Welcome to The Indian Awaaz   Click to listen highlighted text! Welcome to The Indian Awaaz
Last Updated on: 28 October 2020 12:16 AM

بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکا میں ہزاروں افراد نے فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق مظاہرین کی تعداد دس ہزار کے قریب تھی، جنہوں نے ماکروں کے خلاف نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ وہ اسلام کے بارے میں اپنے متنازعہ بیانات واپس لیں۔ قبل ازیں ایران نے بھی تہران میں تعینات فرانسیسی سفیر کو طلب کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا تھا جبکہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور پاکستانی وزیر اعظم عمران کے ساتھ سعودی عرب نے بھی ماکروں کے بیان پر شدید تنقید کی تھی۔

فرانسیسی صدر کے بیان کو دنیا بھر کے مسلم ممالک میں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ شام اور لیبیا سمیت کئی عرب ممالک میں ماکروں کی تصویر کو جلایا گیا ہے۔ مسلم دنیا میں فرانسیسی اشیاء کا بائیکاٹ کرنے کی مہم بھی جاری ہے۔

منگل کے روز بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں بھی فرانس مخالف ایک بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس میں ہزاروں افراد شریک تھے۔

احتجاج میں شریک افراد نے فرانس مخالف نعرے لگاتے ہوئے فرانسیسی اشیاء کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی صدر ایمانویل ماکروں کا پتلا بھی نذر آتش کیا۔

پولیس اندازوں کے مطابق اس ریلی میں تقریبا چالیس ہزار افراد شریک تھے۔ پولیس حکام کے مطابق آئندہ جمعے کے روز بنگلہ دیش بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جا سکتے ہیں۔

فرانسیسی صدر کے بیانات کی وجہ سے فرانس کی ترکی کے ساتھ پہلے ہی سفارتی کشیدگی جاری ہے جبکہ دیگر اسلامی ممالک میں بھی احتجاجی مظاہروں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ قبل ازیں پاکستان نے بھی فرانسیسی سفیر کو طلب کرتے ہوئے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا تھا اور صدر ماکروں کے بیان کو “اسلاموفوبیا” قرار دیا۔

گارمنٹس سیکٹر میں متعدد فرانسیسی کمپنیاں بنگلہ دیشی کمپنیوں کے ساتھ مل کر اربوں کا کاروبار کر رہی ہیں۔ جبکہ فرانسیسی سمینٹ فیکڑی لافارج نے بھی بنگلہ دیش میں بھاری سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔

سن دو ہزار پانچ میں بھی ایک ڈینش اخبار نے پیغمبر اسلام کے خاکے شائع کیےتھے،جس کے بعد دنیا بھر کے مسلم ممالک میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا

ایران نے بھی فرانسیسی سفیر کو طلب کر لیا

فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں کی طرف سے اسلام کے بارے میں متنازعہ بیان جاری کرنے کے بعد مسلم ممالک کی طرف سے مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ آج منگل کو ایران نے بھی تہران میں تعینات فرانسیسی سفیر کو طلب کر کے اپنا احجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ قبل ازیں ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور پاکستانی وزیر اعظم عمران کے ساتھ سعودی عرب نے بھی ماکروں کے بیان پر شدید تنقید کی تھی۔ ریاض حکومت نے کہا ہے کہ خلیجی ممالک اس بارے میں شدید تحفظات رکھتے ہیں۔

Click to listen highlighted text!