ماسکو/نئی دہلی، – بھارت اور روس نے بدھ کے روز ایک اہم ملاقات کے دوران اپنے قریبی اور دیرینہ دفاعی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ یہ ملاقات روس کے نائب وزیر دفاع کرنل جنرل الیگزینڈر فومِن اور روس میں بھارت کے سفیر ونئے کمار کے درمیان ہوئی۔

روسی وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ملاقات ایک “گرم جوش اور دوستانہ ماحول” میں منعقد ہوئی، جو روس-بھارت روایتی تعلقات کی علامت ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا: “گفتگو کے دوران دونوں فریقوں نے دفاع کے شعبے میں دو طرفہ تعاون سے متعلق اہم اور موجودہ امور پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا، اور خصوصی اسٹریٹجک شراکت داری کے جذبے کے تحت اس تعاون کو مزید گہرا کرنے کے عزم کی تصدیق کی۔”

یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب بھارت اور روس کے درمیان دفاعی شراکت داری محض خرید و فروخت تک محدود نہیں رہی، بلکہ اب یہ اشتراکِ تحقیق، مشترکہ ترقی اور جدید دفاعی ٹیکنالوجیز کی مشترکہ پیداوار تک پہنچ چکی ہے۔

بھارت اور روس کے درمیان دفاعی تعاون کی ایک طویل تاریخ ہے، جو “بھارت-روس بین الحکومتی کمیشن برائے فوجی اور فوجی تکنیکی تعاون (IRIGC-MMTC)” کے تحت منظم ہے، جس کی قیادت دونوں ممالک کے وزرائے دفاع کرتے ہیں۔

گزشتہ چند برسوں میں دونوں ممالک نے کئی اہم دفاعی منصوبوں پر مل کر کام کیا ہے، جن میں S-400 ایئر ڈیفنس سسٹم کی فراہمی، بھارت میں T-90 ٹینکوں اور Su-30 MKI لڑاکا طیاروں کی لائسنس کے تحت پیداوار، MiG-29 اور کاموو ہیلی کاپٹروں کی سپلائی، سابق روسی ایئرکرافٹ کیریئر ایڈمرل گورشکوف (جو اب INS Vikramaditya ہے) کا حصول، بھارت میں AK-203 رائفلوں کی تیاری، اور برہموس سپرسونک میزائل کی مشترکہ ترقی شامل ہیں۔

دوسری جانب، بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر (NSA) اجیت دوول بھی ان دنوں ماسکو کے دورے پر ہیں، جہاں وہ روسی اعلیٰ حکام کے ساتھ دفاع اور سلامتی سے متعلق دو طرفہ تعاون پر اعلیٰ سطحی مذاکرات کر رہے ہیں۔

یہ ملاقاتیں اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ بھارت اور روس نہ صرف ایک دوسرے کے قابلِ اعتماد اسٹریٹجک شراکت دار ہیں، بلکہ دفاع اور سلامتی کا شعبہ ان کے باہمی تعلقات کا ایک کلیدی ستون بن چکا ہے۔ آنے والے دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان مزید مشترکہ دفاعی منصوبوں کی امید کی جا رہی ہے۔