نئی دہلی، – 21ویں صدی کی تیسری دہائی کا پہلا عام بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتارمن نے آج متعدد دوررس اصلاحات کا اعلان کیا، جس کا مقصد قلیل مدتی، وسط مدتی اور طویل مدتی اقدامات کے امتزاج کے ذریعہ ہندوستان کی معیشت کو فعال بنانا ہے۔
عام بجٹ 21-2020 کی اہم جھلکیاں حسب ذیل ہیں:
بجٹ کے تین نمایاں مرکزی خیالات
زراعت، آبپاشی اور دیہی ترقی کیلئے 16عملی نکات
درج ذیل 16 نکات کے لئے 2.83 لاکھ کروڑ روپے مختص کئے جائیں گے۔
زراعت، آبپاشی اور متعلقہ سرگرمیوں کے لئے 1.60 لاکھ کروڑ روپے۔
دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے لئے 1.23 لاکھ کروڑ روپے۔
زرعی قرض
سال 21-2020 کیلئے 15لاکھ کروڑ روپے کا ہدف ۔
کے سی سی اسکیم کے تحت پی ایم-کسان استفادہ کنندگان کا احاطہ کیا جائے گا۔
نبارڈدوبارہ سرمایہ اسکیم میں مزید توسیع کی جائے گی۔
پانی کی قلت والے 100 اضلاع کیلئے جامع اقدامات کی تجویز۔
آبی معیشت
25-2024 تک ایک لاکھ کروڑ روپے مالیت کی فشیریز کی برآمدات کی جائیں گی۔
23-2022 تک 200 لاکھ ٹن مچھلیوں کی پیداوار کا ہدف۔
فشیریز ایکسٹنشن میں 3477ساگر مترو اور 500 فِش فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن میں نوجوانوں کو شامل کیا جائے گا۔
کائی، سمندری ویڈ کی افزائش اور کیج کلچر کو فروغ دیا جائے گا۔
سمندری ماہی وسائل کے فروغ، بندوبست اور تحفظ کیلئے فریم ورک۔
پی پی پی کی وساطت سے انڈین ریلویز کے ذریعہ کسان ریل قائم کیا جائے گا۔
جلد خراب ہونے والی اشیا (دودھ، گوشت، مچھلی وغیرہ) کیلئے رکاوٹ کے بغیر قومی کولڈ سپلائی چین کی تعمیر۔
ایکسپریس اور مال گاڑیوں میں ریفریجریٹیڈ کوچ شامل ہوں گے۔
شہری ہوابازی کی وزارت کے ذریعہ کرشی اُڑان شروع کیا جائے گا۔
قومی اور بین الاقوامی دونوں روٹ کا احاطہ ہوگا۔
شمال-مشرق و قبائلی اضلاع کو بہتر قدروقیمت والی زرعی پیداوار سے روشناس کرنا۔
ایک پیداوار ایک ضلع – باغبانی کے شعبے میں بہتر مارکیٹنگ اور برآمدات۔
ہر قسم کی کیمیائی کھادوں – روایتی نامیاتی اور جدید کیمیائی کھادوں کا متوازی استعمال۔
نامیاتی، قدرتی اور مربوط کاشت کے اقدامات ۔
جے وِک کھیتی پورٹل – قومی نامیاتی پیداوار کی آن لائن مارکٹ کو مستحکم کیا جائے گا۔
زیرو بجٹ قدرتی کاشت(جس کا ذکرجولائی 2019 کے بجٹ میں کیا گیا ہے)کو شامل کیا جائے گا۔
مربوط کاشتکاری کے نظام کو زیادہ بارش والے علاقوں تک وسعت دی جائے گی۔
کثیر جہتی فصل، شہد کی مکھی کی پروری، شمسی پمپ، شمسی توانائی کی پیداوار کو غیر کے سیزن میں شامل کیا جائے گا۔
پی ایم کُسم (کے یو ایس یو ایم) میں توسیع:
20لاکھ کسانوں کو اسٹینڈ ایلون شمسی پمپ لگانےمیں مدد کی جائے گی۔
مزید پندرہ لاکھ کسانوں کو شمسی گرڈ سے منسلک پمپ سیٹس مہیا کرائے جائیں گے۔
کسانوں کو اپنی خالی اوربنجر زمینوں پر شمسی بجلی کی پیداوار کرنے اور یہ بجلی گرڈ کو فروخت کرنے کے قابل بنانے کی اسکیم۔
گاؤں اسٹوریج اسکیم۔
غیر سرکاری اداروں کے ذریعہ کسانوں کو اپنی پیداوار کے ذخیرے کی صلاحیت کو بہتر بنانے اور ان کی کلیدی قیمت کو کم کرنے میں مدد کے لئے یہ اسکیم چلائی جاتی ہے۔
خواتین کے اپنی مدد آپ گروپوں کےدھن لکشمی کے طور پر اپنی حیثیت بحال رکھنے میں مدد کرنا۔
نبارڈجغرافیائی صورتحال کے حامل زرعی گوداموں، کولڈ اسٹوریج، ریفر وین سہولیات وغیرہ میں نبارڈ مدد کر۔
ویئرہاؤس ڈیولپمنٹ اور ریگولیٹری اتھارٹی (ڈبلیو ڈی آر اے) کی خطوط پرگودام۔
