Welcome to The Indian Awaaz   Click to listen highlighted text! Welcome to The Indian Awaaz

عندلیب اختر


ٹاٹا کی ایئر لائنز کمپنی ایئر انڈیا نے 470 نئے ہوائی جہاز خریدنے کا فیصلہ کیا ہے جسے ملک کی ایوی ایشن صنعت کے لیے ایک انقلابی قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔اس سودے کے تحت 250 طیارے یورپی کمپنی ایئر بس بنائے گی اور 220 امریکی کمپنی بوئنگ بنائے گی۔
واضح ہو کے دنیا بھر میں بڑ ی تعداد میں بھارتی تارکین وطن پھیلے ہوئے ہیں اور ملک کے اندر بڑی تعداد میں ہوائی اڈے موجود ہیں۔ بھارتی مسافر فی الحال یورپ، امریکہ اور دنیا کے دیگر حصوں سے بیرون ملک رابطوں کے لیے ایمریٹس، قطر ایئرویز، اتحاد اور مشرق وسطیٰ کی دیگر ایئر لائنز پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ملک کے ایوی ایشن مارکیٹ میں کورونا وبائی مرض کے بعد تیزی سے بحالی ہوئی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق انڈیا کی ڈومیسٹک ٹریفک میں سال بہ سال 48.9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ دسمبر 2022 میں ایک کروڑ سے زیادہ ہندوستانیوں نے ہوائی سفر کیا ہے۔
ایئر انڈیا کی یہ بڑی جہاز خرید کی ڈیل کمپنی کے لیے ایک اہم موڑ کی نشاندہی کرتی ہے جو کہ نئے سی ای او کیمبل ولسن کی قیادت میں ایک عالمی معیار کی ایئر لائن کے طور پر اپنی ساکھ کو بحال کرنے اور ایک سست اورروایتی کمپنی کے تاثر کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔
ایئر انڈیا کے چیئرمین این چندر شیکرن کا کہنا ہے کہ ایئر لائن کی کوشش تھی کہ یہ ’عالمی معیار‘ اختیار حاصل کرے۔ انہوں نے کہا کہ یورپ کی ایئربس اور امریکہ میں قائم بوئنگ کے آرڈرز ایئر لائن کے بیڑے کو جدید بنائیں گے اور اسے اپنے نیٹ ورک کو ’ڈرامائی طور پر‘ بڑھانے میں مدد کریں گے۔ چندر شیکرن نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ جہازوں کا ایک جدید بیڑا ہے جو موثر ہو گا اور کمپنی کے تمام راستوں کے لیے پرواز کرنے کی صلاحیت رکھے گا۔ چندر شیکرن نے کہا کہ ائیربس آرڈر میں A350 ماڈل کے 40 چوڑی جسامت کے جب کہ A320neo ماڈل کے تنگ جسامت کے 210 جہاز شامل ہیں۔کمپنی چوڑی جسامت کے جیٹس دنیا کے انتہائی طویل روٹس کی پرواز کے لیے استعمال کرے گی۔اس کے علاوہ ایئر انڈیا اپنی فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے25 مزید ایئر بس جہاز لیز پر حاصل کر ے گی اور یوں اس کے بیڑے کی تعداد پانچ سو ہو جائیگی۔تجزیہ کاروں کے مطابق جہازوں کی خرید کا یہ منصوبہ بھارت کے دنیا کی سب سے بڑی ہوابازی کی منڈیوں میں شامل ہونے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔


تقریباً دو سال قبل ٹاٹا کمپنی نے ایئرانڈیا کو حکومت سے خریدا تھا۔ یہ ائیر لائن اس وقت تک خستہ حال تھی۔کمپنی نے اپنے بیشتر پرانے ہوائی جہازوں کو ریٹائر کر دیا ہے اور اپنے پرانے بیڑے کو جدید بنانے کے لیے پانچ سالہ منصوبہ شروع کر دیا ہے۔ پہلا نیا طیارہ اس سال کے آخر میں سروس میں استعمال میں آئے گا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نئے آرڈر کا سائز انڈیا کے پرہجوم ایوی ایشن صنعت میں اپنی پوزیشن کو دوبارہ حاصل کرنے اور دنیا بھر میں پھیلنے میں ایک اسٹریٹجک برتری حاصل کرنے کی خواہش کی نشاندہی کرتا ہے۔
350 ایئر بس کے اے جیسے طیارے ایئر انڈیا کو براہ راست امریکہ اور آسٹریلیا جیسے بازاروں میں داخل ہونے کا موقع فراہم کرے گا اور یہ ان مقامات اور انڈیا کے درمیان نان اسٹاپ پروازوں کے ذریعے بیرون ملک مقیم انڈین کے لیے منافع بخش ثابت ہوگا۔
. امریکہ کے صدر جوبائیڈن، برطانیہ کے وزیراعظم رشی سُنک اور فرانس کے صدر Emmanuel Macron نے کے بھارت ایئر بس اور بوئنگ کے لگ بھگ 80 ارب ڈالرز کے اس معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔ ٹاٹا گروپ نے، جس کے پاس ایئرانڈیا ہے، نے اعلان کیا تھا کہ وہ ایئربس اور بوئنگ سے 470 ہوائی جہاز خریدے گا۔ آرڈر کے اعتبار سے بوئنگ کمپنی کا طیارے فروخت کرنے کا یہ تیسرا سب سے بڑا سودا ہے۔ اِس بڑے سودے کا خیرمقدم کرتے ہوئے امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے کہاکہ اِس کے نتیجے میں امریکہ کی 44 ریاستوں میں 10 لاکھ روزگار پیدا ہوں گے۔ فرانس کے صدر Emmanuel Macron نے بھارت اور فرانس کے درمیان کلیدی ساجھے داری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ایئرانڈیا ایئر بس سمجھوتہ بھارت-فرانس تعلقات میں ایک نیا دور ہے۔ برطانوی وزیر اعظم رشی سُنک نے بھی بھارت کو طیارے سپلائی کرنے کے ایئربس اور Rolls-Royce کے سودے کا خیرمقدم کیا اور کہاکہ یہ ملک کی ہوائی جہازوں کی صنعت کیلئے ایک نہایت اہم پیش رفت ہے۔ برطانوی وزیراعظم نے پھر کہاکہ اُنہوں نے بھارت کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کا تہیہ کررکھا ہے۔اس موقع پر وزیر اعظم مودی کا کہنا تھا کہ یہ اہم معاہدہ بھارت اور فرانس کے درمیان تعلقات کی گہرائی کے ساتھ، بھارت میں شہری ہوا بازی کے شعبے کی کامیابیوں اور خواہشات کا مظہر ہے۔ آج، شہری ہوا بازی بھارت کی ترقی کا ایک لازمی حصہ ہے۔ جس میں مستقبل میں کسی وقت کمرشل ہوائی جہاز کی تیاری بھارت میں لانا شامل ہے۔ خیال رہے کہ دنیا کی بڑی جہاز ساز کمپنیوں کی کرونا کی عالمی وبا کے خاتمے کے بعد مانگ پھر سے بڑھ گئی ہے لیکن ساتھ ہی ان کمپنیوں کو ماحولیاتی اور صنعتی دباؤ کا سامنا ہے۔بھارتی خرید کے حوالے سے آزاد ہوا بازی کے مشیر برٹرینڈ گرابوسکی کا کہنا ہے کہ یہ فضائی صنعت کے لیے اہم ہے کیونکہ چین کی مارکیٹ میں حالیہ ہنگامہ خیزی کے پیش نظربھارت متبادل ترقی کی منڈی ہے۔اس معاہدے نے اپنے سائز کی وجہ سے بہت زیادہ توجہ حاصل کی کیونکہ بہت سے لوگوں نے صرف ایک سال پہلے ہی اس کی مالی صحت کو دیکھتے ہوئے ایئر انڈیا کو یہ بڑا آرڈر دینے کی توقع نہیں کی تھی۔ یہ بھی کہا گیا کہ تقریباً 500 نئے طیاروں کی شمولیت سے ہندوستان میں پائلٹوں اور دیگر پیشہ ور افراد کے لیے نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ لیکن بہت لوگوں کا ماننا ہے کہ ملک میں اس سے کوئی خاص روزگار پیدا نہیں ہوگا۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ منیش تیواری کا کہنا ہے کہ ایئربس، بوئنگ کے ساتھ ایئر انڈیا کی ڈیل سے ہندوستان میں کوئی روزگار نہیں پیدا ہوگا۔ ٹاٹا کی ملکیت ایئر انڈیا کا ریکارڈ 470 جیٹ طیاروں کے آرڈر سے ہندوستان میں مینوفیکچرنگ کے لیے کوئی ملازمتیں پیدا نہیں ہوں گی کیونکہ زیادہ تر طیارے متبادل کے لیے ہیں۔تیواری نے پوچھا: ”جو لوگ ٹاٹا کے ایئر انڈیا کے 470 طیارے خریدنے پر خوش ہیں، انہیں ایک آسان سوال کا جواب دینا چاہیے – ہوائی جہاز کے آرڈر سے ہندوستان میں کتنی مینوفیکچرنگ یا دیگر ملازمتیں پیدا ہوں گی؟” ”جواب صفر ہے پھر ہم جشن کیوں منا رہے ہیں؟” اس نے پوچھا. سابق وزیر نے مزید کہا کہ ان طیاروں کی زیادہ تر خریداری پرانے جیٹ طیاروں کی جگہ ہے، بیڑے میں اضافے کے لیے نہیں۔ انہوں نے کہا۔ ”مزید برآں ٹاٹا کمپنی ایر انڈیا اہلکاروں اور ملازمین سے ہوائی جہاز کے تناسب کو کم کر رہی ہے۔ افرادی قوت کم ہو جائے گی،” اگرچہ ان دو سودوں کی وجہ سے روزگار کے مواقع پیدا ہونے کی باتیں ہو رہی ہیں، لیکن نہ تو ایئر انڈیا کی طرف سے اور نہ ہی حکومت کی طرف سے روزگار پیدا کرنے پر کوئی سرکاری بیان سامنے آیا ہے۔
صرف امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ بوئنگ کے ساتھ ایئر انڈیا کا معاہدہ ”44 ریاستوں میں 10 لاکھ امریکی ملازمتیں پیدا کرے گا”۔
ائیر انڈیا کی بنیاد ٹاٹا نے رکھی تھی۔ 1950 کی دہائی میں حکومت نے اسے نیشنلائیز کر دیا۔ لیکن اس سے پہلے تک ایئر انڈیا کو سروس کے لیے عالمی معیار کا حامل سمجھا جاتا تھا۔حالانکہ برسوں سے صارفوں کی شکایت رہی ہے کہ ایئر انڈیا کے کیبن خراب ہیں، تفریحی نظام غیر فعال ہیں اور چارجنگ پوائنٹس ٹوٹے ہیں۔ نئے بیڑوں سے صارفین کو ’اپ گریڈیڈ تجربہ‘ ملے گا۔ (اے ایم این)
…………………..

Click to listen highlighted text!