Welcome to The Indian Awaaz   Click to listen highlighted text! Welcome to The Indian Awaaz


جاوید اختر
ہندوستان میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے نتیجے میں لاک ڈاون کے سبب روزگار کی صورت حال بھی انتہائی تشویش ناک ہوگئی ہے۔ گزشتہ ماہ اپریل میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر آٹھ فیصد ہوگئی ہے جو پچھلے چار ماہ کے دوران سب سے زیادہ ہے۔
ملک میں معیشت اور روزگار پر نگاہ رکھنے والے ادارے سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکنامی(سی ایم آئی ای) نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ کووڈ انیس کی دوسری لہر کے نتیجے میں لاک ڈاون کے سبب صرف اپریل کے مہینے میں ہی 75 لاکھ سے زائدافراد روزگار سے محروم ہوگئے۔
سی ایم آئی ای کے مینیجنگ ڈائریکٹر مہیش ویاس کا کہنا ہے کہ روزگار کے محاذ پر تشویش ناک صورت حال ابھی برقرار رہے گی۔ مارچ کے مقابلے میں اپریل میں روزگار سے محروم ہوجانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اپریل میں 75لاکھ لوگوں کی ملازمتیں چلی گئیں۔
مہیش ویاس کا کہنا تھا کہ مرکزی حکومت کے اعدادو شمار کے مطابق ہندوستان میں قومی سطح پر بے روزگاری کی شرح 7.97فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ شہری علاقوں میں یہ شرح اس سے بھی زیادہ یعنی 9.78فیصد ہے جبکہ دیہی علاقوں میں یہ شرح 7.13 فیصد ہے۔ مارچ میں بے روزگاری کی قومی شرح 6.5 فیصد تھی۔
کووڈ انیس کی دوسری لہر کے دوران بہت سارے شعبوں میں لاک ڈاون جاری ہے اور صرف لازمی سرگرمیوں کی ہی اجازت ہے جس کے وجہ سے بیشتر اقتصادی سرگرمیاں بند ہوگئی ہیں اور نتیجتاً ملازمتوں پر برا اثر پڑا ہے۔
مہیش ویاس کا کہنا تھا”مجھے نہیں معلوم کہ کووڈ کی لہر کب اپنے پورے عروج پر ہوگی لیکن میں اس کی وجہ سے ملازمت کے محاذ پر پڑنے والے دباو کو دیکھ سکتا ہوں۔اس کے نتیجے میں بے روزگار کی شرح بڑھ جائے گی۔ ورکروں کی شراکت کی شرح گھٹ جائے گی اور بدتر حالات میں یہ دونوں ہوسکتے ہیں۔“ مہیش ویاس کا تاہم کہناتھا ”انہیں لگتا ہے کہ گزشتہ برس کے پہلے لاک ڈاون کے مقابلے فی الحال صورت حال اتنی زیادہ خراب نہیں ہے۔ گزشتہ برس بے روزگاری کی شرح 24 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔“
کووڈ کیسز میں مسلسل اضافہ
کووڈ انیس کی دوسری لہر پر قابو پانے کے لیے کوشش کے مرکزی حکومت کے تمام تر دعووں کے باوجود نئے کیسز اور اموات کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
جمعہ سات مئی کو وزارت صحت کی طرف سے جاری اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ریکارڈ چارلاکھ چودہ ہزار 188 نئے کیسزدرج کیے گئے جس کے ساتھ کووڈ انیس سے متاثرین کی تعداد بڑھ کر دو کروڑ 14 لاکھ ا91 ہزار 598ہوگئی ہے۔ جبکہ تقریباً چار ہزار مزید اموات کے ساتھ ہلاک ہونے والوں کی تعداد دو لاکھ 34ہزار 83 ہوگئی ہے۔
لاک ڈاون،مکمل یا جزوی
کیرالا، مدھیہ پردیش اور راجستھان ریاستوں نے مکمل لاک ڈاون نافذ کردیے ہیں جبکہ دیگر ریاستیں بھی بندشوں میں سختی کررہی ہیں۔
تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا مرکزی حکومت ملک گیر لاک ڈاون نافذ کرے گی یا نہیں۔ گزشتہ برس مارچ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اچانک ملک گیر لاک ڈاون کا اعلان کردیا تھا۔ جس کے نتیجے میں لاکھوں لوگوں کی ملازمتیں ختم ہوگئی تھیں اور معیشت میں ریکارڈ گراوٹ آگئی تھی۔وزیر اعظم مودی کے اس اقدام کی خاصی نکتہ چینی بھی ہوئی تھی۔اس لیے انہوں نے ریاستوں سے کہا ہے کہ لاک ڈاون کو آخری چارہ کار کے طورپر اختیار کریں۔
انتہائی نازک صورت حال
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہندوستانی معیشت کا بہت کچھ انحصار اس بات پر ہوگا کہ ملک کووڈ انیس کی دوسری لہر پر کتنی تیزی سے قابوپاتا ہے۔
دہلی یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف اکنامک گروتھ میں پروفیسر اروپ مترا کا کہنا تھا”سن 2020میں ملک گیر لاک ڈاون نافذ کیا گیا تھا لیکن اس مرتبہ یہ ملک گیر نہیں ہے۔ ریاستوں کو جزوی یا مکمل پابندی عائد کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ لیکن عملی طورپر اس سے بھی اقتصادی سرگرمیاں رک جاتی ہیں کیونکہ لوگوں میں انفیکشن پھیلنے کے ڈر سے خوف پیدا ہوجاتا ہے۔ یہ خوف حقیقی بھی ہے اور اس کا سب سے پہلا اثر لیبر مارکیٹ پر پڑتا ہے۔“
اروپ مترا کہتے ہیں کہ بے روزگار ہوجانے والوں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔ اس میں تنخواہ یافتہ ملازمین، عارضی ملازمین اور خود روزگار کرنے والے افراد تینوں شامل ہیں۔اس طرح لیبر مارکیٹ میں ایک ساتھ تین مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔ ملازمت یافتہ افراد کی تعداد گھٹ گئی ہے، افرادی قوت کی شراکت کم ہوگئی ہے اور ملازمت کے متلاشی افراد کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔یہ انتہائی نازک صورت حال ہے۔“(اے ایم این)

Click to listen highlighted text!