بلاک / تعلقہ سطح پر ایسے بہتردگوداموں کے قیام کے لئے وائبلٹی گیپ فنڈنگ۔
فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی) اور سنٹرل ویئر ہاؤسنگ کارپوریشن (سی ڈبلیو سی)ایسے گودام بنائے گا۔
نیگوشیئیبل ویئرہاؤسنگ رسپٹس (ای- این ڈبلیوآر) میں سرمایہ کاری کو ای-نام کے ساتھ جوڑا جائے گا۔
ریاستی حکومتیں جو ماڈل قوانین( مرکزی حکومت کے ذریعے جاری ) پر عمل درآمد کرتی ہیں ۔ ان کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
مویشی :
دودھ کی پروسیسنگ کی صلاحیت 2025 تک 53.5 ملین میٹرک ٹن سے بڑھا کر 108 ملین میٹرک ٹن کرنا۔
مصنوعی طریقے سے حمل قرار دینے کے واقعات کو موجودہ 30 فیصد سے بڑھا کر 70 فیصد کیا جائے گا۔
منریگس کو چارے کی کھیتی کے لئے مخصوص کیا جائے گا۔
مویشیوں میں پیروں اور منھ کے امراض ، بروسیلوسس اور بھیڑوں میں نیز بکریوں میں پیسٹ ڈیس پیٹٹس (پی پی آر )آج بیماری کا 20025 تک خاتمہ ۔
دین دیال انتودیا یوجنا- غریبی کے خاتمے کے لئے 58 لاکھ ایس ایچ جی کے ساتھ 0.5 کروڑ گھروں کو متحرک کیا جائے گا۔
صحت ، پانی اور صفائی ستھرائی
مجموعی طور پر حفظان صحت کے شعبے کے لئے 69000 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں۔
پی ایم جن آروگیہ یوجنا ( پی ایم جے اے وائی ) کے لئے 6400 کروڑ روپئے (69000کروڑ روپئے میں )۔
پی ایم جن آروگیہ یوجنا ( پی ایم جے اے وائی ) کے تحت 20 ہزار سے زائد اسپتال قبل ہی پینل میں شامل میں کئے گئے ہیں۔
پی پی موڈ میں اسپتال قائم کرنے کے لئے وائیبلیٹی گیپ فنڈنگ ونڈو کی تجویز۔
پہلے مرحلے میں آیوشمان کے پینل میں نہ شامل اسپتالوںوالے توقعاتی اضلاع کا احاطہ کیا جائے گا۔
مناسب طور پر تیار کردہ احتیاطی ضابطوں کے ساتھ امراض کو ہدف بنانا، جس میں مشین لرننگ اور اے آئی کا استعمال ہو۔
جن اوشدھی کیندریہ اسکیم میں 2024 تک تمام اضلاع میں 2000میڈیسن اور 300 سرجیکلس شعبے بنائے جائیں گے۔
ٹی بی ہارے گا دیش جیتے گا مہم شروع – 2025تک تپ دق کے مکمل خاتمے کا عزم۔
جل جیون مشن کیلئے 3.60لاکھ کروڑ روپےکی منظوری۔
سال 21-2020 کیلئے 11،500کروڑروپے۔
مقامی آبی وسائل میں اضافہ، موجود وسائل کی بھرپائی اور پانی کی بچت نیز پانی سے کھارے پن کو دور کرنے کو فروغ دینا۔
رواں سال کے دوران 10لاکھ نفوس پر مشتمل آبادی والے شہروں کی اس مقصد کے حصول کیلئے حوصلہ افزائی کرنا۔
21-2020کےدوران سووچھ بھارت مشن کے لئے 12،300کروڑروپے کی تخصیص:
کھلے میں رفع حاجت سے پاک ماحول کی عادت کو برقرار رکھنے کی غرض سے او ڈی ایف –پلس کا عزم مصمم۔
رقیق اور گندے پانی کے بندوبست پر زور۔
ٹھوس فضلات کو یکجا کرنے، علیحدہ کرنے اور پروسیسنگ پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی۔
تعلیم اور ہنرمندی
سال 21-2020 میں تعلیم کے شعبے کے لئے 99،300کروڑ روپے اور ہنرمندی کے فروغ کے لئے 3000کروڑ روپے۔
جلد ہی نئی تعلیم پالیسی کا اعلان کیا جائے گا۔
پولیسنگ سائنس، فارنسک سائنس اور سائبر فارنسک کیلئے نیشنل پولس یونیورسٹی اور نیشنل فارنسک سائنس یونیورسٹی کے قیام کی تجویز۔
نیشنل انسٹی ٹیوشنل رینکنگ فریم ورک میں صفحہ اول کے 100اداروں کے ذریعہ ڈگری سطح کے مکمل آن لائن تعلیمی پروگرام چلائے جاتے ہیں۔
شہری بلدیاتی اداروں کے ذریعہ نئے فارغ التحصیل انجینئروں کے لئے ایک سال کا انٹرنشپ دی جائے گی۔
