بھارت کا 10 سالہ معاہدہ خطرے میں

AMN

امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایران کی چاہ بہار بندرگاہ پر آپریشنز کے لیے دی گئی پابندیوں سے استثنیٰ () کو 29 ستمبر 2025 سے ختم کر دے گا۔ یہ فیصلہ بھارت کے لیے تشویش ناک ہے کیونکہ نئی دہلی نے حال ہی میں ایران کے ساتھ ایک طویل مدتی معاہدہ کیا ہے۔

یہ استثنیٰ 2018 میں دیا گیا تھا، جس کے تحت بھارت کو چاہ بہار کے شہید بہشتی ٹرمینل کو ترقی دینے اور چلانے کی اجازت ملی تھی، تاکہ وہ امریکی پابندیوں کی زد میں نہ آئے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ چھوٹ کے خاتمے کے بعد اس منصوبے سے وابستہ افراد یا ادارے ایران فریڈم اینڈ کاؤنٹر پرولیفریشن ایکٹ (IFCA) کے تحت پابندیوں کا سامنا کر سکتے ہیں۔ یہ اقدام واشنگٹن کی “زیادہ سے زیادہ دباؤ” کی پالیسی کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب مئی 2024 میں بھارت اور ایران نے 10 سالہ معاہدہ کیا تھا، جس کے تحت بھارت کو بندرگاہ کے انتظام و انصرام میں کلیدی کردار دیا گیا۔ بھارت نے اس منصوبے کے لیے 250 ملین ڈالر کا کریڈٹ فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا اور موجودہ مالی سال میں اس کے لیے 100 کروڑ روپے سے زائد مختص کیے تھے۔ چاہ بہار کو بھارت کے لیے افغانستان اور وسطی ایشیا تک رسائی کا اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے، جو پاکستان کو بائی پاس کرتا ہے۔

اب چھوٹ کے خاتمے کے بعد بھارتی ادارے جیسے انڈین پورٹس گلوبل لمیٹڈ براہ راست امریکی پابندیوں کے خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے فنانسنگ، انشورنس اور ڈالر میں ہونے والی تجارت متاثر ہو سکتی ہے۔

سفارتی سطح پر یہ فیصلہ بھارت کے لیے ایک مشکل صورتحال ہے، کیونکہ نئی دہلی واشنگٹن کے ساتھ اپنے تعلقات کو بھی اہمیت دیتا ہے اور چاہ بہار کو بھی اپنی علاقائی حکمت عملی کا لازمی حصہ سمجھتا ہے۔ فی الحال یہ اقدام بھارت کے لیے ایک بڑے سفارتی اور اقتصادی چیلنج کی صورت اختیار کر گیا ہے۔