ٹوئٹر کے مالک اور ارب پتی شخص ایلون مسک نے مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جینس) پر مبنی چیٹ بوٹ ‘چیٹ جی پی ٹی ‘ کے مقابلے میں اپنا اے آئی چیٹ بوٹ لانے کا اعلان کیا ہے۔خبروں کے مطابق امریکی ٹی وی چینل ‘فاکس نیوز’ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ایلون مسک نے کہا کہ وہ چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں اپنا اے آئی چیٹ بوٹ لانے کا ارادہ رکھتے ہیں جس کا نام ‘ٹرتھ جی پی ٹی’ ہو گا۔مسک نے دعویٰ کیا کہ ان کا ‘ٹرتھ جی پی ٹی’ زیادہ سے زیادہ سچائی تلاش کرنے والی اے آئی ہوگی جو کائنات کی نوعیت کو سمجھنے کی کوشش کرے گی۔


ایلون مسک نے کہا کہ ان کا آئیڈیا یہ ہے کہ اے آئی کو انسانیت تباہ کرنے کے امکان کے بجائے انسانیت کو سمجھنا چاہیے۔ایلون مسک نے آرٹیفیشل انٹیلی جینس کی ریگولیشن کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کے ‘بہت بڑے مداح’ ہیں۔ ان کے بقول اے آئی گاڑیوں یا راکٹوں کے مقابلے میں ‘زیادہ خطرناک’ ہے اور اس میں انسانیت کو تباہ کرنے کی صلاحیت موجودہے۔انہوں نے مائیکروسافٹ کی سپورٹ سے چلنے والی اوپن اے آئی پر تنقید کی اور کہا کہ وہ ‘اے آئی کو جھوٹ بولنے کی تربیت’ دے رہی ہے۔ ان کے بقول اوپن اے آئی اب ‘کلوزڈ سورس’، ‘مائیکروسافٹ کی قریبی ساتھی منافع بخش’ تنظیم بن چکی ہے۔واضح رہے کہ چیٹ جی پی ٹی کو تیار کرنے والی کمپنی ‘اوپن اے آئی’ کو ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ کی سپورٹ حاصل رہی ہے۔گزشتہ برس 30 نومبر کو ‘چیٹ جی پی ٹی’ متعارف ہوا تھا جس کے بعد سے اسے یومیہ لاکھوں افراد استعمال کررہے ہیں۔ایلون مسک اوپن اے آئی کے ابتدائی سرمایہ کار تھے اور وہ اس کے ایک غیر منافع بخش اے آئی ریسرچ لیب کے طور پر قائم ہونے پر سال 2015 میں اس کے بورڈ میں بھی شامل رہے تھے۔ لیکن وہ کچھ سال کے لیے ہی اس کا حصہ رہے اور انہوں نے 2018 کے اوائل میں بورڈ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔


سال 2019 میں انہوں نے ٹوئٹ کیا تھا کہ انہوں نے اوپن اے آئی چھوڑ دی ہے کیوں کہ وہ اپنی کمپنیوں ٹیسلا اور اسپیس ایکس پر زیادہ توجہ دینا چاہتے ہیں۔ایلون مسک نے دعویٰ کیا کہ ان کا عنقریب متعارف کیا جانے والا’ٹرتھ جی پی ٹی’ حفاظت کے لیے بہترین راستہ ہوسکتا ہے جس میں ‘انسانوں کو ختم کرنے کا امکان’ نہیں ہوگا۔


۲
فیس بک کا فحش تصاویر کو ہٹانے کا ٹول

فیس بک کی مالک کمپنی میٹا نے انترنیٹ پر موجود کم عمر اور کم سن بچوں کی قابل اعتراض اور فحش تصاویر کو از خود ہٹانے کے لیے نیا ٹول متعارف کرادیا۔میٹا کی جانب سے مذکورہ آن لائن ٹول لاپتہ اور جنسی استحصال کے شکار بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والے امریکی ادارے (این سی ایم ای سی) کے اشتراک سے متعارف کرادیا ہے اور ٹول کا مکمل اختیار ادارے کو ہی دیا گیا ہے۔مذکورہ ٹول دنیا میں بیٹھا ہر شخص استعمال کر سکتا ہے اور اسے استعال کرنا انتہائی آسان ہے۔تاہم ابتدائی طور پر مذکورہ ٹول کے تحت صرف چند ویب سائٹس سے فحش اور قابل اعتراض تصاویر کو ہی ہٹایا جا سکتا ہے۔نئے ٹول کو (ٹیک اٹ ڈاؤن) کا نام دیا گیا ہے اوریہ کسی ویب سائٹ کی طرح کام کرتا ہے۔اس ٹول کے ذریعے مختلف ویب سائٹس سے فحش اور قابل اعتراض تصاویر کو ہٹانے کے لیے مختلف ویب سائٹس کو اس ٹول کے ساتھ معاہدہ کرنا ہوگا، تاہم اس وقت اس ٹول کے ذریعے تصاویر کو ہٹانے کی رضامندی چند ویب سائٹس نے ہی دکھائی ہے۔ابتدائی طور پر اس ٹول کے ذریعے فیس بک، انسٹاگرام، پورن ہب، یوبو اور اونلی فینز جیسی ویب سائٹٹس نے فحش اور قابل اعتراض تصاویر کو ہٹانے کی رضامندی ظاہر کی ہے۔یہاں یہ بات اہم پے کہ مذکورہ ٹول کے ذریعے صرف 18 سال سے کم عمر افراد کی وہی تصاویر ہی انٹرنیٹ سے ہٹائی جائیں گی، جنہیں فحش اندازمیں ایڈٹ کرکے پیش کیا گیا ہوگا۔اس ٹول کے ذریعے 18 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کی فحش تصاویر کو نہیں ہٹایا جائئے گا۔اس ٹول کو استعمال کرنے کے لیے دنیا کے کسی بھی ملک کے صارف کو (ٹیک اٹ ڈاؤن) کے پیج پر جاکر ان تصاویر کو اپ لوڈ کرنا پڑے گا، جنہیں وہ انٹرنیٹ سے ہٹانا چاہتا ہوگا۔ٹول صارف سے ابتدائی طور پر کچھ سوالات پوچھتا ہے اور تصدیق کرتا ہے کہ جن تصاویر کو ہٹوانے کی درخواست کی جا رہی ہے کیا اس شخص کی عمر 18 سال سے کم ہے یا زیادہ ہے؟
ساتھ ہی یہ سوال بھی پوچھا جاتا ہے کہ جن تصاویر کو ہٹوانے کی درخواست دی جا رہی ہے کیا وہ قابل اعتراض یا فحش ہیں؟مذکورہ دونوں سوالات پوچھنے کے بعد آن لائن ٹول صارف کو ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ 10 تصاویر اپ لوڈ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