بجٹ میں پی پی پی موڈ میں موجودضلع اسپتالوں کو میڈیکل کالجوں کے ساتھ منسلک کرنے کی تجویز پیش کی جاتی ہے۔ صحت اور ہنرمندی کے محکموں کی وزارتوں کے ذریعہ خصوصی برج کورسیز تیار کئے جائیں گے۔
بیرون ملک اساتذہ،نرسیز، نیم طبی عملہ اور تیمارداروں کی ڈیمانڈ پوری کرنا۔
ورک فورس اور آجروں کے معیارات میں ہنرمندی کو مساوی بنانا۔
150 اعلیٰ تعلیمی ادارے مارچ 2021 تک ڈگری/ڈپلومہ کورسیز والے اپرینٹسشپ والے پروگرام شروع کریں گے۔
ایکسٹرنل کمرشیئل بوروئنگ اور ایف ڈی آئی ، تعلیمی شعبے کے لئے بھی قابل عمل ہوں گے۔
ہندوستان میں تعلیم حاصل کرنےکے پروگرام کے حصے کے طورپر ایشیائی اور افریقی ممالک کے لئے آئی این ڈی-ایس اے ٹی کی تجویز پیش کرتی ہوں۔
معاشی ترقی
صنعت، تجارت اور سرمایہ کاری
صنعت و تجارت کی نمو اور فروغ کے لئے 21-2020کے بجٹ میں 27،300کروڑروپے مختص کئے گئے ہیں۔
سرمایہ کاری کلیئرنس سیل کے قیام کی تجویز:
ایک سرے سےدوسرے تک سہولت اور مدد فراہم کرنا۔
پورٹل کے ذریعہ کام کرنا۔
5نئے اسمارٹ شہروں کے قیام کی تجویز۔
موبائل فون،الیکٹرانک آلات اور سیمی کنڈکٹر پیکیجنگ کی حوصلہ افزائی کی اسکیم کی تجویز۔
قومی تکنیکی ٹیکسٹائل مشن کا قیام۔
21-2020سے 24-2023 تک نفاذ کے چار سال کی مدت۔
1480کروڑ روپے کا تخمیناً خرچ۔
ٹیکسٹائلس میں ہندوستان کو عالمی لیڈر کی پوزیشن تک پہنچانا۔
اعلیٰ برآمداتی قرض کی ادائیگی کے نشانے کے حصول کیلئے نئی اسکیم این آئی آر وی آئی کےشروع کرنا، جس کا مقصد:
اعلیٰ بیمہ احاطہ۔
چھوٹے برآمدکاروں کیلئے پریمیئم میں تخفیف۔
دعوؤں کے نپٹارے کے طریقۂ کار کی سہل کاری۔
سرکاری ای- مارکٹ پلیس (جی ای ایم) کے لین دین کو 3 لاکھ کروڑروپے تک لے جانے کی تجویز۔
برآمد شدہ مصنوعات پر محصولات اور ٹیکسوں پر نظرثانی کی اسکیم شروع کی جائے گی۔
ان برآمد کاروں کو مرکز ، ریاست یا مقامی سطح پر لی گئی ڈیوٹیز اور ٹیکس ڈیجیٹل طریقے سے ریفنڈ کردیئے جائیں گے جنہیں استثنیٰ نہیں دیا گیا ہے یا انہیں ریفنڈ نہیں دیا گیا ہے۔
‘‘زیرو ڈیفیکٹ۔ زیرو افیکٹ’’ مینوفیکچرنگ کے وزیراعظم کے نقشے راہ کے مطابق سبھی وزارتیں کوالٹی معیار کے احکامات جاری کریں گی۔
بنیادی ڈھانچہ
اگلے پانچ سال میں بنیادی ڈھانچے پر 100 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔
قومی بنیادی ڈھانچے کے تحت آئندہ کے کام
103لاکھ کروڑ روپے مالیت کے پروجیکٹس ؛ جو 31 دسمبر 2019 کو شروع کئے گئے تھے۔
مختلف شعبوں میں 6500 سے زیادہ پروجیکٹس، جن کی ان کی سائز اور تعمیر کے مرحلے کے مطابق زمرہ بندی کی جائے گی۔
ایک قومی لاجسٹکس پالیسی جلد ہی جاری کی جائے گی۔
مرکزی حکومت ریاستوں حکومتوں اور کلیدی ضابطہ کاروں کے رول کو واضح کیا جائے گا۔
ایک ہی جگہ سے سارے کاموں کی اجازت دینے والی ای۔ لاجسٹکس مارکیٹ تشکیل دی جائے گی۔
روزگار کے موقع پیدا کرنے ، ہنر مندی اور ایم ایس ایم ای کو مقابلہ جاتی بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
ہنر مندی کے فروغ سے متعلق قومی ایجنسی بنیادی ڈھانچے پر مرکوز ہنرمندی کے فروغ کے موقعوں کو خاص طور پر آگے بڑھائے گی۔
مجوزہ بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کے لئے پروجیکٹ تیار کرنے کی سہولت ۔
نوجوان انجینئروں، منیجمنٹ گریجویٹ افراد اور یونیورسٹیوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین معیشت کو سرگرم طریقے سے شامل کیا جائے گا۔
بنیادی ڈھانچے سے متعلق سرکاری ایجنسیاں اسٹارٹ اپس میں نوجوان طاقت کو شامل کریں گی۔
