تپش میں اضافہ ایشیا میں معاشی مسائل بڑھائے گا: ڈبلیو ایم او
اقوام متحدہ کے موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کی ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایشیا میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات میں شدت آ رہی ہے اور یہ خطہ عالمی اوسط کے مقابلے میں زیادہ تیز رفتار سے گرم ہو رہا ہے۔
خطے کی موسمیاتی صورتحال کے حوالے سے ادارے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق برف اور گلیشیئروں کے پگھلنے اور سطح سمندر میں اضافے سے مستقبل میں مزید سماجی و معاشی انتشار پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔
2022 ایشیائی خطے میں اب تک کا دوسرا یا تیسرا گرم ترین سال تھا اور اس برس 2000-1991 کی اوسط کے مقابلے میں 0.72 ڈگری سیلسیئس زیادہ گرمی پڑی جو موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ڈبلیو ایم کے 1990-1961 کے حوالہ جاتی دور سے بذات خود تقریباً 1.68 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ گرم عرصہ تھا۔
خشک سالی، تباہی اور موت
ادارے کی نئی رپورٹ کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ قدرتی آفات بھی ایشیا میں ہی آتی ہیں۔
2022 میں اس براعظم میں 80 سے زیادہ قدرتی آفات آئیں جن میں سیلاب اور طوفان خاص طور پر نمایاں ہیں جن میں 5,000 سے زیادہ لوگ ہلاک اور 50 ملین متاثر ہوئے۔ ان آفات کے نتیجے میں مجموعی طور پر 36 بلین ڈالر سے زیادہ معاشی نقصان ہوا۔
ڈبلیو ایم او کے سیکرٹری جنرل پیٹری ٹالاس نے کہا ہے کہ گزشتہ برس ایشیا میں بہت سے علاقے عام حالات کے مقابلے میں زیادہ خشک رہے اور وہاں خشک سالی بھی معمول سے زیادہ دیکھی گئی۔
اس حوالے سے انہوں نے چین کی مثال دی جہاں طویل خشک سالی سے پانی کی دستیابی اور بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی۔ اس حوالے سے &.6 بلین ڈالر سے زیادہ معاشی نقصان کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
ایشیا میں بلند پہاڑی علاقوں میں واقعی بیشتر گلیشیئروں پر بھاری مقدار میں برفت پگھلی جو 2022 کے غیرمعمولی گرم اور خشک موسمی حالات کا نتیجہ تھا۔ اس سے مستقبل میں خوراک اور پانی کے تحفظ اور ماحولی نظام پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔
پاکستان میں تباہ کن نقصانات
گزشتہ برس پاکستان میں بھی شدید سیلاب آیا جب مون سون کی 60 فیصد بارشیں جون میں اس موسم کے آغاز پر ابتدائی تین ہفتوں میں ہی برس گئیں۔
سیلاب میں 33 ملین سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے جو کہ ملکی آبادی کا اندازاً 14 فیصد ہیں اور ملک کو 15 بلین ڈالر سے زیادہ نقصان ہوا۔ ملکی حکام کے مطابق سیلاب میں 1,730 اموات ہوئیں اور تقریباً آٹھ ملین لوگ بے گھر ہو گئے۔
ایشیا میں سطح سمندر کی حدت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جس کا آغاز 1982 میں ہوا تھا۔ شمال مغربی بحیرہ عرب، بحیرہ فلپائن اور جاپان کے مشرقی سمندروں میں اس حدت میں 0.5 ڈگری فی دہائی کی شرح سے اضافہ ہو رہا ہے جو عالمی اوسط سے تقریباً تین گنا زیادہ تیز رفتار ہے۔
زرعی شعبے پر اثرات
یہ رپورٹ ایشیا اور الکاہل کے لیے اقوام متحدہ کے معاشی و سماجی کمیشن (ای ایس سی اے پی) کی موسمیاتی حادثات کی روک تھام سے متعلق کمیٹی کے اجلاس میں جاری کی گئی۔ اس کے ساتھ ایک انٹر ایکٹو سٹوری میپ بھی شامل ہے جس میں زراعت اور غذائی تحفظ پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
ڈبلیو ایم او نے کہا کہ ایشیا کے بیشتر حصے میں موسمی شدت کے واقعات کی رفتار اور شدت میں متوقع اضافے سے زراعت پر اثر پڑے گا جسے موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے کی تمام تر منصوبہ بندی میں مرکزی اہمیت حاصل ہے۔
ریکارڈ توڑ مہینہ
عالمی موسمیاتی تنظیم ڈبلیو ایم اور یورپی کمیشن کے موسموں پر نظر رکھنے ادارے کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس کے سائنسدانوں نے جولائی 2023 میں پڑنے والی گرمی کو غیر معمولی قرار دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے اعداد و شمار کی روشنی میں پتہ چلتا ہے کہ اس سال جولائی کے پہلے تین ہفتے ریکارڈ پر گرم ترین دن تھے