Welcome to The Indian Awaaz   Click to listen highlighted text! Welcome to The Indian Awaaz

نیوز ڈیسک

واشنگٹن ڈی سی – امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کے درمیان کشیدگی اب کھل کر سامنے آ چکی ہے۔ صدر ٹرمپ نے صاف الفاظ میں ایلون مسک کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ ڈیموکریٹ اُمیدواروں کی حمایت میں سرمایہ لگاتے ہیں تو انہیں “انتہائی سنگین نتائج” کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ہفتہ کو NBC نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا:

“مجھے اُن سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔”
“انہوں نے نہ صرف میرا، بلکہ صدر کے منصب کا بھی عدم احترام کیا ہے، اور یہ ناقابلِ قبول ہے۔”

سیاسی فنڈنگ پر براہِ راست انتباہ

ایسا مانا جا رہا ہے کہ ایلون مسک آئندہ انتخابات میں ان ڈیموکریٹ امیدواروں کی مدد کر سکتے ہیں جو ان ریپبلکنز کے خلاف کھڑے ہوں گے جنہوں نے ٹرمپ کے نئے ٹیکس اور اخراجاتی بل کی حمایت کی۔

اس پر صدر ٹرمپ نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا:

“اگر انہوں نے ایسا کیا تو انہیں اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی، بہت سنگین نتائج ہوں گے۔”

اگرچہ انہوں نے ان نتائج کی تفصیل نہیں دی، لیکن اندازہ ہو گیا کہ بات محض اختلافِ رائے تک محدود نہیں رہی۔

دوستی ختم، دشمنی شروع

ٹرمپ اور مسک کے تعلقات ہمیشہ اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں۔ ایک وقت میں مسک، ٹرمپ کی کاروباری مشاورتی کونسل کا حصہ تھے، لیکن ماحولیات سے متعلق پالیسی پر اختلاف کے بعد مستعفی ہو گئے۔

حالیہ دنوں میں، جب مسک نے ٹرمپ کے معاشی منصوبے کو “غیرضروری اور ترقی مخالف” قرار دیا، تو ٹرمپ نے ان پر سخت ناراضگی ظاہر کی۔

“رشتہ ختم ہو چکا ہے” — ٹرمپ

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ایلون مسک سے صلح کرنا چاہیں گے، تو ٹرمپ نے فوراً کہا:

“نہیں۔ میرے خیال میں اب ہمارا تعلق ختم ہو چکا ہے۔”

ٹیکنالوجی بمقابلہ سیاست

یہ کشمکش محض ذاتی نہیں بلکہ بڑی سیاسی اور تکنیکی اہمیت رکھتی ہے۔ ایک طرف ٹرمپ ہیں، جن کے پاس عوامی حمایت اور سیاسی طاقت ہے، تو دوسری جانب مسک ہیں، جن کے پاس پیسہ، سوشل میڈیا، خلائی منصوبے اور ٹیکنالوجی کی دنیا ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ تنازع آنے والے انتخابات اور امریکی سیاست پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے۔

Click to listen highlighted text!