21۔2020 میں ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کے لئے 1.7 لاکھ کروڑ روپے تجویز کئے گئے ہیں۔
شاہراہیں
جن شاہراہوں کی تعمیر کے کام میں تیزی لائی گئی، ان میں مندرجہ ذیل شامل ہیں۔
کنٹرول شاہراہوں پر 2500 کلومیٹر کی رسائی۔
9000 کلومیٹر کی اقتصادی راہداریاں۔
2000 کلومیٹر کی ساحلی اور زمینی بندرگاہوں کی سڑکیں۔
2000 کلومیٹر کی اہم شاہراہیں۔
دلی۔ ممبئی ایکسپریس وے اور دو دیگر پیکیجز 2023 تک مکمل کرلئے جائیں گے۔
چنئی۔ بنگلورو ایکسپریس وے کی تعمیر شروع کی جائے گی۔
2024 سے پہلے 6000 کلومیٹر سے زیادہ کی شاہراہوں کی کم سے کم 12 لاٹس میں پیسہ لگانے کی تجویز رکھی گئی ہے۔
بھارتی ریلویز:
پانچ اقدامات
ریلویز کی ملکیت والی زمین پر ریل پٹریوں کے ساتھ ساتھ بڑی شمسی بجلی کی صلاحیت کی تنصیب۔
پی پی پی کے ذریعہ چار اسٹیشنوں والے تجدیدی پروجیکٹ اور 150 مسافر ٹرینیں۔
مخصوص سیاحتی مقامات کو مربوط کرنے کے لئے تیجس قسم کی مزید ٹرینیں۔
ممبئی اور احمد آباد کے درمیان تیز رفتار ٹرین کو جلد از جلد شروع کئے جانے کی کوشش۔
148 کلومیٹر طویل بنگلورو نواحی ٹرانسپورٹ پروجیکٹ جس پر 18600 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی، جس میں میٹرو کی طرز پر کرایہ لاگو ہوگا۔ مرکزی حکومت 20 فیصد شیئر فراہم کرائے گی اور پروجیکٹ کی 60 فیصد تک لاگت میں باہری مدد میں آسانی پیدا کرے گی۔
بھارتی ریلوے کی حصولیابیاں
550 وائی فائی سہولیات اتنے ہی اسٹیشنوں پر شروع کی گئیں۔
ایسا کوئی ریلوے پھاٹک نہیں چھوڑا گیا جس پر پہرے دار تعینات نہ ہو۔
27000 کلومیٹر کی پٹریوں کو بجلی فراہم کرائی جائے گی۔
بندرگاہیں اور آبی راستے:
کم سے کم ایک بڑی بندرگاہ کو کارپوریٹ شکل دی جائے گی اور اسٹاک ایکسچنج میں اسے فہرست میں شامل کئے جانے پر غور و خوص کیا جائے گا۔
عالمی معیارات والا حکمرانی کا لائحہ عمل شروع کیا جائے گا، جس کی، مزید مستعد سمندری بندرگاہوں پر ضرورت ہے۔
دریا کے کناروں کے پاس اقتصادی سرگرمی کو قوت دی جائے گی، جیسا کہ وزیراعظم کا ارتھ گنگا تصور ہے۔
ہوائی اڈے:
اڑان اسکیم کی مدد کے لئے 2024 تک مزید 100 ہوائی اڈوں کی تعمیر کی جائے گی۔
اس مدت کے دوران موجودہ ہوائی جہازوں کی تعداد 600 سے بڑھاکر 1200 کئے جانے کی امید ہے۔
بجلی:
اسمارٹ میٹرنگ کو فروغ دیا جائے گا۔
ڈسکامز میں اصلاح کی مزید اقدامات کئے جائیں گے۔
توانائی:
21۔2020 میں بجلی اور قابل تجدید توانائی کے شعبے کے لئے 22000 کروڑ روپے تجویز کئے گئے ہیں۔
قومی گیس گرڈ کو موجودہ 16200 کلومیٹر سے بڑھاکر 27000 کلومیٹر کئے جانے کی تجویز رکھی گئی ہے۔
ٹرانسپورٹ پر آنے والی لاگت اور لین دین میں آسانی کے لئے مزید اصلاحات کی جائیں گی۔
نئی معیشت:
نئی ٹکنالوجی کا فائدہ اٹھایا جائے گا۔
ملک بھر میں ڈیٹا سنٹر پارک تعمیر کرنے کے لئے پرائیویٹ شعبے کو اہل بنانے کی پالیسی کا جلد ہی اعلان کیا جائے گا۔
اس سال ایک لاکھ گرام پنچایتوں کو بھارت نیٹ کے ذریعہ فائبر ٹو دی ہوم (ایف ٹی ٹی ایچ) کنکشن سے مربوط کیا جائے گا۔
21۔2020 میں بھارت نیٹ پروگرام کے لئے 6000 کروڑ روپے تجویز کئے گئے ہیں۔
اسٹارٹ اپس کو فائدہ پہنچانے کے لئے جن اقدمات کی تجویز پیش کی گئی ہے:
نئے اور ابھرتے ہوئے شعبوں سمیت ٹکنالوجی کے مختلف شعبوں میں نالج ٹرانس لیشن کلسٹرز قائم کئے جائیں گے۔
