Welcome to The Indian Awaaz   Click to listen highlighted text! Welcome to The Indian Awaaz

تحریر: آر۔ سوریا مورتی

بھارت کی جامعات تیزی سے کریپٹوکرنسی اور ڈیجیٹل فنانس کو اپنے تعلیمی نصاب میں شامل کر رہی ہیں، کیونکہ ملک دنیا میں فِن ٹیک () انقلابی دوڑ میں سبقت حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔ بھارت اس وقت کریپٹو اپنانے میں دنیا بھر میں دوسرے نمبر پر ہے جبکہ ڈی سینٹرلائزڈ فنانس کے استعمال میں چھٹے نمبر پر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تعلیمی ادارے بلاک چین، ڈیجیٹل ایسٹس اور فنانشل ٹیکنالوجی میں مہارت رکھنے والے طلبہ تیار کرنے پر زور دے رہے ہیں۔

آئی آئی ایم احمد آباد اور آئی آئی ٹی کھڑگپور جیسے سرکردہ اداروں نے فِن ٹیک اور بلاک چین پر خصوصی پروگرام شروع کیے ہیں۔ آئی آئی ایم احمد آباد “فِن ٹیک اینڈ بلاک چین” کے عنوان سے مخصوص کورس چلاتا ہے، جبکہ آئی آئی ٹی کھڑگپور نے “این پی ٹی ای ایل” کے تعاون سے “پروفیشنل سرٹیفکیٹ ان بلاک چین ٹیکنالوجی” شروع کیا ہے۔ ان کورسز کا مقصد طلبہ کو بلاک چین آرکیٹیکچر، کریپٹوکرنسی کے بنیادی اصولوں اور اسمارٹ کانٹریکٹس کی ٹھوس بنیاد فراہم کرنا ہے۔

شولنی یونیورسٹی، وُکسن یونیورسٹی، گریٹ لیکس انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ، الائنس اسکول آف بزنس، اور ڈاکٹر وشوناتھ کراد ایم آئی ٹی ورلڈ پیس یونیورسٹی جیسے ادارے بھی ڈیجیٹل فنانس میں اپنی پیشکشیں وسعت دے رہے ہیں۔ یہ ادارے محض نظریاتی تعلیم تک محدود نہیں بلکہ کیس اسٹڈیز، ریئل ورلڈ سمولیشنز اور انڈسٹری کولیبوریشنز کو بھی اپنے نصاب کا حصہ بنا رہے ہیں۔ طلبہ کو ڈیجیٹل والیٹس، این ایف ٹی اور ویب 3 پلیٹ فارمز سے متعارف کرایا جا رہا ہے، ساتھ ہی لیگل کمپلائنس، سائبر سیکیورٹی اور ڈیجیٹل رسک مینجمنٹ جیسے اہم پہلوؤں پر بھی زور دیا جا رہا ہے۔

شولنی بزنس اسکول کے صدر و ڈین پروفیسر منیش سہراوت کا کہنا ہے:
“طلبہ اب صرف یہ نہیں سیکھ رہے کہ کریپٹوکرنسیاں کیسے کام کرتی ہیں، بلکہ یہ بھی کہ وہ وسیع تر مالیاتی نظام اور ریگولیٹری فریم ورک میں کیسے فٹ ہوتی ہیں۔ یہ تربیت انہیں ڈیجیٹل فنانس کی بدلتی ہوئی ذمہ داریوں جیسے ڈی فائی اسٹریٹیجسٹ یا کریپٹو کمپلائنس آفیسر کے لیے تیار کر رہی ہے۔”

کریپٹو تعلیم کی یہ ترقی بھارت کی تیزی سے بڑھتی ڈیجیٹل معیشت کی مرہونِ منت ہے۔ “ایس اینڈ پی گلوبل” کے مطابق، بھارت 2030 تک ایشیا کی دوسری بڑی معیشت بن سکتا ہے، جبکہ فِن ٹیک سیکٹر 2025 تک 160 ارب ڈالر کی مالیت تک پہنچنے کا امکان رکھتا ہے۔ 2021 میں دنیا بھر میں فِن ٹیک انویسٹمنٹ 210 ارب ڈالر رہی، جس میں بھارت ایشیا پیسیفک کا ایک بڑا مرکز بن کر سامنے آیا۔

