اسرائیل۔فلسطین بحران پر بات چیت کے لیے سلامتی کونسل کا ایک اور اجلاس ہوا جس میں عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں کوئی کہیں بھی محفوظ نہیں ہے اور علاقے میں صحت کا نظام منہدم ہونے کو ہے۔

سلامتی کونسل اجلاس کے شرکاء اسرائیل فلسطین بحران میں ہلاک ہونے والوں کے احترام میں خاموش کھڑے ہیں۔

سلامتی کونسل کا ایک اور اجلاس ہوا غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے بارے میں اتفاق رائے کے لیے پس پردہ گفت و شنید جاری ہے۔

اس موقع پر ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا کہ  غزہ کے ہسپتالوں میں مریضوں کو بےہوش کیے بغیر ان کے آپریشن کیے جا رہے ہیں اور ہر دس منٹ کے بعد ایک بچے کی ہلاکت ہو جاتی ہے۔ طبی عملے کو 23 لاکھ لوگوں کی ضروریات پوری کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے اور اس تنازع کے آغاز سے اب تک غزہ میں طبی مراکز پر 250 اور اسرائیل میں 25 حملے ہو چکے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس سلامتی کونسل کو غزہ کی صورتحال بارے آگاہ کر رہے ہیں۔

UN Photo/Eskinder Debebe ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس سلامتی کونسل کو غزہ کی صورتحال بارے آگاہ کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا  کہ انہیں حماس کے وحشیانہ حملوں  کے بعد اسرائیلی لوگوں کے غصے اور غم کا پوری طرح اندازہ ہے۔ اس کے ساتھ انہیں غزہ کے لوگوں کے غصے، غم اور خوف کا بھی احساس ہے جن کے خاندان، گھر، علاقے اور زندگی تباہ ہو چکے ہیں۔ 

7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں اقوام متحدہ کے امدادی عملے کے 100 سے زیادہ ارکان ہلاک ہو چکے ہیں۔ علاقے میں نصف ہسپتال غیرفعال ہیں اور جو کام کر رہے ہیں ان پر مریضوں اور زخمیوں کا بہت بڑا بوجھ ہے۔

بہت ہو گیا: چین 

سلامتی کونسل میں چین کے سفیر ژانگ جن نے کہا کہ غزہ کی صورت حال انسانی بحران کے درجے سے کہیں زیادہ بگڑ چکی ہے۔ 

رواں ماہ کے لیے سلامتی کونسل کے صدر کی حیثیت سے متعلقہ فریقین کے ساتھ اپنی ملاقات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے میں موثر قدم اٹھانے کے لیے کونسل سے وابستہ ان کی توقعات سے متاثر ہوئے ہیں۔ ان تمام حالات میں دنیا کو متحد ہو کر کہنا ہو گا کہ ‘بس، بہت ہو گیا’ اب تشدد کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ 

انہوں نے فریقین پر رسوخ رکھنے والے ممالک سے کہا کہ وہ اپنے اختلافات کو ایک جانب رکھ کر تشدد کا خاتمہ کریں اور جنگ بندی ہی غزہ کے لوگوں کے لیے بقا کی واحد امید ہے۔

چین کے سفیر ژانگ جن نے کہا کہ جنگ بندی ہی غزہ کے لوگوں کے لیے بقا کی واحد امید ہے۔

UN Photo/Eskinder Debebe چین کے سفیر ژانگ جن نے کہا کہ جنگ بندی ہی غزہ کے لوگوں کے لیے بقا کی واحد امید ہے۔

غزہ میں کوئی علاقہ محفوظ نہیں: روس

اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے ویزلے نیبنزیا نے کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امدادی اداروں کی جانب سے بتائے گئے ہولناک حالات اور موجودہ صورتحال تباہ کن ہیں اور شہری تنصیبات بڑے پیمانے پر تباہ ہو رہی ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ مغربی کنارے میں پیش آنے والے پُرتشدد واقعات پر بھی بات ہونی چاہیے جہاں لوگوں کو اجتماعی سزا دینے، ان کی ناجائز گرفتاریوں اور 148 فلسطینیوں کی اموات کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

روسی سفیر کا کہنا تھا کہ جنگ میں مختصر مدتی وقفوں کے بجائے فوری جنگ بندی ہی مزید انسانی نقصان سے بچنے اور امداد فراہم کرنے کا واحد راستہ ہے۔

انہوں نے علاقے میں غیرملکی افواج اور خاص طور پر امریکی فوج کی تعداد میں اضافے کو بھی مجموعی کشیدگی میں اضافے کا سبب قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ تنازع خطے بھر میں پھیلنے کے سنجیدہ خطرات ہیں۔

روسی سفیر ویزلے نیبنزیا نے کہا کہ مغربی کنارے میں پیش آنے والے پُرتشدد واقعات پر بھی بات ہونی چاہیے۔

UN Photo/Loey Felipe روسی سفیر ویزلے نیبنزیا نے کہا کہ مغربی کنارے میں پیش آنے والے پُرتشدد واقعات پر بھی بات ہونی چاہیے۔

جنگ بندی کے وقفے پہلا قدم: برطانیہ

اقوام متحدہ میں برطانیہ کی مستقل نمائندہ باربرا وڈوارڈ نے کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رفح اور دیگر راستوں سے غزہ میں مزید امداد کی فراہمی لازمی اور ضروری ہے تاکہ وہاں انسانی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ایندھن سمیت امدادی سامان فراہم کرنے کے لیے جنگ میں وقفوں پر عمل ہونا چاہیے اور یرغمالیوں کو رہا کیا جانا چاہیے۔

برطانوی سفیر نے کہا کہ شمالی غزہ میں جنگ بندی کے وقفے تنازع کی شدت میں کمی لانے کے لیے پہلا قدم ہیں تاہم ایسی کوششوں میں امداد کی فراہمی کے لیے درکار وقت اور تحفظ کو بھی یقینی بنانا ضروری ہے۔

برطانیہ کی مستقل نمائندہ باربرا وڈوارڈ کا کہنا تھا کہ ایندھن سمیت امدادی سامان فراہم کرنے کے لیے جنگ میں وقفوں پر عمل ہونا چاہیے۔

UN Photo/Loey Felipe برطانیہ کی مستقل نمائندہ باربرا وڈوارڈ کا کہنا تھا کہ ایندھن سمیت امدادی سامان فراہم کرنے کے لیے جنگ میں وقفوں پر عمل ہونا چاہیے۔

دو ریاستی حل، امن کا واحد راستہ: امریکہ

سلامتی کونسل میں امریکہ کے مستقل نائب نمائندے رابرٹ وڈ نے کہا کہ ان کے وفد کو دونوں فریقین کے حالات کا ادراک ہے اور ایک فریق کی تکالیف کا احساس کرنے سے دوسرے کی تکالیف کی نہ تو نفی کی جا سکتی ہے اور نہ ہی وہ کم ہو جاتی ہیں۔

خطے میں پائیدار امن کے لیے تنازع کے خاتمے کی ضرورت کو واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “مسئلے کا دو ریاستی حل ہی خطے میں امن کے حصول کا واحد راستہ ہے”۔ تمام فریقین اس مقصد کے لیے کام کرنے کا عزم رکھتے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ آگے بڑھا جائے اور اقوام متحدہ کی کوششوں میں مدد دی جائے۔