حماس کے ساتھ جاری لڑائی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ ان میں سے تقریباً 700 افراد اسرائیل میں جبکہ 400 غزہ میں مارے گئے ہیں۔ ہزاروں افراد کے زخمی ہونے کا اندیشہ ہے۔ ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھنے کا امکان ہے‘ کیونکہ کچھ علاقوں سے لڑائی جاری رہنے کی خبریں مل رہی ہیں۔ حماس اور اسرائیلی سیکورٹی اہلکاروں کے درمیان کئی مقامات پر لڑائی جاری ہے۔ اسرائیل کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اب تک اُس نے غزہ میں 800 سے زیادہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے جس میں فضائی حملے بھی شامل ہیں۔ 

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ کم از کم 70 ہزار فلسطینیوں نے غزہ میں اُس کے اسکولوں میں پناہ لی ہوئی ہے۔ اُس نے اپیل کی ہے کہ غزہ میں خوراک کی فراہمی کی خاطر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کوریڈور قائم کیے جائیں۔

خبر ایجنسی کے مطابق حماس کے شدید حملوں کے بعد اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کا حکم دیا ہے۔

ایجنسی کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے حکام کو غزہ کی بجلی کاٹنے کا حکم دیا ہے۔

اس کے علاوہ اسرائیلی وزیر دفاع نے غزہ میں کھانے پینے کی اشیاء اور ایندھن کی سپلائی روکنے کے بھی احکامات جاری کیے ہیں۔

دوسری جانب میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہےکہ حماس کے جنگجو پیر کے روز اسرائیل کے جنوبی علاقے سے سرحد میں گھسے جہاں انہوں نے ٹینکوں کے ذریعے باڑ کو بھی ختم کردیا۔

ادھر فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہےکہ غزہ میں اب تک شہید ہونے والوں کی تعداد 500 کے لگ بھگ ہے جب کہ 2700 سے زائد فلسطینی زخمی ہیں۔

فلسطینی وزارت خارجہ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ میں اقوام متحدہ کے اسکول کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جہاں ہزاروں عام شہری موجود تھے جن میں بچے بھی شامل تھے جب کہ اقوام متحدہ کی جانب سے بھی اسکول کو نشانہ بنانے کی تصدیق کی گئی ہے۔

ایک لاکھ 23 ہزار سے زائد فلسطینی بے گھر

علاوہ ازیں اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے بعد غزہ میں تقریباً ایک لاکھ 23 ہزار سے زائد لوگ گھروں کو نقصانات پہنچنے اور خوف کی وجہ سے بے گھر ہوچکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں تقریباً 73 ہزار سے زائد افراد نے اسکولوں میں پناہ لی ہوئی ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے ترجمان نے بتایا کہ غزہ پر اسرائیلی حملے سے قبل یہاں 2.3 ملین افراد رہائش پذیر تھے۔