
بھوپال، 3 جون 2025 – کانگریس کے سینئر رہنما راہول گاندھی نے پہلی بار “آپریشن سندور” اور بھارت-پاکستان سیزفائر معاہدے پر کھل کر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مرکزی حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔ بھوپال کے رویندر بھون میں کانگریس کے تنظیمی مہم اجلاس کے دوران، انہوں نے کہا کہ “صرف ایک اشارہ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا آیا اور ہماری حکومت نے فوراً ‘جی حضور’ کہہ کر سیزفائر کر دیا۔”
راہول گاندھی نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور آر ایس ایس (راشٹریہ سویم سیوک سنگھ) پر الزام لگایا کہ یہ ادارے بیرونی دباؤ کے سامنے جلدی جھک جاتے ہیں۔ انہوں نے تاریخی حوالہ دیتے ہوئے کہا، “1971 میں امریکہ کی دھمکیوں کے باوجود، بھارت نے پاکستان کو دو حصوں میں تقسیم کیا تھا اور اندرا گاندھی نے ملک کے مفاد میں سخت فیصلے لیے تھے۔”
“بی جے پی کا نظریہ جھکنے کا ہے، کانگریس کا لڑنے کا”
راہول گاندھی نے کہا کہ ملک اس وقت ایک نظریاتی جنگ کے دور سے گزر رہا ہے۔ “یہ لڑائی صرف انتخابات کی نہیں، بلکہ آئین کے تحفظ اور سماجی انصاف کی ہے۔ کانگریس آئین کے ساتھ کھڑی ہے، جبکہ حکومت اسے کمزور کر رہی ہے۔”
انہوں نے ذات پر مبنی مردم شماری (کاسٹ سینسس) کو اہم قرار دیا اور کہا کہ “جیسے خواتین ریزرویشن بل کو لٹکایا گیا، ویسے ہی ذات پر مبنی مردم شماری کو بھی نظرانداز کیا جا رہا ہے۔” انہوں نے تلنگانہ ماڈل کو مثالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہاں عوام نے خود مردم شماری کے سوالات طے کیے۔
“مدھیہ پردیش میں تبدیلی کی ضرورت، ناکارہ عناصر ریٹائر ہوں گے”
مدھیہ پردیش کانگریس کے حوالے سے راہول گاندھی نے سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ “یہاں کارکنوں کی کمی نہیں، لیکن ان کی آوازیں دبی ہوئی ہیں۔ پارٹی کے بیچ میں ایسے عناصر ہیں جو بی جے پی کے لیے بھی کام کرتے ہیں یا مایوسی میں غلط بیانات دیتے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ ورکنگ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ضلع سطح پر قیادت کو مضبوط کیا جائے گا، اور ایسے افراد جو ‘ریس کے گھوڑے’ نہیں بلکہ ‘بارات کے گھوڑے’ یا ‘لنگڑے گھوڑے’ ہیں، انہیں ریٹائر کیا جائے گا۔ “ایسے لوگ جو اب پارٹی کے لیے بوجھ بن چکے ہیں، ان کو ہٹانا ضروری ہے تاکہ کارکنوں کو آزادی اور حوصلہ ملے۔”