ڈیزائننگ، فیبریکیشن اور پروف آف کنسیپٹ کے جواز نیز ٹکنالوجیز کلسٹر کی پیمائش کے لئے ہاربرنگ ٹیسٹ بیڈ اور چھوٹے پیمانے کی مینوفیکچرنگ سہولتیں قائم کی جائیں گی۔
بھارت کی اصل زمینی شکل کی پیمائش ۔ دو نئی قومی سطح کی سائنس اسکیمیں شروع کی جائیں گی تاکہ ایک جامع ڈیٹا بیس تیار کیا جاسکے۔
اسٹارٹ اپس کے ابتدائی دور کے لئے فنڈنگ کی تجویز رکھی گئی ہے جس میں ان کے نظریات کو مد د دینے کے لئے بیجوں کے لئے فنڈ دیا جانا اور اسٹارٹ اپس کے ابتدائی دور میں انہیں فروغ دینا شامل ہے۔
دیکھ بھال والا سماج:
جن نکات پر توجہ دی گئی:
خواتین اور بچہ
سماجی بہبود
ثقافت و سیاحت
مالی سال 21۔2020 کے لئے تغذیہ سے متعلق پروگراموں کی غرض سے 35600 کروڑ روپے مختص کئے جانے کی تجویز رکھی گئی ہے۔
خواتین کے لئے مخصوص پروگراموں کی خاطر 28600 کروڑ روپے تجویز کئے گئے ہیں۔
کسی ایسے لڑکی کے لئے جو ماں بننے کی عمر میں داخل ہورہی ہو، اس معاملے کے لئے ایک ٹاسک فورس قائم کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے تاکہ 6 مہینے کی مدت میں اس کی سفارشات پیش کی جاسکیں ۔
ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت کی طرف سے نشان زد کی گئیں ٹکنالوجیوں کو بڑے پیمانے پر اختیار کرنے کے لئے مالی مدد فراہم کی جائے گی تاکہ سیور نظام یا سپٹک ٹینک کو ہاتھ سے صاف کرنے کا طریقہ ختم کرنے کو یقینی بنایا جاسکے۔
درج فہرست ذاتوں اور دیگر پسماندہ ذاتوں کی بہبود کی خاطر 21۔2020 کے لئے 85000 کروڑ روپے کی تجویز رکھی گئی ہے۔
درج فہرست قبیلوں کی مزید ترقی اور بہبودکے لئے 53700 کروڑ روپے فراہم کرائے گئے ہیں۔
معمر شہریوں اور معذور افراد کی خاطر 21۔2020 کے لئے 9500 کروڑ روپے فراہم کئے گئے ہیں۔
ثقافت و سیاحت:
سیاحت کے فروغ کے خاطر 21۔2020 کے لئے 2500 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
ثقافت کی وزارت کی خاطر 21۔2020 کے لئے 31500 کروڑ روپے تجویز کئے گئے ہیں۔
ثقافت کی وزارت کے تحت وراثت اور تحفظ کے ایک بھارتی اداے کا قیام تجویز کیا گیا ہے، جس کا درجہ ڈیمڈ یونیورسٹی کا ہوگا۔
آن سائٹ میوزیموں والے سیاحتی مقامات کے طور پر آثار قدیمہ کے 5 مقامات کی تعمیر کی جائے گی۔
راکھی گڑھی (ہریانہ)
ہستینا پور (اترپردیش)
شیو ساگر (آسام)
ڈھولا ویرا (گجرات)
آدی چنلّور (تمل ناڈو)
کولکاتا میں انڈین میوزیم کا دوبارہ تحفظ ، جس کا اعلان وزیراعظم نے جنوری 2020 میں کیا تھا۔
نیومس میٹکس اور ٹریڈ میوزیم کولکاتا کی تاریخی اولڈ منٹ عمارت میں واقع ہوگی۔
ملک کے چار اور میوزیموں کی جدید کاری کی جائے گی اور انہیں نئی شکل دی جائے گی۔
جھارکھنڈ کے رانچی میں ٹرائبل میوزیم کے قیام کے لیے مدد
جہاز رانی کی وزارت کے ذریعے احمدآباد کے قریب ہڑپادور کے سمندری مقام لوتھل میں میری ٹائم میوزیم قائم کیا جائے گا۔
ریاستی حکومتوں سے یہ توقع ہے کہ وہ 2021 کے دوران مخصوص نشان زد مقامات فروغ کے لیے ایک لائحہ عمل تیار کریں گی اور اس کے لیے مالی منصوبے بنائیں گی، جس کےلیے 2020-21 میں ریاستوں کو مخصوص مالی امداد دی جائے گی۔
ماحولیات اور موسمی تبدیلی
مالی سال 2020-21 کے لیے اس مد میں 4400 کروڑ روپے مختص
یہ تجویز بھی پیش کی گئی ہے کہ اداروں کو یہ مشورہ دیا جائے گاکہ وہ ان پرانے تھرمل پاور پلانٹوں کو کریں، جن میں کاربن کا اخراج پہلے سے طے شدہ ضابطوں سے زیادہ ہوتا ہے۔