جامعات اس پیش رفت کے جواب میں ایسے بین الشعبہ جاتی پروگرام پیش کر رہی ہیں جو کمپیوٹر سائنس، اکنامکس، لاء، اور فنانس کو یکجا کرتے ہیں۔ “آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن (AICTE)” نے بلاک چین، کوانٹم فنانس اور دیگر فِن ٹیک موضوعات کو “سیکنڈ جنریشن” کورسز کی حیثیت دی ہے جو جدید نصاب کے لیے ضروری ہیں۔

آن لائن تعلیمی پلیٹ فارمز جیسے “سویَم” اور “این پی ٹی ای ایل” بھی ملک گیر سطح پر بلاک چین اور ڈیجیٹل فنانس کورسز پیش کر رہے ہیں۔ “ڈیجیٹل یونیورسٹی آف کیرالا” نے مکمل تعلیمی اور تحقیقی پروگرامز شروع کیے ہیں، جبکہ “وازیر ایکس” جیسے نجی اداروں کے اشتراک سے دو لسانی، مفت بلاک چین کورسز بھارت بھر کے طلبہ کے لیے دستیاب ہیں۔

الائنس اسکول آف بزنس کے پروفیسر ڈاکٹر روی کمار تھنگراج کے مطابق:
“کریپٹو لٹریسی اب ڈیجیٹل معیشت میں مؤثر شمولیت کے لیے بنیادی شرط بنتی جا رہی ہے۔”

یہ تمام کوششیں ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب بھارت میں کریپٹوکرنسی کو لے کر ریگولیٹری غیر یقینی صورتحال موجود ہے۔ “ریزرو بینک آف انڈیا” نے کریپٹو کو لیگل ٹینڈر ماننے سے انکار کیا ہے، جبکہ حکومت نے “یونین بجٹ 2022” میں ورچوئل ڈیجیٹل ایسٹس پر 30 فیصد ٹیکس عائد کر دیا ہے۔ اس کے باوجود جامعات ڈیجیٹل مہارتوں کو فروغ دینے میں پیچھے نہیں ہٹ رہیں۔

ایم آئی ٹی ورلڈ پیس یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ ڈین سی اے بپِن پالاندے کہتے ہیں:
“کریپٹو اپنی نوعیت میں بین الشعبہ ہے، اور اب صرف ٹیک حلقوں تک محدود نہیں۔ کامرس، مینجمنٹ، لاء اور پبلک پالیسی جیسے مضامین میں بھی اب بلاک چین کو شامل کیا جا رہا ہے۔”

جیسے جیسے کمپنیوں کو ایسے گریجویٹس کی ضرورت بڑھتی جا رہی ہے جو ڈیجیٹل فنانس ٹولز، بلاک چین سیکیورٹی، اور ڈی فائی ایکو سسٹم میں ماہر ہوں، تعلیمی شعبہ ایک مستقبل شناس افرادی قوت تیار کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

گریٹ لیکس انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر کیرتی شرما کہتی ہیں:
“ڈیجیٹل فنانس کی تعلیم صرف ٹیکنالوجی نہیں بلکہ شمولیت، مواقع، اور مالی دنیا کی تیز رفتار تبدیلیوں کے لیے طلبہ کو تیار کرنے کا ذریعہ ہے۔ یہ ایک ایسا اقدام ہے جس سے طلبہ، صنعت اور ملک، سب کو فائدہ پہنچے گا۔”

ملک جیسے جیسے اپنی ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے اور فِن ٹیک صلاحیتوں کو بڑھا رہا ہے، ویسے ہی اعلیٰ تعلیم میں کریپٹو لٹریسی کا فروغ مالی شمولیت، روزگار کے مواقع، اور طویل مدتی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔

Click to listen highlighted text!