وزیر خزانہ نے مرکزی بجٹ پیش کیا، آئندہ سال کے لیے نو اعشاریہ دو فیصد شرح ترقی کا نشانہ

AMN / NEW DELHI

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پارلیمنٹ میں 2022-23 کا مرکزی بجٹ پیش کیا۔ انہوں نے لگاتار دوسری مرتبہ بغیر کاغذ والا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک، آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے اور وہ امرت کال میں تک کا 25 سال کا سفر ہے۔
محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ بجٹ 2022-23 سے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے کی جانے والی سرمایہ کاری کے ذریعے اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے حکومت کے مضبوط عزم کا اظہار ہوتا ہے، جسے اثاثہ جاتی، اخراجات میں 35 اعشاریہ 4 فیصد اضافہ کر کے عملی جامہ پہنایا گیا ہے، جو 2021-22 کے بجٹ تخمینے میں بتائے گئے ایک لاکھ 96 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔
بجٹ کے تحت ریاستوں کو منتقل کیے جانے والے کُل وسائل 16 لاکھ 11 ہزار 781 کروڑ روپے مالیت کے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بھارت کی مجموعی گھریلو پیداوار GDP کے بارے میں امید ہے کہ اس میں 2021-22 کے مقابلے 2022-23 کے مالی سال میں 11 اعشاریہ ایک فیصد کا اضافہ ہوگا۔ ریلوے کے شعبے میں وزیر موصوف نے کہا کہ مقامی کاروبار اور سپلائی چین میں مدد کے لیے ”ایک اسٹیشن ایک چیز“ کے تصور کو مقبول کیا جائے گا۔ زیادہ آبادی والے شہری ٹرانسپورٹ اور ریلوے اسٹیشنوں کے درمیان کئی طرح کے رابطے، ترجیحی بنیاد پر قائم کیے جائیں گے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ PM گتی شکتی کے تحت بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں میں تیزی لائی جائے گی۔ PM ڈیوائن پروگرام کے تحت 1500 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ مغربی ریاستوں میں 500 کروڑ روپے کی لاگت سے آئزول درّے کی تعمیر کی جائے گی۔ وزیر موصوف نے کہا کہ2022-23 میں PPP طریقہ کار کے تحت 4 جگہوں پر ملٹی ماڈل لاجسٹکس پارک قائم کیے جائیں گے۔
صحت کا قومی ڈیجیٹل نظام شروع کیا جائے گا اور کوالٹی کاﺅنسلنگ کے ذریعے دماغی صحت کا قومی ٹیلی پروگرام بھی شروع کیا جائے گا۔
ڈاک گھروں کے ذریعے ڈیجیٹل بینکنگ کو فروغ دینے کے لیے 100 فیصد ڈاک خانوں کو کلیدی بینکنگ نظام کے تحت لایا جائے گا۔
وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت، کیمیاوی مادّوں سے پاک قدرتی زراعت کو فروغ دینے کی متمنی ہے، جس کا آغاز، دریائے گنگا کے قریب واقع زرعی زمینوں سے کیا جائے گا۔
شہریوں کو بیرونِ ملک سفر میں مزید آسانی کے لیے ایسے ای-پاسپورٹس جاری کیے جائیں گے، جن میں چِپ لگا ہوگا اور ان میں مستقبل میں کام آنے والی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔
الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشن قائم کرنے کے لیے شہری علاقوں میں جگہ کی کمی کے پیش نظر، بیٹری کو منتقل کرنے سے متعلق پالیسی شروع کی جائے گی۔
زمین کے وسائل کے بھرپور استعمال کے لیے ریاستوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ وہ لینڈ پارسل کے منفرد شناخت کے نمبر استعمال کریں تاکہ ریکارڈز کے، IT پر مبنی بندوبست کی سہولت ہو۔NGDRS کے تحت، ایک ملک-ایک رجسٹریشن سافٹ ویئر کو فروغ دیا جائے گا۔ یہ عدالتی دستاویزات کے، کسی بھی جگہ رجسٹریشن کے لیے، یکساں عمل ہوگا۔5G موبائل خدمات شروع کرنے کے لیے مطلوبہ اسپیکٹرم کی نیلامی 2022 میں شروع کی جائے گی۔2022-23 کے دوران، درآمدات میں کمی کرنے اور مسلح فوجوں کے لیے سازوسامان کے شعبے میں خودکفالت کو فروغ دینے کے لیے فوجی خریداری کا 68 فیصد حصہ گھریلو صنعت کے لیے مختص ہوگا۔
بلاک چین اور دیگر ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے ڈیجیٹل روپے کی شروعات کی جائے گی۔ بھارتیہ ریزرو بینک اس کا اجرا 2022-23 سے شروع کرے گا۔
وزیر خزانہ نے بجٹ تخمینوں کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 2022-23 میں کُل اخراجات کا تخمینہ 39 اعشاریہ چار پانچ لاکھ کروڑ روپے ہے جبکہ قرضہ جات کے علاوہ کُل موصولہ رقوم کا تخمینہ 22 اعشاریہ آٹھ چار لاکھ کروڑ روپے ہے۔
انہوں نے ٹیکس دہندگان کے لیے اس نئی سہولت کا اعلان کیا ہے کہ وہ اضافی ٹیکس کی ادائیگی کے وقت نئے سرے سے ریٹرن داخل کر سکتے ہیں۔ یہ تازہ ترین جانکاری والا ریٹرن، متعلقہ جائزہ سال کے اواخر سے 2 سال کے اندر اندر داخل کیا جانا چاہیے

وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کورونا وائرس کی وجہ سے معیشت کی خراب صورت حال کے باوجود ملک کی تیز رفتار ترقی کے لیے بنیاد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے کورونا کی وبا کے دوران دوسری مرتبہ سالانہ بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کی بحالی اور اس کا پھر پٹڑی پر لوٹ آنا بھارتی اقتصادیات میں مضبوط لچک کا مظہر ہے۔

نرملا سیتارمن نے شاہراہوں کی ترقی کے پروگرام کے لیے 200 ارب روپے خر چ کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے مقابلے میں اگلے مالی سال میں 4.6 فیصد زیادہ مالی وسائل خرچ کیے جائیں گے۔ انہوں نے تاہم آئندہ مالی سال 2022-2023 کے دوران نسبتاً سست رفتار اقتصادی ترقی کا اشارہ دیا اور کہا کہ رواں مالی سال کے دوران تقریباً 9.2 فیصد اقتصادی ترقی کے مقابلے میں اگلے برس یہ شرح آٹھ تا 8.5 فیصد رہنے کی امید ہے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ رواں مالی سال میں مالی خسارہ مجموعی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی کا 6.9 فیصد ہے جو سابقہ اندازے 6.8 فیصد سے کچھ زیادہ ہے۔ تاہم اگلے سال یہ خسارہ 6.4 فیصد تک رہنے کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ ٹیکس وصولی، سرکاری کمپنیوں کی نج کاری اور سب سے بڑی انشورنس کمپنی لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا کے شیئرز کی فروخت سے اس خسارے کو کم کیا جائے گا۔

ڈیجیٹل کرنسی شروع کی جائے گی
مودی حکومت تجارت پر لاگت کو بہتر بنانے کے لیے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔ بھارتی وزیر خزانہ نے بتایا کہ بھارتی مرکزی بینک اگلے مالی سال کے دوران بلاک چین اور دیگر معاون ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے ملکی ڈیجیٹل کرنسی شرو ع کر دے گا۔ انہوں نے کہا، ”مرکزی بینک کی طرف سے ڈیجیٹل کرنسی کے اجراء سے ڈیجیٹل معیشت کو کافی تقویت ملے گی۔ ڈیجیٹل کرنسی سے کرنسی مینجمنٹ سسٹم زیادہ بہتر اور سستا ہوجائے گا۔‘‘

بھارتی مرکزی بینک ‘ریزرو بینک آف انڈیا‘ نے پرائیویٹ کرپٹو کرنسیوں کے حوالے سے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس رجحان سے مالی عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔

وزیر خزانہ نے کرپٹو کرنسی کے ذریعے لین دین پر 30 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان بھی کیا۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ کرپٹو کرنسی سے ہونے والی آمدنی پر ٹیکس لگا کر مودی حکومت نے اسے قانون سازی کے بغیر ہی قانونی قرار دے دیا ہے۔

نرملا سیتارمن نے کورونا وائرس کی وبا اور لاک ڈاؤن کے باعث افراط زر کی شرح میں اضافے اور لاکھوں افراد کے ملازمتوں سے محروم ہو جانے پر ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔ بجٹ میں آمدنی پر عائد کیے جانے والے ٹیکسوں کی شرح برقرار رکھی گئی ہے۔