دس لاکھ سے زیادہ آبادی والے وہ شہر جو ہوا کو نسبتا زیادہ صاف بنانے کا منصوبہ تیار کررہے ہیں اور اسے نافذ کررہے ہیں، کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
وزیراعظم نے آفات کو جھیل جانے والے بنیادی ڈھانچے سے متعلق اتحاد(سی ڈی آر آئی) کا آغاز کیا ہے، جس کا سکریٹریٹ دہلی میں ہے۔ بین الاقوامی شمسی اتحاد کے بعد اپنی نوعیت کا یہ دوسری بین الاقوامی پہل ہے۔
گورننس یعنی حکمرانی
صاف ستھری، بدعنوانی سے پاک، پالیسی پر مبنی، اچھے ارادے رکھنے والی اور سب سے زیادہ اہم قابل اعتماد۔
ٹیکس پیئر چارٹرکو قانونی شکل دی جائے گی، جس سے ٹیکس انتظامیہ میں شفافیت اور اثرانگیزی آئے گی۔
کمپنی قانون میں ترمیم کی جائے گی، سول نوعیت کے کچھ کاموں کو فوج داری شکل دی جائے گی۔
جانچ پڑتال کے بعد اس طرح کے التزامات والے دیگر قوانین کو درست کیا جائے گا۔
سرکاری اور پبلک سیکٹر کے بینکوں میں نن گزیٹیڈ عہدوں پر تقرری کے طریقہ کار میں بڑی اصلاحات۔
بھرتیوں کے لیے کمپیوٹر پر مبنی آن لائن کامن اہلیتی ٹیسٹ کے انعقاد کے لیے ایک آزاد، پیشہ ور اور اسپیشلسٹ نیشنل ریکرومنٹ ایجنسی (این آر اے) کا قیام۔
ہر ضلع بالخصوص توقعاتی اضلاع میں ایک ٹیسٹ سینٹر۔
متعدد ٹرائبیونلز اوراسپیشلائزڈ اداروں میں راست تقرری سمیت تقرریو ں کے لیے ایک مضبوط نظام وضع کیا جائے گا، تاکہ بہترین صلاحیتوں اور پیشہ ور ماہرین کو راغب کیا جاسکے۔
کانٹریکٹ ایکٹ کو مضبوط بنایا جائے گا۔
سرکاری شماریات سے متعلق نئی نیشنل پالیسی، تاکہ
مصنوعی ذہانت سمیت جدید ترین ٹیکنالوجیوں کے استعمال کو فروغ دیا جاسکے۔
موڈرنائزڈ ڈاٹا کلکشن، مربوط اطلاعاتی پورٹل اور اطلاعات کی بروقت ترسیل کے لیے لائحہ عمل تیار کرنا۔
سال 2022 میں ہندوستان میں ہونے والی جی20 پریزیڈنسی کے لیے تیاریوں کا آغاز کرنے کے مقصد سے 100 کروڑ روپے مختص
شمال مشرقی خطے کی ترقی:
حکومت کے ذریعے آن لائن پورٹل کو بروئے کار لاتے ہوئے فنڈز کی رسائی کو بہتر بنانا۔
کثیر جہتی اور دوفریقی فنڈنگ ایجنسیوں کی مالی مدد تک وسیع تر رسائی۔
مرکز کے زیر انتظام علاقوں جمو ںوکشمیر اور لداخ کی ترقی:
مالی سال 2020-21 کے لیے 30,757 کروڑ روپے مختص۔
مرکز کے زیرانتظام علاقہ لداخ کےلیے 5,958 کروڑ روپے مختص
مالیاتی شعبہ
پی ایس بی میں کی گئی اصلاحات :
10 بینکوں کو ضم کر کے چار بینک بنائے گئے ۔
3،50،000کروڑ کا سرمایہ لگایا گیا ۔
سرکاری شعبے کے بینکوں(پی ایس بی ) میں شفافیت اور زیادہ پروفیشنلزم لانے کے لئے حکمرانی کی اصلاحات کی جائیں گی۔
چند پی ایس بی کی اضافی سرمایہ حاصل کرنے کے لئے سرمایہ بازار سے رجوع کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
ڈپوزٹ انشورنس اینڈ کریڈٹ گارنٹی کارپوریشن (ڈی آئی سی جی سی ) کو ڈپوزٹ انشورنس کوریج ایک لاکھ روپئے فی جمع کنندہ سے بڑھا کر پانچ لاکھ روپئے کرنے کی اجازت دی گئی ۔
جمع کنندہ کی رقم کو محفوظ رکھنے کے لئے ایک زبردست میکانزم کے ذریعے درج فہرست کمرشیل بینکوں کی صحت کی نگرانی کی جائے گی۔
درج ذیل کے لئے بینکنگ ضابطے کے قانون میں ترمیم کے ذریعے کواپریٹیو بینکوں کو مستحکم کیا جائے گا۔
پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ۔
پونجی تک رسائی کے لائق بنانا۔
حکمرانی میں اصلاح اور آر بی آئی کے توسط سے بینکنگ کے کام کاج میں دانشمندانہ پہلو ۔
این بی ایف سی کی قرض بھر پائی کی حدود کے سلسلے میں استحقاق گھٹا دی گئی ہے:
اثاثے کے سائز کے لحاظ سے 500 کروڑ روپئے سے کم کر کے 100 کروڑ روپئے ۔
