ماریشس میں بلاتفریق مذہب وملت سب کو یکساں مواقع حاصل ہیں /پروفیسر اقتدار محمدخان
مشاہدات وتجربات علم کے بہترین ذرائع ہیں /پروفیسر محمد اسحق

نئی دہلی:
”ماریشس کی دریافت سب سے پہلے عربوں نے پھر اہل مغرب میں سے ولندیزیوں اور برطانیہ وغیرہ نے کی،البتہ یہاں اسلام ہندوستان کی معرفت پہنچا اور عرب وہندکے داعیان نے اس کی ترویج واشاعت میں اہم کردار ادا کیاہے۔“ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر احمد اعجازالدین رحمت علی،ایسو سی ایٹ پروفیسر، شعبہ اردو،مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ،موکا،ماریشس نے پانچویں توسیعی خطبہ کے دوران کیا۔
اس توسیعی خطبہ کا اہتمام شعبہ اسلامک اسٹڈیز،جامعہ ملیہ اسلامیہ،نئی دہلی نے ”ماریشس میں اسلام اورمسلمان“ کے موضوع پر کیا تھا۔مہمان مقرر نے طلبہ وطالبات کوماریشس کی تاریخ سے واقف کراتے ہوئے مسلمانوں کی تہذیب وثقافت اور ان کے مسائل سے روشناس کرایا،نیزانہوں نے فرمایا کہ اس ملک کے مسلمانوں نے اپنے مذہبی تشخص کو برقرار رکھنے کے لیے متعدد کوششیں کی ہیں چنانچہ اس کے لیے مختلف علاقوں میں مساجد،مدارس اورسماجی مراکز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے،جن میں اسلام کے بنیادی عقائد وارکان اور تعلیمات وغیرہ سے طلبہ وطالبات کو واقف کرایا جاتا ہے۔ مہمان اعزازی،پروفیسر محمد اسحق،ڈین،فیکلٹی آف ہیومینٹیز اینڈ لینگویجزنے فرمایا کہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمیں ماریشس میں اسلام اور مسلمانوں کے حوالے سے ایک ایسے محقق کو سننے کا موقع ملا جو اسی ملک سے تعلق رکھتا ہے اور براہ راست اس تجربے سے گزر رہا ہے۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ مشاہدہ اور تجربہ زیادہ اہم ہوتا ہے اور مہمان مقررنے اپنے مشاہدات اور تجربے میں شریک کر کے ہمارے علم میں اضافہ کیا ہے۔پروفیسر اقتدار محمد خان،صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز نے اپنے صدارتی کلمات میں فرمایا کہ اسلامک اسٹڈیز کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں دنیا کے تمام گوشوں میں موجوداسلام اور مسلمانوں کا احاطہ کیا جاتا ہے،اس اعتبار سے آج کا موضوع بہت اہم ہے۔ماریشس کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہاں بلا تفریق مذہب وملت سب کومفت تعلیم اوریکساں مواقع دیے جاتے ہیں،نیزمسلمان مسلکی اختلافات سے اجتناب کرتے ہیں،یہی اس ملک کی خوب صورتی ہے۔پروگرام کا آغاز ریسرچ اسکالر محمد منور کمال کی تلاوتِ قرآن سے ہوا۔
نظامت اورکلمات تشکرکے فرائض ڈاکٹر محمد عمرفاروق نے انجام دیے۔آخر میں سوال و جواب بھی کیے گئے۔اس پروگرام میں شعبہ کے اساتذہ ڈاکٹر محمدمشتاق،ڈاکٹر محمد ارشد،ڈاکٹر خورشید آفاق،ڈاکٹر عبدالوارث خان،ڈاکٹر جاوید اختر، ڈاکٹر انیس الرحمن،ڈاکٹر محمد اسامہ،ڈاکٹر ندیم سحر عنبریں،ڈاکٹر عمار عبدالحئی اورڈاکٹر محمد مسیح اللہ کے علاوہ ریسرچ اسکالرس،ایم اے اور بی اے کے طلبہ وطالبات کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ پروگرام کو کام یاب بنانے میں لعل چاند،محمد ثاقب خان،عبدالسمیع،محمد اکرم،صادق اکرم،محمد حمزہ،محمدثاقب،مصباح اورشہنوازوغیرہ کا اہم کردار رہا۔