اسرائیل۔فلسطین بحران پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا دو روزہ ہنگامی خصوصی اجلاس جمعرات کو شروع ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے متعدد ممالک کے نمائندوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی اور علاقے میں امدادی راہداریاں قائم کرنے پر زور دیا۔

اس موقع پر جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس کا کہنا تھا کہ انہیں اسرائیل اور فلسطین کے حالات پر سخت پریشانی ہے۔ شہریوں کی زندگیوں کو تحفظ دینا اقوام متحدہ کے ارکان کی اولین اجتماعی ترجیح ہونی چاہیے۔

اردن کے نمائندےنے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک غزہ میں جنگ بندی کے لیے سلامتی کونسل میں قرارداد پیش کرے گا۔ انہوں نے ارکان پر زور دیا کہ وہ خونریزی روکنے اور پائیدار امن قائم کرنے کے لیے اس قرارداد کی حمایت کریں۔

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا کہنا تھا کہ ایرانی مذاکرات کاروں کے مطابق حماس اسرائیل اور دیگر ممالک کے غیرفوجی قیدیوں کی رہائی کے لیے تیار ہے.

UN Photo/Manuel Elías ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا کہنا تھا کہ ایرانی مذاکرات کاروں کے مطابق حماس اسرائیل اور دیگر ممالک کے غیرفوجی قیدیوں کی رہائی کے لیے تیار ہے.

‘قتل عام’ کی مذمت

اجلاس کے پہلے روز ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری تین ہفتوں سے غزہ اور مغربی کنارے میں قابض اسرائیلی حکومت کے ہاتھوں جنگی جرائم کے ارتکاب اور فلسطینیوں کے قتل عام پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ 

“بدقسمتی سے یہ آج ہماری دنیا کی صورتحال ہے اور یہ سلامتی کونسل کے حالات ہیں جسے دنیا میں امن اور سلامتی برقرار رکھنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔”

ان کا کہنا تھا کہ ایرانی مذاکرات کاروں کے مطابق حماس اسرائیل اور دیگر ممالک کے غیرفوجی قیدیوں کی رہائی کے لیے تیار ہے تاہم عالمی برادری کو اسرائیلی جیلوں میں قید 6,000 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی بھی حمایت کرنی چاہیے۔

عبداللہیان نے امریکہ سےکہا کہ وہ لوگوں، خواتین اور بچوں کے خلاف جنگ کے بجائے امن اور سلامتی کے لیے کام کرے اور اسے چاہیے کہ وہ غزہ میں استعمال کے لیے راکٹ، ٹینک اور بم بھیجنے کے بجائے غزہ اور فلسطین میں قتل عام کی حمایت سے ہاتھ اٹھائے۔

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل نمائندے گیلاد ایردان نے کہا کہ حماس کو فسلطینی لوگوں، امن یا بات چیت سے کوئی دلچسپی نہیں۔

UN Photo/Manuel Elías اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل نمائندے گیلاد ایردان نے کہا کہ حماس کو فسلطینی لوگوں، امن یا بات چیت سے کوئی دلچسپی نہیں۔

جنگ حماس کے خلاف ہے: اسرائیل

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل نمائندے گیلاد ایردان نے اپنے خطاب میں کہا کہ 7 اکتوبر کا قتل عام اور اس کے بعد پیش آنے والے حالات کا فلسطینیوں، عرب اسرائیل تنازع یا فلسطینی مسئلے سے کوئی لینا دینا نہیں۔

“یہ فلسطینیوں کے خلاف جنگ نہیں۔ اسرائیل نسل کش جہادی دہشت گرد تنظیم حماس کے خلاف جنگ کر رہا ہے۔ قانون کی پابند اسرائیلی جمہوریت دور جدید کے نازیوں کے خلاف لڑ رہی ہے۔” 

انہوں نےمزید کہا کہ حماس کو فسلطینی لوگوں، امن یا بات چیت سے کوئی دلچسپی نہیں۔ اس کا واحد مقصد اسرائیل کا خامہ اور کرہ ارض پر ہر یہودی کو قتل کرنا ہے۔

ایردان نے بے گناہ اسرائیلی شہریوں کے سفاکانہ قتل اور اسرائیلی طبی ٹیموں کو دانستہ نشانہ بنائے جانے کا تذکرہ کیا جو دہشت گرد حملے کے دوران زخمیوں کو مدد دینے کی کوشش کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلیوں کے خلاف سفاکیت کی کہیں بھی مذمت نہ ہونا “منافقت” ہے۔

اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے مستقل مبصر کار ریاض منصور  نے غمزدہ لہجے میں بتایا کہ غزہ میں لوگوں کے پاس اپنے مرنے والے عزیزوں کا غم منانے کا وقت بھی نہیں ہے۔

UN Photo/Manuel Elías اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے مستقل مبصر کار ریاض منصور نے غمزدہ لہجے میں بتایا کہ غزہ میں لوگوں کے پاس اپنے مرنے والے عزیزوں کا غم منانے کا وقت بھی نہیں ہے۔

ہلاکتوں کا جواب مزید ہلاکتیں نہیں: فلسطین

اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے مستقل مشاہدہ کار ریاض منصور نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ اجلاس ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب غزہ میں فلسطینیوں پر بم برسائے جا رہے ہیں۔ 

