AMN / NEW DELHI

صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے ملک کے عوام سے کہا ہے کہ وہ اپنی بنیادی ذمہ داریوں کو جانیں اور اُن کی پیروی کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک کو نئی اونچائیوں تک لے جائیں گے۔ 76 ویں یومِ آزادی کے موقع پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ دبے کچلے، ضرورتمند اور حاشیے پر رہنے والوں کے ساتھ ہمدردی کرنا آج کے بھارت کے لیے اہم ہے۔ محترمہ مرمو نے اس بات کو اُجاگر کیا کہ حالیہ برسوں میں اور خاص طور پر کووڈ انیس کی وبا کے پھیلنے کے بعد دنیا نے نئے بھارت کو اُبھرتے ہوئے دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جس طرح وبا کے ساتھ نمٹا ہے، ہر جگہ اس کی تعریف ہوئی ہے اور وبا سے نمٹنے میں بھارت کی کامیابیاں، دوسرے بہت سے ترقی یافتہ ممالک سے بہتر رہی ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ بھارت نے انسانی تاریخ کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم شروع کی، جس کے لیے ٹیکے ملک میں تیار کیے گئے اور پچھلے ہی مہینے بھارت نے 200 کروڑ ٹیکے لگانے میں کامیابی حاصل کی۔ صدر جمہوریہ بننے کے بعد قوم کے نام اپنے پہلے خطاب میں محترمہ مرمو نے کہا کہ بھارت دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا اسٹارٹ اَپ ماحولیاتی نظام بھی دنیا کی درجہ بندی میں اوپر ہے۔ صدر جمہوریہ نے اس بات کا ذکر کیا کہ پچھلے کچھ سالوں میں فیزیکل اور ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے میں غیر متوقع پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی، زمین اور فضا پر مبنی رابطے کے تمام وسیلوں کو پردھان منتری گتی شکتی یوجنا کے تحت مربوط کیا گیا ہے تاکہ ملک بھر میں آسانی کے ساتھ نقل و حمل کو یقینی بنایا جا سکے۔محترمہ مرمو نے کہا کہ اقتصادی اصلاحات اور پالیسی اقدامات کی ایک سیریز ملک میں طویل مدّتی ترقی کے لیے راستے ہموار کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل انڈیا معلوماتی معیشت کو فروغ دے رہا ہے۔ قومی تعلیمی پالیسی پر صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس کا مقصد اگلی نسل کو اگلے مرحلے کی صنعتی انقلاب کے لیے تیار کرنا اور اسے بھارت کی وراثت سے دوبارہ منسلک کرنا ہے۔ محترمہ مرمو نے کہا کہ اچھی حکمرانی پر زور حفظانِ صحت، تعلیم اور معیشت کے ساتھ ساتھ دوسرے بہت سے شعبوں میں تبدیلی کی اہم وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک پہلے کے مقصد سے جب کام کیا جاتا ہے، تو یہ ہر فیصلے اور ہر شعبے میں نظر آتا ہے۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ بھارت کو اپنے اعتماد میں نوجوانوں، اپنے کسانوں اور خاص طور پر اپنی خواتین کے جذبے سے نیا استحکام حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنسی عدم مساوات کم ہو رہے ہیں اور خواتین بہت سے رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سماجی اور سیاسی عمل میں اُن کی بڑھتی ہوئی شراکت داری اہم ہوں گی۔ انہوں نے زور دیا کہ ملک کی بیٹیاں ملک کے لیے سب سے بڑی امید ہیں اور اُن میں سے کچھ بیٹیوں نے حال ہی میں ختم ہوئے دولتِ مشترکہ کھیلوں میں ملک کا سر بلند کیا ہے۔اپنے خطاب میں صدر جمہوریہ نے کہا کہ جب ماحولیات کو نئے چیلنجوں کا سامنا ہے تو ہمیں اُن سب چیزوں کو محفوظ کرنے کا عزم کرنا ہے جو بھارت کو خوبصورت بناتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پانی، مٹی اور حیاتیاتی تنوع کا تحفظ، ہمارے بچوں کے تئیں ہمارا فرض ہے۔ انھوں نے کہا کہ روایتی طرز زندگی سے بھارتی افراد پوری دنیا کو جینے کا طریقہ سکھا سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یوگا اور آیوروید، دنیا کو بھارت کی طرف سے گراں قدر تحفے ہیں۔صدر جمہوریہ دروپدی مُرمو نے کہا کہ گزشتہ سال مارچ میں ملک نے علامتی ڈنڈی مارچ کے ساتھ آزادی کا امرت مہوتسو کا آغاز کیا تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ مہوتسو بھارت کے عوام کیلئے وقف ہے اور عوام کی جانب سے حاصل کی گئی کامیابی پر مبنی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آتم نربھر بھارت کی تعمیر کا عزم بھی اِس آزادی کا امرت مہوتسو کا ایک حصہ ہے۔یوم آزادی کے موقع پر تمام ہندوستانیوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ بھارت ایک آزاد ملک کے طور پر 75 سال پورے کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ 14 اگست، تقسیم کی ہولناکی کو یاد کرنے کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے تاکہ سماجی ہم آہنگی اور اتحاد کو فروغ دیا جاسکے اور عوام کو با اختیار بنایا جاسکے۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ یوم آزادی صرف ہمارے لئے ہی جشن منانے کا سبب نہیں ہے بلکہ دنیا بھر میں جمہوریت کے علمبرداروں کیلئے بھی یہ خوشی کا موقع ہے۔ انھوں نے کہا کہ زیادہ تر دوسری جمہوریتوں میں خواتین کو ووٹ دینے کا حق حاصل کرنے کیلئے طویل جد و جہد کرنی پڑی ہے لیکن بھارت نے جمہوریہ کے آغاز سے ہی سب کو ووٹ دینے کا حق دیا۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ آزادی کے 75 سال کے دوران جو تجربات حاصل ہوئے ہیں، وہ ملک کے امرت کال یعنی اگلے پچیس سال میں سود مند ثابت ہوں گے جب بھارت آزادی کے 100 سال مکمل ہونے کا جشن منائے گا۔ انھوں نے کہا کہ 2047 تک بھارت اپنے مجاہدین آزادی کے خوابوں کو پورا کرلے گا۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ ملک نے اپنے شہریوں کو وہ سب کچھ دیا ہے، جو اُن کی زندگی میں ہے۔ لہذا لوگوں کو یہ عہد کرنا چاہیے کہ وہ ملک کی سلامتی، ترقی اور خوشحالی کیلئے وہ سب کچھ دیں گے جو وہ دے سکتے ہیں۔