لون سائز کے لحاظ سے ایک کروڑ روپئے سے گھٹا کر 50 لاکھ روپئے ۔
بینکنگ نظام میں نجی پونجی :
حکومت آئی ڈی بی آئی بینک میں اپنی بقایا حصص داری کو نجی ، خوردہ اور ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کو اسٹاک ایکسچینج کے توسط سے فروخت کرے گی۔
روزگار میں آسان ترین موبیلیٹی :
یونیورسل پنشن کوریج میں خود کار انرول مینٹ
اکٹھا ہوئے سرمایے کے تحفظ کے لئے باہمی طور پر نافذ العمل میکانزم
بھارت کی پنشن فنڈ ریگولیٹری ڈیولپمنٹ اتھارتی سے متعلق ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی تاکہ :
پی ایف آر ڈی اے آئی کے کردار کو منظم اور مستحکم بنایا جا سکے۔
سرکاری ملازمین کو پی ایف آر ڈی اے آئی سے علیحدہ کرنےکے لئے این پی ایس ٹرسٹ کو الگ کرنا ۔
حکومت کے علاوہ ملازمین کی جانب سے ایک پنشن ٹرسٹ کے قیام کے لئے راستہ ہموار کرنا ۔
فیکٹر ریگولیشن ایکٹ 2011 میں ترمیم کی جائے گی تاکہ
این بی ایف سی کو ٹی آر ای ڈی ایس کے ذریعے ایم ایس ایم ای تک انوائس فائنانسنگ کی توسیع کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔
بینکوں کے ذریعے ایم ایس ایم ای کے صنعت کاروں کے لیے معاون قرض فراہم کرنے کے لیے نئی اسکیم
اسے چوطرفہ مساوات کی حیثیت سے گنایا جائے گا
اوسط اور چھوٹے درجے کی صنعت کے لیے قرض گارنٹی ٹرسٹ (سی جی ٹی ایم ایس ای) کے ذریعے پوری طرح گارنٹی دی جائے گی۔
سی جی ٹی ایم ایس ای کا اصل سرمایہ حکومت کے ذریعے اسی کے مطابق فراہم کیا جائے گا
آر بی آئی کے ذریعے ایم ایس ایم ای کے قرض کی تشکیل نو کے لیے مرکز کی توسیع ایک سال تک 31 مارچ 2021 تک کی جائے گی
پانچ لاکھ سےزائد ایم ایس ایم ای کو پہلے ہی فائدہ حاصل ہو چکا ہے
ایم ایس ایم ای کے لیے ایپ پر مبنی انوائس فائنانسنگ لون پروڈکٹ شروع کیا جائے گا تاکہ
تاخیر کی ادائیگیوں کے مسئلے کی روک تھام اور نقدی کی آمد اور اس میں اختلاف کو دور کیا جا سکے
ایم ایس ایم ای کے کی برآمدات کا فروغ:
دوا سازی، آٹو کے اجزا اور دیگر منتخبہ سیکٹر کے لیے
ایس آئی ڈی بی آئی کے اشتراک سے ایگزم بینک کے ذریعے 1000 کروڑ روپے کی اسکیم کی شروعات
ٹیکنالوجی کی جدیدکاری ، تحقیق و ترقی اور تجارتی حکمت عملی کے لیے مضبوط کرنے والی امداد
مالیاتی بازار
بانڈ بازار کو مستحکم کرنا
سرکاری تمسکات کے چند مخصوص زمروں کو غیر مقیم سرمایہ کاروں کے لیے بھی پوری طرح سے کھولا جائے گا
کارپوریٹ بونڈ میں ایف پی آئی کی حد اپنے بقایہ جاتی اسٹاک 9 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کیا گیا۔
مجموعی مالیاتی معاہدے کے لیے ایک میکینزم تیار کرنے کے لیے نیا قانون وضع کیا جائے گا
قرض ادا نہ کرنے والے کے لیے گنجائش میں توسیع
سرکاری تمسکات کو بنیادی طور پر شامل کر کے ایک نئے قرض ای ٹی ایف کے ذریعے قرض پر مبنی ایکسچینج ٹریڈیڈ کی توسیع
خردہ سرمایہ کاروں ، پنشن فنڈز اور طویل مدتی سرمایہ کاروں تک پرکشش رسائی دینے کے لیے
مرکزی بجٹ 20-2019 کے بعد وضع کیے گئے این بی ایف سی کے لیے ایک جزوی قرض گارنٹی اسکیم، تاکہ سرمایہ کی دستیابی میں رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے
اس کی توسیع کے لیے نئے میکینزم
تمسکات کوسرکاری امداد
بنیادی ڈھانچے کے لیے مالی امداد کی فراہمی
103 لاکھ کروڑ روپے کا قومی بنیادی ڈھانچہ پائپ لائن پروجیکٹ کا پہلے اعلان کیا گیا
