
AMN/ WEB DESK
بھارت اور امریکہ کے درمیان اسٹریٹجک دفاعی شراکت داری ایک نئے دور میں داخل ہونے والی ہے۔ بھارت کے وزیرِ خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے 1 جولائی کو واشنگٹن کے دورے کے دوران پینٹاگون میں امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ سے ملاقات کی۔ اس اہم ملاقات میں ہتھیاروں کی خرید، مشترکہ پیداوار، اور ہند-بحرالکاہل (انڈو پیسفک) خطے کی سلامتی سے متعلق امور پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
ملاقات کے بعد امریکی وزیرِ دفاع ہیگستھ نے کہا:
“صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور وزیرِ اعظم نریندر مودی نے جس مضبوط بنیاد پر تعلقات کی شروعات کی، آج ہم اس پر مزید تعمیری اور حقیقت پسندانہ انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ بھارت اور امریکہ ایک آزاد اور کھلے ہند-بحرالکاہل خطے کے لیے پرعزم ہیں۔”
ڈاکٹر جے شنکر نے اس موقع پر کہا کہ بھارت-امریکہ دفاعی تعاون آج دونوں ملکوں کے تعلقات کا ایک انتہائی اہم ستون بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا:
“یہ صرف مشترکہ مفادات پر مبنی نہیں بلکہ دفاعی صلاحیتوں، ذمے داریوں اور اسٹریٹجک ہم آہنگی پر مبنی ایک گہری شراکت داری ہے۔”
بڑے دفاعی سودوں پر غور
دونوں رہنماؤں نے کئی اہم امریکی دفاعی ساز و سامان کی خریداری پر بات چیت کی، جن میں جیولن اینٹی ٹینک میزائلیں، اسٹرائیکر بکتر بند گاڑیاں، اور چھ اضافی P-8I سمندری نگرانی طیارے شامل ہیں۔ یہ سودے بھارت کی بری اور بحری فوج کی دفاعی صلاحیتوں کو مزید مضبوط کریں گے۔
بھارت پہلے ہی کئی امریکی ساختہ دفاعی پلیٹ فارمز کو اپنے عسکری نظام میں شامل کر چکا ہے، جیسے کہ:
C-130J سپر ہرکولیس، C-17 گلوب ماسٹر، P-8I پوسائیڈن، CH-47F چنوک، MH-60R سی ہاک، AH-64E اپاچی ہیلی کاپٹر، کے علاوہ M-777 ہاؤٹزر توپیں، ہارپون میزائلیں اور MQ-9B ڈرونز۔
دفاعی صنعت اور تکنیکی اشتراک پر زور
دونوں رہنماؤں نے جلد منعقد ہونے والے بھارت-امریکہ دفاعی تیزرفتار ماحولیاتی نظام (Defence Acceleration Ecosystem) اجلاس میں شرکت پر رضامندی ظاہر کی، جس کا مقصد دفاعی صنعت میں مشترکہ پیداوار، تکنیکی اختراعات اور تحقیق و ترقی کو فروغ دینا ہے۔
علاوہ ازیں، بھارت اور امریکہ کی افواج کے درمیان بین العملی مطابقت (interoperability) کو بڑھانے، مشترکہ مشقوں، تربیت اور فوجی آپریشنز میں تعاون پر بھی زور دیا گیا۔
جے شنکر نے کہا:
“ہم امریکہ کے ساتھ مل کر اپنے مشترکہ اہداف کو حاصل کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں۔”
امریکی وزیرِ دفاع نے بھی اس توقع کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان نئی دس سالہ دفاعی شراکت داری فریم ورک کو جلد ہی باضابطہ شکل دی جائے گی۔
یہ ملاقات ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے جب بھارت اور امریکہ سلامتی، دفاع، ٹیکنالوجی اور ہند-بحرالکاہل کی اسٹریٹجک استحکام کے لیے قریبی شراکت دار بن کر ابھر رہے ہیں۔
وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر کی امریکہ کے اعلیٰ خفیہ حکام سے اسٹریٹجک ملاقاتیں
وزیرِ خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے اس ہفتے واشنگٹن میں اپنے اعلیٰ سطحی سفارتی دورے کے دوران امریکہ کے اہم خفیہ اداروں کے سربراہان اور دیگر سینئر حکام سے ملاقاتیں کیں، تاکہ بھارت-امریکہ کے درمیان اسٹریٹجک تعاون کو مزید گہرا کیا جا سکے۔
ڈاکٹر جے شنکر نے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کَش پٹیل اور نیشنل انٹیلیجنس کی ڈائریکٹر تولسی گیبرڈ سے ملاقات کی۔ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جے شنکر نے لکھا کہ تولسی گیبرڈ کے ساتھ عالمی حالات اور دوطرفہ تعاون پر “مفید تبادلہ خیال” ہوا۔ کَش پٹیل سے ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف تعاون، منظم جرائم اور منشیات کی اسمگلنگ پر خصوصی توجہ دی گئی۔ جے شنکر نے کہا، “ہماری مضبوط شراکت داری کی قدر کرتا ہوں۔”
دہشت گردی کے خلاف تعاون بھارت-امریکہ تعلقات کی ایک بنیاد بن چکا ہے، خصوصاً 26/11 ممبئی حملوں کے بعد۔ 2010 میں شروع ہونے والا بھارت-امریکہ کاؤنٹر ٹیررازم انیشی ایٹو اور مشترکہ ورکنگ گروپ جیسے فورمز دونوں ممالک کو عالمی سطح پر دہشت گرد تنظیموں کی شناخت اور کارروائی میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
جے شنکر کے دورے کے ساتھ ہی بھارت اور امریکہ کے درمیان منشیات کے خلاف کارروائی میں بڑی کامیابی سامنے آئی۔ وزیرِ داخلہ امت شاہ نے اعلان کیا کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان چلنے والے ایک بین الاقوامی منشیات اسمگلنگ نیٹ ورک کو بے نقاب کر دیا گیا ہے۔ بھارت کے نارکوٹکس کنٹرول بیورو (NCB) سے ملی معلومات کی بنیاد پر امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی (DEA) نے جوئل ہال نامی شخص کو ریاست الاباما سے گرفتار کیا، جس کے قبضے سے 17,000 سے زائد ممنوعہ گولیاں برآمد ہوئیں۔ وزارتِ داخلہ نے مزید بتایا کہ اس نیٹ ورک سے وابستہ ایک بھارتی نژاد امریکی شہری جو کہ اس نیٹ ورک کا مرکزی منی لانڈرر بتایا جا رہا ہے، جلد ہی مقدمے کا سامنا کرے گا۔
اس سے قبل جے شنکر نے کواڈ فورم کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کی، جس میں امریکہ، آسٹریلیا، اور جاپان کے وزرائے خارجہ موجود تھے۔ انہوں نے امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو، وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ، اور وزیرِ توانائی کرس رائٹ کے ساتھ علیحدہ ملاقاتیں بھی کیں۔ ان ملاقاتوں میں خطے کی سلامتی، دفاعی تعاون، صاف توانائی، اور ابھرتی ٹیکنالوجیز جیسے موضوعات زیرِ بحث آئے۔
یہ دورہ ایسے وقت ہو رہا ہے جب بھارت اور امریکہ عالمی سطح پر بڑھتے اسٹریٹجک دباؤ کے ماحول میں اپنی شراکت داری کو سیکیورٹی، انٹیلیجنس، دفاع اور معیشت جیسے اہم شعبوں میں مستحکم کرنے کی سمت بڑھ رہے ہیں۔