عندلیب اختر
حال ہی میں نافذ ہوا آن لائن گیمنگ فروغ و ضابطہ کاری قانون 2025 آن لائن گیمنگ کی صنعت کو مکمل طور پر تبدیل کر رہا ہے۔ اس قانون کا بنیادی مقصد آن لائن منی گیمنگ کے مضر اثرات سے معاشرے کو بچانا ہے، جبکہ اس کے ساتھ ہی ای-اسپورٹس اور تعلیمی گیمز کو فروغ دینا بھی شامل ہے۔اس قانون نے آن لائن گیمنگ کو دو اہم اقسام میں تقسیم کیا ہے:آن لائن منی گیمز: یہ وہ گیمز ہیں جہاں مالی فوائد یا دیگر مالیاتی فائدے کے لیے کھیلا جاتا ہے۔ ان میں فینٹیسی اسپورٹس، پوکر، اور رمی جیسے گیمز شامل ہیں، چاہے وہ مہارت پر مبنی ہوں یا موقع پر۔ دوسرا ای-اسپورٹس اور سوشل گیمز: یہ وہ گیمز ہیں جہاں کھلاڑی اپنی مہارت، حکمت عملی اور صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہیں، لیکن پیسے کا داؤ نہیں لگاتے ہیں۔ اس میں بیٹل گراؤنڈز موبائل انڈیا (BGMI) یا گرینڈ تھیفٹ آٹو (GTA) جیسے گیمز شامل ہیں۔


قانون کے مقاصد کے مطابق، آن لائن گیمز جن میں پیسے کی شرط یا انعام شامل ہوتا ہے، وہ ملک بھر میں ”نشے” کی طرح پھیل گئے ہیں۔ یہ کھیل گھریلو آمدنی کو برباد کرتے ہیں اور نوجوان نسل کو نفسیاتی دباؤ اور بے راہ روی کی طرف دھکیلتے ہیں۔ کئی مواقع پر ان پلیٹ فارمز سے جڑی دھوکہ دہی، استحصال اور مالی فراڈ کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں۔ اس پس منظر میں حکومت نے یہ نتیجہ نکالا کہ اس صنعت کو ضابطے میں رکھنے کے بجائے مکمل پابندی لگانا ہی زیادہ محفوظ راستہ ہے۔


نئے قانون کے تحت جو بھی فرد یا کمپنی آن لائن پیسے والے کھیل فراہم کرے گی، اسے تین سال تک قید، ایک کروڑ روپے تک جرمانہ یا دونوں کی سزا دی جا سکتی ہے۔ نہ صرف یہ، بلکہ ایسے کھیلوں کی تشہیر کرنے یا ان کے مالی لین دین میں شامل ہونے والوں کو بھی سخت سزا دی جائے گی۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر یہ بل اپنی موجودہ شکل میں نافذ ہو گیا تو بھارت میں آن لائن گیمنگ بزنس، جیسا کہ آج نظر آتا ہے، ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گا۔


پس منظر پر نظر ڈالیں تو پچھلے ایک عشرے میں بھارت میں آن لائن گیمنگ انڈسٹری غیر معمولی طور پر پھیلی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق اس صنعت کی مالیت دو لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہو چکی ہے اور اس میں پچیس ہزار کروڑ روپے کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری آئی ہے۔ لیکن اس کے ساتھ کئی منفی پہلو بھی سامنے آئے ہیں۔ نوجوانوں اور بچوں میں کھیلوں کی لت بڑھ رہی ہے، ذہنی دباؤ اور ڈپریشن کے معاملات سامنے آ رہے ہیں اور کئی خاندان مالی بحران میں پھنس گئے ہیں۔ بعض افسوسناک واقعات میں خودکشی تک کی خبریں سامنے آئیں۔ اس کے علاوہ منی لانڈرنگ اور فراڈ جیسے سنگین مالی جرائم بھی اس شعبے سے جُڑے پائے گئے ہیں۔


قانون کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ قدم نوجوانوں کی حفاظت کے لیے ناگزیر ہے۔ اگر رقم پر مبنی کھیلوں پر پابندی نہ لگی تو نئی نسل تیزی سے مالی اور نفسیاتی جال میں پھنس جائے گی۔ اس قانون سے دھوکہ دہی پر روک لگے گی اور معاشرہ لت اور بربادی سے بچ سکے گا۔ ساتھ ہی یہ صحت کے لیے بھی بہتر ہوگا کیونکہ گھنٹوں موبائل اسکرین سے چمٹے رہنے اور مسلسل ہار جیت کے دباؤ سے نجات ملے گی۔


لیکن ناقدین کے دلائل بھی کمزور نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ پابندی بھارت کو ڈیجیٹل اختراع اور ای-اسپورٹس کی عالمی دوڑ سے باہر دھکیل دے گی۔ لاکھوں نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے والا شعبہ ایک جھٹکے میں تباہ ہو سکتا ہے۔ پہلے سے آئی ہوئی غیر ملکی سرمایہ کاری پر منفی اثر پڑے گا اور آئندہ سرمایہ کار بھارت کی ڈیجیٹل پالیسیوں کو غیر یقینی سمجھیں گے۔ مزید یہ کہ مکمل پابندی سے غیر قانونی اور خفیہ پلیٹ فارمز کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ یہ پلیٹ فارم نہ صرف نوجوانوں کا استحصال کریں گے بلکہ حکومت کو ٹیکس کی آمدنی کا بھی نقصان ہوگا۔
اس فیصلے نے صنعت کے اندر گہری بے چینی ہے۔ آن لائن گیمنگ انڈسٹری کی مالیت دو لاکھ کروڑ روپے بتائی جاتی ہے اور اس نے اب تک 25,000 کروڑ روپے کا براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI) بھارت میں کھینچی ہے۔ ملک میں ہزاروں اسٹارٹ اپس اور لاکھوں ہنر مند نوجوان اس صنعت سے وابستہ ہیں۔ صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ پہلے ماہرین اور اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کرتی اور پھر ضابطہ بندی (Regulation) کے ذریعے مسائل حل کرتی۔