آئی آئی ایف سی ایل اور این آئی آئی ایف کی ذیلی کمپنی جیسی بنیادی ڈھانچے کے لیے مالی امداد فراہم کرنے والی کمپنیوں کو ایکویٹی میں تعاون فراہم کرنے کے لیے 22000 کروڑ روپے کی منظوری
آئی ایف ایس سی، جی آئی ایف ٹی سٹی: یہاں اس بات کے مکمل مضمرات دستیاب ہیں کہ یہ بین الاقوامی مالیاتی اور اعلیٰ سطحی ڈاٹا پروسیسنگ کامرکزبن سکے۔
ریگولیٹر کی مرکزی سے عالمی منڈی مندوبین کی جانب سے ایک اضافی متبادل کے طور پر جو تجارت کے لیے ہوگا، ایک بین الاقوامی بلین ایکسینچ یا شیئر مارکیٹ قائم کی جائے گی۔
سرمایہ نکاسی
حکومت ابتدائی سرکاری پیشکش (آئی پی او) کے توسط سے ایل آئی سی میں اپنے حصص داری کا ایک حصہ فروخت کرے گی۔
مالی انتظام
پندرہواں مالیاتی کمیشن (ایف سی)
پندرہویں مالیاتی کمیشن نے اپنی اولین رپورٹ برائے مالی سال 2020-21داخل کردی ہے۔
سفارشات کو خاطرخواہ اقدامات میں تسلیم کرلیا گیاہے۔
2021-22 سے شروع ہونے والے سال سے آگے پانچ برسوں کی اپنی فائنل رپورٹ میں جو اس سال کے اواخر میں پیش کی جائے گی۔
جی ایس ٹی بھرپائی فنڈ
2016-17اور 2017-18کے دوران جو کلکشن حاصل ہوئے ان کے بقایاجات کو دو قسطوں میں اس فنڈ میں منتقل کردیا جائے گا۔
اس کے بعد آئندہ کی منتقلی صرف جی ایس ٹی بھرپائی محصولات کی شکل میں حاصل ہونے والی رقم کے لیے ہی ہوگی۔
مرکز سے اسپانسر شدہ اسکیموں اور مرکزی شعبوں کی اسکیموں کی تنظیم نو
انھیں کل کی ابھرتی اور اقتصادی ضروریات سے ہم آہنگ کرنا
اس امر کو یقینی بنانا کہ قلت کے شکار سرکاری وسائل زیادہ سے زیادہ نہ استعمال کئے جائیں۔
مالیاتی تعداد کے سلسلے میں شفافیت اور معتبریت کے موضوع پر حال ہی میں جومباحثےہوئے تھے اس کے پس منظر میں یقین دہانی کرائی جاتی ہےکہ جو ضابطہ اور طریقہ اپنایا گیا ہےوہ ایف آر بی ایم ایکٹ کے مطابق ہے۔
2019-20 کے مالی سال کے لیے
26.99 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کے نظرثانی شدہ اخراجاتی تخمینے
19.32 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کی نظرثانی شدہ حصولیابیوں سے متعلق تخمینے
2020-21 کے لیے
جی ڈی پی کا برائے نام تخمینہ 10 فیصد
حصولیابیوں کا تخمینہ 22.46 لاکھ کروڑ
اخراجات لاکھ کروڑ
اخراجات 30.22 لاکھ کروڑ
حال ہی میں سرمایہ کاری کی حالت بہتر بنانے کے لیے اہم ٹیکس اصلاحات کی گئی ہےتاہم ابھی متوقع اُچھال آنا باقی ہے اور اس میں وقت لگے گا۔
2019-20 کے لیے مالی خسارہ کا تخمینہ 3.8 فیصد اور 2020-21 کے لیے کے لیے 3.5 فیصد ہے اس کے دو عناصر ہیں۔
2019-20 کے لیے کے لیے 3.3 فیصد 2020-21کے بجٹی تخمینوں کے لیے 3 فیصد۔ ایف آر بی ایم ایکٹ کی دفعہ 4 (3) کے تحت آر ای 2019-20 اور بجٹی تخمینہ 2020-21 کے سلسلے میں فرق 0.5فیصد کے بقدر کا ہے جو دونوں طرف برقرار ہے۔ ایف آر بی ایم کی دفعہ 4 (2) میں تخمینہ جاتی مالی خسارے کے سلسلےمیں میکنزم کا ذکر ہے جس کا تعلق معیشت میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات سے ہوتا ہے۔ اور اس میں غیرمتوقع مالی اثرات بھی شامل ہوتے ہیں۔
ریٹرن پاتھ، سرکاری فنڈ سے سرمایہ کاری کی ضروریات پوری کئےگئے مالیاتی استحکام سے سمجھوتہ نہ کرنے کا پہلو وسط مدتی مالیاتی پالیسی اور کلیدی اسٹیٹ منٹ میں متذکرہ ہے۔
منڈی قرض: 2019-20 کے خالص منڈی قرض 4.99 لاکھ کروڑ کے بقدر اور 2020-21 کے لیے 5.36 لاکھ کروڑ روپئے کے لیے۔
2020-21 کے مالی سال کے لیے یہ ادھار لی گئی رقوم کا ایک بڑا حصہ پونچی اخراجات کے لیے وقف ہے جو 21 فیصد سے زائد کا ہے۔