ویب ڈیسک —
امریکہ کی ایک وفاقی عدالت نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حساس سرکاری دستاویزات کو غلط طریقے سے استعمال کرنے کے کیس میں فردِ جرم عائد کر دی ہے۔
یہ دوسرا موقع ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر کرمنل چارجز عائد کیے گئے ہیں۔ اس سے قبل نیویارک کی ریاستی عدالت میں ٹرمپ پر 2016 میں خفیہ رقوم کی ادائیگیوں سے متعلق جھوٹے کاروباری ریکارڈ کے متعلق فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
ٹرمپ نے ان دونوں کیسز میں کسی غلط کام کے ارتکاب سے انکار کیا ہے۔ ٹرمپ امریکی تاریخ کے واحدسابق صدر ہیں جن پرفوجداری الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
ٹرمپ نے اپنےسوشل میڈیا سائٹ ٹروتھ سوشل پر لکھا “بدعنوان بائیڈن انتظامیہ نے میرے وکلاء کو مطلع کیا ہے کہ مجھ پر فرد جرم عائد کی گئی ہے اور مجھے آئندہ ہفتے میامی کی ایک وفاقی عدالت میں پیش ہونے کا کہا گیا ہے۔”
ٹرمپ نے سوشل میڈیا سائٹ پریہ دعویٰ کیا ہےکہ ان کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کیا جا رہا ہے۔
ان کے بقول “میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ امریکہ کے سابق صدر کے ساتھ ایسا کچھ ہو سکتا ہے،میں ایک بےگناہ شخص ہوں!”
نیوز نیٹ ورکس سمیت بعض ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ پر خفیہ دستاویزات کو ہینڈل کرنے اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے سے متعلق سات الزامات پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
مؤقر روزنامے’واشنگٹن پوسٹ ‘کے مطابق وائٹ ہاؤس نے جمعرات کی رات اس فرد جرم پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا اور اس بارے میں انکوائریز محکمۂ انصاف کو بھیج دیں۔
‘واشنگٹن پوسٹ’ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے اس اعلان سے پہلے کہ ان پر الزام عائد کیا گیا ہے، صدر بائیڈن سے ایک رپورٹر نے پوچھا کہ “وہ امریکیوں کو اس بارے میں قائل کرنےکے لیے کیا کہیں گے کہ انہیں ‘جسٹس ڈیپارٹمنٹ’ کی غیر جانب داری اور انصاف پسندی پر بھروسہ کرنا چاہیے؟” بائیڈن نے جواب دیا کہ انہوں نے ایک بار بھی محکمۂ انصاف سے یہ نہیں کہا کہ الزام عائد کرنے یا الزام عائد نہ کرنے کے سلسلے میں انہیں کیا کرنا چاہیے یا نہیں کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ تفتیش کاروں نے تقریباً ایک سال قبل فلوریڈا کے پام بیچ میں ٹرمپ کی مار-اے-لاگو اسٹیٹ سے تقریباً 13,000 دستاویزات ضبط کی تھیں۔
محکمۂ انصاف اس بات کی تحقیقات کر رہا ہے کہ آیا ٹرمپ نے 2021 میں وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد اپنے پاس رکھی ہوئی خفیہ دستاویزات کا غلط استعمال کیاتھا۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’کے مطابق ٹرمپ کے وکلاء نے خفیہ دستاویزات کیس میں فردِ جرم پر فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ اس چھان بین کو ہینڈل کرنے والےاسپیشل کونسل جیک اسمتھ کے ترجمان نےبھی کسی تبصرے سے انکار کیا ہے۔
VOA