہینوں کیلئے بجلی تیار کی جاسکتی ہے۔ آج شمسی توانائی کا استعمال ہر شعبے  میں ہو رہا ہے  جن میں بجلی کی پیداوار، الیکٹرانکس  اشیاء، سولر پاور جنریٹر، سولر کوکر ، سولر ہیٹر ، سولر وہیکل اور دیگر  اشیاء شامل ہیں۔

جامعہ محمدیہ:

ہندوستان کے معروف دینی و عصری تعلیمی ادارہ جامعہ محمدیہ کے زیر انصرام جاری  مولانا مختار احمد ندوی ٹیکنیکل کیمپس( مالیگاؤں، مہاراشٹر)  کے ڈین ریسرچ ڈاکٹر نوید حسین نے شمسی توانائی کو حرارتی توانائی میں تبدیل کرنے والے شمسی تابکاری آلہ(سولر ریڈیشن فرنس) کا عملی نمونہ بنایا۔ جو 6 مئی 2022 کو انڈین پیٹنٹ آفس ممبئی سے سرکاری سطح پر رجسٹرڈ ہوا۔ واضح رہے یہ پورا مکمل فرنس منصورہ انجینئرنگ کالج کی ورکشاپ میں ہی  ڈیزائن کیا گیا ہے۔

سولر ریڈیشن فرنس کی تفصیلات  :

سولر ریڈیشن فرنس  سورج کی شعاعوں کو ایک دائرہ نما پلیٹ (ایلومینیم دھات سے بنی ہوئی)  کے ذریعے منحرف کر کے ایک مخصوص نقطہ پرجمع کرتا ہےجس سے حرارتی توانائی پیدا ہوتی ہے۔جو وقت کی ساعتوں  کے ساتھ درجہ حرارت کو بڑھا دیتی ہے۔ سولر ریڈیشن فرنس کی مدد سے950 ڈگری  سیلسیس تک پیمائش کی جانچ کی گئی ہے۔ اس فرنس کی دائرہ نما پلیٹ کا قطر 6 فٹ، لمبائی  1 فٹ اور وزن 14 کلو گرام ہے۔ اس فرنس کو ایک جگہ سے دوسرے جگہ پہیوں کی مدد سے  آسانی سے منتقل کیا جا سکتا ہے۔

شمسی تابکاری آلہ  کااستعمال:

ڈاکٹر نوید حسین نے بتایا کہ اس سولر ریڈیشن فرنس کا استعمال بڑے پیمانے پر کھانا پکانے والے چولہے کیلئے کیا جا سکتا ہے۔ نیز انڈسٹریز میں بہت زیادہ درجہ  حرارت پیدا کرنےاور کسی بھی چیز کو پگھلانے کیلئے کیا جاسکتا ہے۔ اس کے استعمال سے دھاتوں اور پلاسٹک کو آسانی سے پگھلا کر کوئی بھی شکل دی جا سکتی ہے۔ نیز کالجوں اور اسکولوں کے باورچی خانوں میں کھانا پکانے کیلئے اسے شمسی چولہے کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ نیز پانی کوگرم کرنے اور  بجلی کی پیداوار میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹر نوید حسین کا مختصر تعارف:

ڈاکٹر نوید حسین کا تعلق  ریاست تامل ناڈو کے شہر مدراس سے ہے۔ انھوں نے ماسٹر اور ڈاکٹریٹ کی  ڈگری ہندوستان کے نامور    حکومتی تعلیمی و تحقیقی ادارہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی بامبے سے مکمل کی۔ بعد ازاں کئی سال کارپوریٹ سیکٹر میں سروس کی اورکچھ برس کیلئے امریکہ  میں مقیم رہے۔ فی الحال ڈاکٹرنوید حسین مولانا مختار احمد ندوی ٹیکنیکل کیمپس کے ڈین ریسرچ کے عہدے پر فائز ہیں۔ نیز بائیس سالوں سےکارپوریٹ، تحقیقی اور تدریسی تجربات کی روشنی میں ڈاکٹر نوید حسین انجینئرنگ کے طلبہ  کی تعلیمی رہنمائی فرما رہے ہیں۔

انتظامیہ، اساتذہ او ر طلبہ کا اہم کردار:

جامعہ محمدیہ انتظامیہ کی جانب سے سولرریڈیشن فرنس کو بنانے اور پیٹنٹ رجسٹریشن تک مالی تعاون دیا گیا۔ اس فرنس کے ڈیزائن کو بنانے  میں بطور معاون پروفیسر عدیل انصاری پیش پیش رہے۔  اس پروجیکٹ میں میکانیکل انجینئرنگ کے سال آخر کے طلبہ نے بھی  کام کیا۔  اس پروجیکٹ  کی کامیابی پر جناب ارشد مختار ( چیئرمن، جامعہ محمدیہ)، جناب راشد مختار ( سیکریٹری، جامعہ محمدیہ)، ڈاکٹر عقیل احمد شاہ ( پرنسپل، ڈگری کالج)، ڈاکٹر محمد اظہر ( پرنسپل، پولی ٹیکنیک) ، ڈاکٹر سلمان بیگ ( ڈین اکیڈمکس)، ڈاکٹر دلاور حسین ( ڈین آئی کیو اے سی) اور جملہ اسٹاف نے مبارکباد پیش کی۔