
نئی دہلی (23 اگست 2025) — بھارت کے محکمۂ ڈاک نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کے لیے ڈاک خدمات کو عارضی طور پر معطل کیا جا رہا ہے۔ یہ فیصلہ اس پس منظر میں کیا گیا ہے کہ امریکی انتظامیہ نے 30 جولائی 2025 کو ایک نیا ایگزیکٹو آرڈر (نمبر 14324) جاری کیا تھا جس کے تحت 800 ڈالر تک کی مالیت والے سامان پر ڈیوٹی فری رعایت ختم کر دی گئی ہے۔ اس حکم کے بعد 29 اگست سے امریکہ کو بھیجے جانے والے تمام بین الاقوامی پارسلز پر کسٹمز ڈیوٹی لاگو ہوگی، سوائے 100 ڈالر مالیت تک کے تحائف کے جو اب بھی ڈیوٹی سے مستثنیٰ رہیں گے۔
امریکی ایگزیکٹو آرڈر کے مطابق، وہ فضائی یا زمینی ٹرانسپورٹ کمپنیاں اور دیگر مستند فریق جو امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن (سی بی پی) کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں، ان پر لازم ہوگا کہ وہ تمام بین الاقوامی پارسلز پر ڈیوٹی وصول کر کے جمع کرائیں۔ اگرچہ سی بی پی نے 15 اگست کو اس حوالے سے کچھ رہنما ہدایات جاری کی تھیں، لیکن اب بھی کئی پہلو غیر واضح ہیں۔ ان میں سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ ڈیوٹی وصولی اور جمع کرانے کے لیے ’’مستند فریق‘‘ کو کس طرح نامزد اور اختیار دیا جائے گا۔
اسی ابہام اور تکنیکی رکاوٹوں کے سبب امریکہ جانے والی فضائی کمپنیوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ 25 اگست 2025 کے بعد ڈاک پارسلز قبول نہیں کریں گی۔ فضائی کیریئرز نے اس فیصلے کی وجہ یہ بتائی ہے کہ انہیں ابھی ڈیوٹی وصولی اور کسٹمز کے نئے طریقۂ کار پر مکمل تیاری نہیں ہے۔
ان حالات کے پیش نظر، بھارت کے محکمۂ ڈاک نے واضح کیا ہے کہ 25 اگست 2025 سے امریکہ کے لیے تمام ڈاک پارسلز کی بکنگ معطل رہے گی۔ البتہ خطوط، دستاویزات اور 100 ڈالر تک کی مالیت والے تحائف بدستور قبول کیے جاتے رہیں گے اور انہیں امریکی کسٹمز اور یو ایس پوسٹل سروس (USPS) کے تعاون سے بھجوایا جائے گا۔
محکمۂ ڈاک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ تمام شراکت دار اداروں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے اور حالات پر باریک بینی سے نظر رکھے ہوئے ہے۔ مقصد یہ ہے کہ جیسے ہی عملی مشکلات ختم ہوں، امریکہ کے لیے ڈاک خدمات کو بحال کر دیا جائے۔
ادھر وہ صارفین جنہوں نے پہلے ہی امریکہ کے لیے پارسل بک کر رکھے ہیں لیکن اب وہ نہیں بھیجے جا سکتے، وہ اپنے اخراجات کی واپسی کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ محکمہ نے اس صورت حال سے پیدا ہونے والی دشواری پر عوام سے معذرت کی ہے اور یقین دلایا ہے کہ امریکہ کے ساتھ مکمل ڈاک خدمات کو جلد از جلد دوبارہ بحال کیا جائے گا۔
