
کاشف اختر، گیا
گیا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے بہار کے گیا میں آج 12 ہزار کروڑ روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح اور سنگِ بنیاد رکھا۔ توانائی، سڑک، صحت، شہری ترقی اور آبی فراہمی کے منصوبے، نئی ریل سروسز اور اسٹیشنوں کی جدید کاری کو انہوں نے ’’ترقی کی نئی رفتار‘‘ قرار دیا۔ لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ریاست آنے والے مہینوں میں اسمبلی انتخابات کی تیاری کر رہی ہے، اور اس تناظر میں ان ترقیاتی پیکیج کو انتخابی حکمتِ عملی کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔
مودی نے گیا میں امرت بھارت ایکسپریس (گیا–دہلی) اور بُدھ سرکٹ ٹرین (ویشالی–کوڈرمہ) کو ہری جھنڈی دکھائی اور دعویٰ کیا کہ یہ سیاحت اور سہولت دونوں کو رفتار دیں گی۔ مزید یہ کہ امرت بھارت اسٹیشن اسکیم کے تحت بہار کے 98 ریلوے اسٹیشنوں کو جدید سہولتوں سے آراستہ کیا جا رہا ہے، جبکہ 20 وندے بھارت ایکسپریس اور 2 نامو بھارت ریپڈ ریل خدمات بھی ریاست میں چل رہی ہیں۔
دفاعی بیانیہ اور انتخابی سیاست
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں آپریشن سندور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب ہندوستان کی دفاعی حکمتِ عملی بدل گئی ہے اور دہشت گرد جہاں بھی چھپیں گے، میزائل انہیں وہیں نشانہ بنائیں گے۔ تاہم سیاسی مبصرین مانتے ہیں کہ یہ سخت بیانیہ صرف قومی سلامتی پر زور نہیں دیتا بلکہ انتخابی سیاست میں ووٹروں کو متوجہ کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ خاص طور پر جب انہوں نے بہار کی سرحدی اضلاع میں بڑھتی دراندازی اور ’’ڈیموگرافک تبدیلی‘‘ پر خدشات ظاہر کیے، تو یہ بیان این ڈی اے کے ووٹ بینک کو مضبوط کرنے کی ایک کوشش سمجھی جا رہی ہے۔
انتخابی وعدے یا زمینی حقیقت؟
مودی نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ گیارہ برسوں میں ملک بھر میں چار کروڑ غریب خاندانوں کو پکے مکان ملے ہیں، جن میں 38 لاکھ بہار میں تعمیر کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ڈبل انجن حکومت‘‘ بہار کو روزگار، بنیادی ڈھانچے اور صنعتوں میں نئی رفتار دے رہی ہے۔ لیکن اپوزیشن جماعتیں مسلسل سوال اٹھا رہی ہیں کہ کیا ان بڑے اعلانات کا اثر زمین پر بھی دکھائی دیتا ہے یا یہ صرف انتخابی موقع پر کئے جانے والے وعدے ہیں۔
ریاست میں انتخابات قریب ہیں اور این ڈی اے یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ بہار کی ترقی اور سلامتی صرف اسی کے ہاتھ میں ہے۔ دوسری طرف اپوزیشن کا مؤقف ہے کہ عوامی مسائل جیسے بے روزگاری، مہنگائی اور زرعی بحران پر عملی اقدامات کے بجائے بڑے اعلانات سے ووٹروں کو بہلایا جا رہا ہے۔
مودی کا یہ دورہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بہار آئندہ مہینوں میں انتخابی سیاست کا مرکز بننے والا ہے جہاں ترقیاتی منصوبے، ریلوے اصلاحات اور قومی سلامتی کے بیانیے کو ووٹروں کے فیصلے پر اثرانداز کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
