AMN

بھارت اور جرمنی نے آج کثیر سطحی اداروں مےں اصلاحات پر اتفاقِ رائے کی ضرورت کو اُجاگر کیا ہے تاکہ عالمی حقائق کی بہتر عکاسی ہو سکے۔ نئی دلّی میں جرمنی کے چانسلر اولاف شولز کے ساتھ بات چیت کے بعد ایک اخباری بیان میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کے لیے دونوں ملکوں کی گروپ 4 کے اندر فعال شراکت داری سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے۔ انہوں نے اس بات کو بھی اُجاگر کیا کہ دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کے خلاف لڑائی میں بھارت اور جرمنی کے درمیان مکمل آپسی تال میل ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ دونوں ممالک اس بات پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ سرحد پار کی دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے ٹھوس کارروائی ضروری ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ سکیورٹی اور دفاع بھارت اور جرمنی کے درمیان اسٹریٹیجک تعاون کے اہم ستون ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور جرمنی اس شعبے میں اُن امکانات کو پوری طرح حاصل کرنے کی کوشش کریں گے، جنہیں اب تک بروئے کار نہیں لایا جا سکا ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ گرین اور پائیدار ترقیاتی شراکت داری کا اعلان پچھلے سال جرمنی کے اُن کے دورے کے موقعے پر کیا گیا تھا۔ انہوں نے اس بات کو اُجاگر کیا کہ دونوں ممالک اس کے ذریعے آب و ہوا کی تبدیلی کی روک تھام کی کارروائی اور پائیدار ترقیاتی اہداف کے شعبوں میں تعاون کو مزید توسیع دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ملک اس بات سے بھی متفق ہیں کہ “سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردانہ کارروئیاں بند ہونا چاہییں۔” مودی نے کہا کا بھارت یہ بات کہتا رہا ہے کہ تمام تنازعات کا حل بات چیت سے ہونا چاہیے اور “یوکرین تنازعے میں ہم سے جو ہوسکے گا ہم اس میں بھی بات چیت کے لیے اپنا رول ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔”

 چانسلر اولاف شولس نے کہا  کہ تقریباً 1800 جرمن کمپنیاں بھارت میں کام کر رہی ہیں اور یہ ہزاروں افراد کو ملازمتیں فراہم کر چکی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جرمنی بھی بھارتی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا، “ہمیں ہنر اور صلاحیت کی ضرورت ہے، ہمیں ہنر مند کارکنوں کی ضرورت ہے۔ بھارت میں آئی ٹی اور سافٹ ویئر کی ترقی عروج پر ہے اور بہت سی قابل کمپنیاں ہیں۔ بھارت میں بہت زیادہ ٹیلنٹ ہے اور ہم اس کارپوریشن سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ ہم جرمنی میں بھی اس ٹیلنٹ کو بھرتی کرنے کے لیے راغب کرنا چاہتے ہیں۔”

بات چیت کے دوران دونوں رہنماؤں نے انڈو پیسیفک کی مجموعی صورتحال کا جائزہ بھی لیا۔ ہند بحرالکاہل ایک ایسا خطہ ہے، جس میں گزشتہ کچھ برسوں کے دوران چین کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اولاف شولس نے گزشتہ نومبر میں بیجنگ بھی دورہ کیا تھا اور صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی تھی۔ ان کے ساتھ جرمن اہم کاروباری شخصیات کا بھی ایک اعلی سطحی وفد بیجنگ گیا تھا۔

مودی اور شولس نے گزشتہ برس 16 نومبر کو انڈونیشیا کے تفریحی شہر بالی میں ہونے والی جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر بھی دو طرفہ بات چیت کی تھی۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلی ملاقات گزشتہ برس دو مئی کو مودی کے برلن کے دورے کے دوران اس وقت ہوئی تھی، جب چھٹی ہند-جرمنی بین حکومتی مشاورت میں شرکت کے لیے مودی نے برلن کا دورہ کیا تھا۔