عندلیب اختر


بچوں کی زندگی کے ابتدائی برس زندگی بھر کی صحت، غذائیت اور بہبود کے حوالے سے ناقابل تلافی عرصہ ہوتے ہیں۔ اوائل عمری میں بچوں میں جسمانی بڑھوتری، غذائیت، صحت، تحفظ، سلامتی، ابتدائی تعلیم اور موثر نگہداشت سخت ضرورت ہوتی ہے۔اسی کو مد نظر رکھتے ہوئے
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور یونیسف کی ایک نئی رپورٹ میں خاص طور پر غریب ترین اور انتہائی کمزور ممالک میں طبی حوالے سے بچوں کی بہتر پرورش کے لئے سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت کو واضح کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہیہ رپورٹ عالمی سطح پر بچوں کی طبی پرورش کے فریم ورک کے حوالے سے متعلق پیش رفت کا جائزہ مہیا کرتی ہے۔ یہ فریم ورک چھوٹے بچوں کے صحت مند مسقبل کے حوالے سے رہنما دستاویز ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ان کی صحت مند جسمانی، ذہنی اور جذباتی پرورش کیونکر ممکن ہے۔
سرمایہ کاری کی ضرورت
یہ فریم ورک لازمی اقدامات کے طور پر اوائل عمری میں بچوں میں جسمانی بڑھوتری، غذائیت، صحت، تحفظ، سلامتی، ابتدائی تعلیم اور موثر نگہداشت کے حوالے سے ایک مربوط طریقہ کار کو فروغ دیتا ہے۔ڈبلیو ایچ او میں زچہ بچہ، چھوٹے بچوں اور نوعمر افراد سے متعلق شعبے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر انشو بینرجی کا کہنا ہے کہ ابتدائی بچن کی جسمانی نمو پوری زندگی میں بہتر صحت اور بہبود پر اثرانداز ہوتی ہے حتیٰ کہ اس کے اثرات اگلی نسل پر بھی مرتب ہوتے ہیں۔اگرچہ یہ رپورٹ اس ضمن میں حوصلہ افزا پیش رفت کو ظاہر کرتی ہے تاہم ان بنیادی ابتدائی ایام کے لئے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے تاکہ بچے آنے والی زندگی کا ہرممکن طور سے بہترین انداز میں آغاز کر سکیں۔
بچے کے ابتدائی تین سال اہم
بچے کے ابتدائی تجربات کا اس کی مجموعی صحت اور ترقی پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ یہ تجربات صحت، نمو، سیکھنے کی صلاحیت طرزعمل اور بالآخر بالغ عمر میں سماجی تعلقات، بہبود اور آمدنی پر بھی اثرانداز ہوتے ہیں۔ ماں کے پیٹ میں موجودگی سے لے کر تین سال کی عمر تک بچے کا دماغ انتہائی تیزی سے پرورش پاتا ہے اور 80 فیصد تک عصبی ترقی اسی وقت میں ہوتی ہے۔
یونیسف میں غذائیت اور بچے کی نمو سے متعلق متعلق شعبے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر وکٹر اگوایو نے کہا ہے کہ زندگی کا بہترین انداز میں آغاز کرنا ہر بچے کا حق ہے۔ اس میں اچھی غذائیت اور تحرک، موثر نگہداشت اور ابتدائی تعلیم، صحت اور محفوظ ماحول کا حق بھی شامل ہے۔یہ حقوق بچوں کو بڑھنے اور اپنی پوری صلاحیت سے کام لینے کا موقع مہیا کرتے ہیں۔ جب بچے پھلتے پھولتے ہیں تو پورے معاشرے ترقی پاتے ہیں اور مستحکم مستقبل کا حصول ممکن ہو جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پانچ سال قبل اس فریم ورک کے آغاز کے بعد ابتدائی بچپن میں جسمانی نمو سے متعلق سیاسی عزم میں اضافہ ہوا ہے۔ اب تقریباً 50 فیصد مزید ممالک نے اس فریم ورک کی مطابقت سے پالیسیاں یا منصوبے بنائے ہیں اور متعلقہ خدمات کو سعت دی ہے۔
کارکنوں کی تربیت
حالیہ تیزرفتار جائزے میں رائے دینے والے 80 فیصد سے زیادہ ممالک نے بتایا کہ وہ نچلی سطح پر کام کرنے والے کارکنوں کو تربیت دے رہے ہیں کہ وہ بچوں کو ابتدائی عمر میں سیکھنے کی سرگرمیوں اور موثر طبی نگہداشت کی فراہمی کے حوالے سے خاندانوں کو مدد دیں۔
اس کے ساتھ ایسی خدمات کو بڑھانے اور خاص طور پر غریب آبادیوں میں واضح نتائج حاصل کرنے کے لیے مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ بڑھوتری میں مشکلات کا سامنا کرنے والے بچوں کے لئے خاطرخواہ مدد کی فراہمی یقینی بنانے اور نگہداشت مہیا کرنے والوں کی نفسیاتی سماجی بہبود کے لئے اقدامات بھی اس ایجنڈے کا حصہ ہیں۔
ذہنی و سماجی پرورش
ڈبلیو ایچ او میں بچوں کی صحت و ترقی کے شعبے کی سربراہ ڈاکٹر برناڈٹ ڈیلمینز نے کہا ہے کہ بچوں کی صحت کو بہتر بنانے کے لئے ہمیں صرف ان کی فوری جسمانی ضروریات پوری کرنے پر ہی توجہ نہیں دینی بلکہ یہ بھی یقینی بنانا ہے کہ وہ موثر طور سے سیکھنے اور اپنے اردگرد موجود لوگوں کے ساتھ مثبت اور جذباتی طور پر مفید تعلقات بنانے کے قابل ہوں۔ سیکھنے، صحت اور بہبود کے لئے زندگی بھرکے مضمرات کے ساتھ صحت مند دماغ کی نشوونما کی بنیاد ڈالنا جسمانی پرورش سے متعلق نگہداشت کرنے والوں کی ذمہ داری ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ابتدائی بچپن کی نمو کے لئے سازگار ماحول تخلیق کرنے کی کوششیں پیوستہ اقدامات کا تقاضا کرتی ہیں جن کے ساتھ صحت، تعلیم، نکاسی آب اور تحفظ کی خدمات سمیت مختلف شعبوں میں مخصوص مالی وسائل کی فراہمی ضروری ہے۔ اس حوالے سے بچوں کے لئے قابل استطاعت اور اعلیٰ معیار کی نگہداشت تک مساوی رسائی میں معاون خاندان دوست پالیسیاں تشکیل دینا بھی اہم ہے۔