AMN / WEB DESK

نئی دہلی: سپریم کورٹ آف انڈیا میں پیر کے روز ایک غیر معمولی واقعہ پیش آیا، جب ایک وکیل نے چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) بھوشن آر گوائی پر جوتا پھینکنے کی کوشش کی۔ تاہم، چیف جسٹس نے معاملے کو سنجیدگی سے لینے کے بجائے عدالت کے اہلکاروں سے کہا کہ ’’بس اسے نظرانداز کرو‘‘۔

واقعہ اس وقت پیش آیا جب چیف جسٹس بی آر گوائی کی سربراہی والی بنچ وکلاء کی طرف سے مقدمات کی فہرست بندی کے دوران سماعت کر رہی تھی۔ ذرائع کے مطابق، ایک وکیل اچانک جج کے ڈائس کے قریب پہنچا اور اپنا جوتا اتار کر پھینکنے کی کوشش کی، مگر عدالت میں موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے فوراً مداخلت کی اور اسے باہر لے گئے۔

باہر جاتے ہوئے وکیل نے زور سے کہا، “سناتن کا اپمان نہیں سہیں گے”۔

چیف جسٹس گوائی نے پورے واقعے پر غیر معمولی تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے حاضر وکلاء سے کہا:
“ان باتوں سے مت گھبرائیں، ہم متاثر نہیں ہوتے، یہ چیزیں ہمیں نہیں ہلاتیں۔”

ذرائع کے مطابق، یہ واقعہ ممکنہ طور پر ایک حالیہ کیس کے پس منظر میں پیش آیا، جس میں چیف جسٹس نے کھجوراہو میں بھگوان وشنو کے سات فٹ اونچے مندر کے مجسمے کی بحالی کے مقدمے پر ریمارک دیا تھا۔ اس مقدمے کو خارج کرتے ہوئے چیف جسٹس نے مزاحیہ لہجے میں کہا تھا:
“آپ خود کو بھگوان وشنو کا بڑا بھکت کہتے ہیں، تو جا کر انہی سے دعا کریں، یہ ایک آثارِ قدیمہ کی جگہ ہے، یہاں اے ایس آئی کی اجازت درکار ہے۔”

چیف جسٹس کے اس تبصرے پر سوشل میڈیا پر تنازع کھڑا ہوگیا، اور کچھ افراد نے ان پر مذہبی جذبات مجروح کرنے کا الزام لگایا۔

دو دن بعد چیف جسٹس نے عدالت میں اس معاملے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا:
“میرا کسی مذہب کی توہین کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ میں تمام مذاہب کا احترام کرتا ہوں۔ یہ سوشل میڈیا پر غلط تاثر پیدا ہوا۔”

یہ واقعہ عدلیہ کے صبر و تحمل کی ایک مثال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جہاں ملک کے اعلیٰ ترین جج نے اشتعال انگیزی کے بجائے بردباری کا مظاہرہ کیا۔