“آپ باتیں کر رہے ہیں جبکہ لوگوں کو ہلاک کیا جا رہا ہے، ہسپتال بند ہونے لگے ہیں، علاقے تباہ ہو رہے ہیں اور لوگ ایک سے دوسری جگہ بھاگ رہے ہیں جنہیں کہیں پناہ میسر نہیں ہے۔” 

غزہ کی صورتحال کا آںکھوں دیکھا حال بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے۔ ہسپتالوں میں لوگوں کو بے ہوش کیے بغیر آپریشن کیے جا رہے ہیں۔ ڈاکٹر اور مریض دونوں پوچھ رہے ہیں کہ آیا مدد آ رہی ہے؟

انہوں نے بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے غمزدہ لہجے میں کہا کہ غزہ میں لوگوں کے پاس اپنے مرنے والے عزیزوں کا غم منانے کا وقت بھی نہیں ہے۔ “اگر آپ ان تمام لوگوں کی خاطر جنگ کو نہیں روک سکتے جو ہلاک ہو چکے ہیں تو ان لوگوں کی خاطر اسے روکیں جنہیں بچایا جا سکتا ہے۔” 

ریاض منصور کا کہنا تھا کہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کی ہلاکت کا جواب مزید ہلاکتیں نہیں ہے۔ انہوں نے ارکان سے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کے اصولوں پر قائم رہیں اور آنے والی نسلوں کو جنگ کی لعنت سے محفوظ رکھیں۔ فلسطینی لوگوں کے لیے انصاف ہی مستقبل کی واحد راہ ہے۔ ہلاکتوں کو روکنے کے لیے ووٹ دیں، اس پاگل پن کو روکنے کے لیے ووٹ دیں۔

اردن کے نائب وزیراعظم ایمان صفادی کہا کہ عرب گروپ کی جانب سے ان کا ملک سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی نئی قرارداد پیش کرے گا۔

UN Photo/Manuel Elías اردن کے نائب وزیراعظم ایمان صفادی کہا کہ عرب گروپ کی جانب سے ان کا ملک سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی نئی قرارداد پیش کرے گا۔

امن عمل کی بحالی پر زور 

عرب گروپ کی جانب سے بات کرتے ہوئے اردن کے نائب وزیراعظم ایمان صفادی نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اقدار قائم رکھے۔ اپنے دفاع کا حق ہونے کا مطلب ہر اقدام کی کھلی چھوٹ مل جانا نہیں۔ اسرائیل قانون سے بالاتر نہیں۔ 

“آئیے بندوقوں کو خاموش کریں اور جیو اور جینے دو کی خواہش کو پنپنے دیں۔ آئیے امن عمل پر یقین بحال کریں جو اس تنازع کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کرنے کا واحد طریقہ ہے۔”

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کی کابینہ کے ارکان فلسطینیوں کو کرہ ارض سے مٹانے کی بات کرتے ہیں۔ اسرائیل غزہ کو ارضی جہنم میں تبدیل کر رہا ہے۔ ان لوگوں کو پہنچنے والے صدمات آنے والی نسلوں تک قائم رہیں گے۔ 

اس موقع پر ایمان صفادی نے بتایا کہ عرب گروپ کی جانب سے اردن سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد پیش کرے گا۔ انہوں ںے ارکان سے کہا کہ وہ اس کے لیے ووٹ دیں اور مزید خونریزی کے خلاف اجتماعی آواز بلند کریں۔

غزہ کا ال شاتی کیمپ فضائی حملوں سے ملبے کے ڈھیر میں بدل گیا ہے۔

© UNICEF/Mohammad Ajjour غزہ کا ال شاتی کیمپ فضائی حملوں سے ملبے کے ڈھیر میں بدل گیا ہے۔

‘زندگیوں کو تحفظ دیں’

جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس نے تنازع کے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کا پاس کریں اور فوری طور پر ایسے حالات پیدا کریں جن سے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد پہنچانا ممکن ہو۔ 

انہوں ںے غزہ میں اقوام متحدہ کے اہلکاروں کےکام کو سراہا اور اس بحران کے آغاز سے اب تک ہلاک ہونے والے ‘انرا’ کے 35 اہلکاروں کے خاندانوں سے تعزیت کی۔

ہنگامی خصوصی اجلاس

1950 میں جنرل اسمبلی کی منظور کردہ تاریخی قرارداد “امن کے لیے اتحاد” کے تحت ادارہ ایسے حالات میں اپنا “ہنگامی خصوصی اجلاس” بلا سکتا ہے جب سلامتی کونسل بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے “اپنی بنیادی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے۔” 

اس سے پہلے جنرل اسمبلی کا ہنگامی خصوصی 13 جون 2018 کو ہوا تھا جس میں “فلسطین کی شہری آبادی کا تحفظ” کے عنوان سے قرارداد پیش کی گئی تھی۔

جمعرات کو شروع ہونے والا جنرل اسمبلی کا دو روزہ ہنگامی اجلاس کل جمعہ کو اختتام پذیر ہوگا۔ توقع کی جا رہی ہے کہ کل کئی دوسرے ممالک کے مندوبین بھی اسرائیل فلسطین تنازعے اور غزہ کے بحران پر اپنے خیالات کا اظہار کرینگے۔