
فلمی دنیا کا درخشاں ستارہ دھرمیندر ایک طویل علالت کے بعد خاموشی سے رخصت ہوگیا، مگر اپنے پیچھے ایسی یادیں چھوڑ گیا جو بھارتی سینما کی تاریخ کا حصہ بن چکی ہیں۔ پنجاب کے ایک چھوٹے سے قصبے میں دھرم سنگھ دیول کے نام سے پیدا ہونے والا یہ باکمال فنکار اپنے خلوص، اپنی مسکراہٹ اور اپنی لازوال اداکاری سے کروڑوں دلوں پر حکمرانی کرتا رہا۔
دھرمیندر نے ممبئی کے بریچ کینڈی اسپتال میں آخری سانسیں لیں، ان کی رہائش گاہ کے باہر متعدد بالی وڈ اداکاروں اور ان کے اہلخانہ کو سفید لباس میں آتے دیکھا گیا۔معروف فلم ساز کرن جوہر نے بھی انسٹاگرام پر دھرمیندر کی موت کی تصدیق کی اور انہیں خراجِ تحسین پیش کیا۔بھارتی میڈیا کا کہنا ہےکہ دھرمیندرا کو دو ہفتے قبل سانس لینے میں دشواری کے باعث اسپتال منتقل کیا گیا تھا جب کہ رواں سال اپریل میں ان کی آنکھ کی سرجری بھی ہوئی تھی۔
رپورٹس کے مطابق دھرمیندر نے آخری بار اپنی اداکاری کے جوہر فلم ‘اکیس’ میں دکھائے جو 25 دسمبر کو ریلیز ہونے والی ہے۔

لیجنڈ اداکار کے کیرئیر پر ایک نظر:
واضح رہے کہ دھرمیندر نے اپنے کیریئر کا آغاز 1960 میں فلم ‘دل بھی تیرا ہم بھی تیرے’ سے کیا تھا۔ انہیں 2012 میں حکومت ہند کی جانب سے ہندوستان کے تیسرے سب سے بڑے شہری اعزاز پدم بھوشن سے نوازا گیا تھا۔
دہائیوں پر محیط اپنے کیرئیر میں دھرمیندر نے ‘شعلے’، ‘یادوں کی بارات’، ‘میرا گاوں میرا دیش’، ‘نوکر بیوی کا’، ‘پھول اور پت’، ‘پھول اور پتلی’ جیسی ایوارڈ یافتہ فلمیں کیں۔
وہ پنجاب کے لدھیانہ کے ایک گاؤں میں دھرمیندر کیول کرشن دیول کے نام سے پیدا ہوئے، انہوں نے فلم انڈسٹری میں قدم رکھنے سے پہلے 19 سال کی عمر میں 1954 میں پرکاش کور سے شادی کی۔
بعدازاں انہیں اداکارہ ہیما مالنی سے پیار ہو گیا جس سے انہوں نے شادی کر لی۔ 9 سال کی عمر میں بھی، دھرمیندر سوشل میڈیا پر سرگرم رہے، وہ اکثر ایسی ویڈیوز شیئر کرتے رہے جو صحت مند زندگی کو فروغ دیتے ہیں۔
ان کی انسٹاگرام پوسٹس میں سے بہت سے انہیں ٹریکٹر چلاتے ہوئے، اپنے فارم کی دیکھ بھال کرتے ہوئے، اور اپنے مداحوں کو سادہ زندگی کے اسباق اور کاشتکاری کے مشورے پیش کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
گاؤں سے گلیمر تک کا سفر
دھرمیندر نے 1950ء کی دہائی کے آخر میں صرف خوابوں کے سہارے ممبئی کا رخ کیا۔ ٹیلنٹ کنٹیسٹ جیتنے کے بعد فلمی دنیا میں قدم رکھا، مگر یہاں قدم جمانا اس کی محنت، مستقل مزاجی اور بے پناہ اسکرین پریزنس کا نتیجہ تھا۔ انپڑھ، بندنی اور بعد میں ستیہ کام جیسی فلموں نے اسے بطور سنجیدہ اداکار پہچان دلائی۔
’ہی مین‘ کا جنم
1960ء اور 70ء کی دہائی میں دھرمیندر اپنی وجاہت، جاذبیت اور مردانہ انداز کی وجہ سے ’’ہی مین آف بالی ووڈ‘‘ کہلایا۔ شعلے میں ویرو کا کردار، چپکے چپکے کی شگفتہ اداکاری، یادوں کی بارات اور جگنو جیسے ایکشن کردار—یہ سب اسے ایک ہمہ جہت اداکار ثابت کرتے ہیں۔
اسکرین کے پیچھے ایک نرم دل انسان
اپنے نرم دل، عاجزی اور سادگی کے باعث دھرمیندر سبھی دلوں کے قریب رہے۔ ساتھی فنکار انہیں ایک حساس، مددگار اور بے حد محبت کرنے والا انسان قرار دیتے رہے۔ شاعری، کھیتی باڑی اور قدرت سے محبت ان کے مزاج کا حصہ تھی۔
ایک نسل نہیں، کئی نسلوں کا ہیرو
دھرمیندر کی فنی میراث آج ان کے خاندان میں سانس لیتی ہے—سنی دیول، بوبی دیول، ایشا دیول اور اب ان کے نواسے نواسیاں اور پوتے پوتیاں بھی فلمی دنیا میں قدم رکھ رہے ہیں۔
یادوں میں ہمیشہ زندہ
اگرچہ وہ دنیا سے رخصت ہو گئے، مگر ان کا فن، ان کی مسکراہٹ اور ان کا فلمی سفر آنے والی نسلوں کو متاثر کرتا رہے گا۔ دھرمیندر کا نام بھارتی سینما کی تاریخ میں ہمیشہ سنہرے حروف سے لکھا جائے گا۔
