اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں بم باری اور شدید لڑائی کے باعث لاکھوں لوگوں کے بھوک اور بیماریوں کا شکار ہونے کا خدشہ ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ‘انرا’ اور اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے محدود علاقے میں بہت بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کی موجودگی پر سنگین تشویش کا اظہار کیا ہے۔ غزہ کے جنوبی علاقے دیر البلاع، خان یونس اور رفح میں اسرائیل کی بم باری اور متحارب فریقین میں شدید زمینی لڑائی کی اطلاع ہیں۔
جنگ سے بچنے اور اسرائیل کی فوج کے احکامات پر جنوبی اور وسطی غزہ سے مزید ہزاروں افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔
غزہ میں فاقہ کشی
‘انرا’ کے مطابق جنوبی شہر رفح میں 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے۔ ان میں ہزاروں لوگ کھلی جگہوں پر سوتے ہیں جنہیں سردی سے بچنے کے لیے مناسب کپڑے بھی میسر نہیں۔
‘ڈبلیو ایف پی’ نے بتایا ہے کہ غزہ میں ہر کوئی بھوکا ہے اور فاقہ کشی معمول بن چکی ہے۔ بچوں کو کھانا کھلانے کے لیے بڑے بھوکے رہتے ہیں۔
غذائی قلت کا شکار بچوں کو خاص طور پر خطرات لاحق ہیں جبکہ علاقے میں نصف آبادی مناسب خوراک سے محروم ہے۔
بیماریوں کا خطرہ
7 اکتوبر کے بعد غزہ پر جاری فضائی حملوں میں 22 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سوموار سے اب تک 200 فلسطینی ہلاک اور 338 زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل کی فوج کے مطابق لڑائی کے آغاز سے اب تک اس کے 168 فوجی ہلاک اور 955 زخمی ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے علاقے میں متعدی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
اکتوبر کے وسط سے اب تک علاقے میں ایک لاکھ 79 ہزار افراد سانس کے شدید مسائل کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ پانچ سال سے کم عمر کے ایک لاکھ 36 ہزار بچے اسہال میں مبتلا ہیں۔ اسی طرح 55,400 افراد جلد کی سوزش میں مبتلا ہیں جبکہ یرقان کے 4,600 مریض سامنے آ چکے ہیں۔
مزید ہلاکتوں کا خدشہ
‘ڈبلیو ایچ او’ نے بتایا ہے کہ غزہ میں تقریباً 7,000 افراد لاپتہ ہیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ ملبے تلے دبے ہیں۔ غزہ میں طبی سہولیات پر 300 حملوں میں 600 ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ 26 ہسپتالوں اور 38 ایمبولینس گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
غزہ میں لاپتہ 19 لاکھ 30 ہزار افراد میں حاملہ خواتین کی تعداد 52 ہزار ہے۔ علاقے میں روزانہ تقریباً 180 بچوں کی پیدائش ہو ری ہے۔ 1,100 مریضوں کو گردوں کی صفائی کا علاج درکار ہے، 71 ہزار زیابیطس میں مبتلا ہیں اور 2 لاکھ 25 ہزار کو بلند فشار خون کے علاج کی ضرورت ہے