ان کا یہ بھی خدشہ ہے کہ مکمل پابندی کے بعد یہ سرگرمیاں زیرِ زمین (Underground) غیر قانونی کاروبار میں بدل جائیں گی، جہاں صارفین کا تحفظ ختم ہو جائے گا اور استحصال بڑھ جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت کو ٹیکس کی مد میں جو آمدنی حاصل ہو رہی تھی، وہ بھی ختم ہو جائے گی۔
ای-اسپورٹس اور قانونی فریم ورک؛ دلچسپ پہلو یہ ہے کہ بل میں صرف پابندی کی بات نہیں بلکہ ایک جامع فریم

ورک بھی تجویز کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق:آن لائن گیمنگ اتھارٹی قائم کی جائے گی جو گیمنگ کے اصول و ضوابط طے کرے گی۔ای-اسپورٹس کو باضابطہ کھیل کے طور پر تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ای-اسپورٹس کے فروغ کے لیے ٹریننگ اکیڈمیاں اور ریسرچ سینٹرز قائم کیے جائیں گے۔


غیر مالیاتی ”سماجی کھیلوں ” کو ترقی دینے کے اقدامات کیے جائیں گے تاکہ گیمنگ صنعت کی صحت مند شکل برقرار رہ سکے۔
یہ حقیقت اپنی جگہ درست ہے کہ آن لائن گیمز پر مبنی جوا ایک خطرناک لت بن چکا ہے جو نوجوانوں اور خاندانوں کو متاثر کر رہا ہے۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا حل مکمل پابندی نہیں بلکہ سخت ریگولیشن، شفاف نگرانی اور ذمہ دار گیمنگ کلچر کو فروغ دینا ہونا چاہیے۔ اگر حکومت نے اس صنعت کو مکمل طور پر ختم کیا تو نہ صرف معاشی نقصان ہوگا بلکہ بھارت کی وہ صلاحیت بھی ضائع ہو جائے گی جس کی بدولت ملک آن
لائن گیمنگ اور ای-اسپورٹس کا عالمی مرکز بن سکتا تھا۔


تاہم اس قانون میں کچھ مثبت پہلو بھی ہیں۔ حکومت نے ایک اتھارٹی قائم کرنے کی بات کی ہے جو ای-اسپورٹس کو فروغ دے گی اور سماجی مفاد کے کھیلوں کی حوصلہ افزائی کرے گی۔ اگر اس کا صحیح نفاذ ہوا تو بھارت میں ای-اسپورٹس اکیڈمیاں، تحقیقی مراکز اور نئے تعلیمی کھیل سامنے آ سکتے ہیں۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ رقم پر مبنی آن لائن گیمنگ پر مکمل پابندی اُس ڈیجیٹل انڈیا کے تصور سے میل نہیں کھاتی جسے حکومت اب تک آگے بڑھاتی رہی ہے۔
آخرکار نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ آن لائن گیمنگ قانون ایک جرات مندانہ اور دور رس قدم ہے، مگر یہ بحث اب بھی باقی ہے کہ کیا یہ واقعی نوجوانوں کے تحفظ کا صحیح حل ہے یا پھر یہ اختراع، روزگار اور سرمایہ کاری کے راستے میں رکاوٹ بن جائے گا۔ پارلیمان اور سماج دونوں کو مزید سنجیدہ مکالمہ کرنا ہوگا تاکہ ایک متوازن اور حقیقت پسندانہ پالیسی سامنے آئے—ایسی پالیسی جو معاشرے کو لت اور بربادی سے بچائے اور ساتھ ہی بھارت کو ڈیجیٹل دور کی عالمی دوڑ میں پیچھے بھی نہ چھوڑے۔
۔۔۔۔۔

قانون کی اہم دفعات
آن لائن منی گیمز پر مکمل پابندی: اس قانون کے تحت تمام آن لائن منی گیمز پر مکمل پابندی لگائی گئی ہے۔ ان گیمز سے متعلق اشتہارات، پروموشن اور مالیاتی لین دین پر بھی روک ہے۔سخت سزائیں: جو بھی ان پابندیوں کی خلاف ورزی کرے گا، اسے سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس میں 3 سال تک قید اور 1 کروڑ تک کا جرمانہ، یا دونوں ہو سکتے ہیں۔ بار بار جرم کرنے پر سزا 5 سال تک کی قید اور 2 کروڑ تک کے جرمانے تک بڑھ سکتی ہے۔
ای-اسپورٹس کا فروغ: حکومت اس قانون کے ذریعے ای-اسپورٹس کو ایک جائز کھیل کا درجہ دینا چاہتی ہے۔ اس کا مقصد بھارت کو ایک ”گیم بنانے والے مرکز” کے طور پر قائم کرنا اور نوجوان صلاحیتوں کو فروغ دینا ہے۔ریگولیٹری اتھارٹی: قانون میں ایک قومی سطح پر ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا بھی انتظام ہے، جو آن لائن گیمنگ سرگرمیوں کی نگرانی کرے گی۔