
نئی دہلی
آپریشن سندور اور حالیہ سرحدی کشیدگی پر شفافیت کی کمی کا الزام لگاتے ہوئے اپوزیشن اتحاد “انڈیا” کی 16 جماعتوں نے وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
دہلی میں کونسٹی ٹیوشن کلب میں انڈیا بلاک کی ایک اہم میٹنگ ہوئی، جس میں کانگریس، سماج وادی پارٹی، ٹی ایم سی، ڈی ایم کے، آر جے ڈی، سی پی آئی ایم، نیشنل کانفرنس، اور دیگر جماعتوں کے رہنما شامل ہوئے۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں ٹی ایم سی کے ڈیریک او برائن نے کہا، “حکومت صرف عالمی اسٹیج پر بیانات نہ دے، بلکہ پارلیمنٹ میں جواب دہ ہو۔”
آپریشن سندور کے حوالے سے شفافیت کی کمی کا الزام لگاتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں نے مرکزی حکومت سے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ تیز کر دیا ہے۔ منگل، 3 جون کو دہلی کے کونسٹی ٹیوشن کلب میں انڈیا (I.N.D.I.A) اتحاد کے اہم رہنماؤں کی میٹنگ ہوئی۔ اس اجلاس کے بعد شام 5 بجے ایک پریس کانفرنس بھی طے کی گئی، جس میں پارلیمنٹ سیشن کے مطالبے پر اپوزیشن کی حکمتِ عملی کا اعلان کیا گیا۔ اس اجلاس میں جے رام رمیش، سنجے راوت، رام گوپال یادو، منوج جھا اور ڈیریک او برائن شریک ہوئے۔
میٹنگ کے بعد، 16 اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم نریندر مودی کو ایک مشترکہ خط لکھ کر پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ خط میں پہلگام، پونچھ، اوڑی، راجوری میں ہوئے دہشت گرد حملوں اور بھارت-پاکستان کشیدگی جیسے حساس مسائل پر آزادانہ بحث کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
حکومت کو پارلیمنٹ میں جواب دینا ہوگا: ڈیریک او برائن
ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے رکنِ پارلیمنٹ ڈیریک او برائن نے پریس کانفرنس میں کہا، “16 سیاسی جماعتوں نے وزیراعظم کو خط لکھ کر پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ حکومت پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ ہے، اور پارلیمنٹ عوام کے سامنے۔”
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ حکومت بین الاقوامی فورمز پر بیان دینے کے بجائے پارلیمنٹ میں وضاحت دے۔
“افواج کا شکریہ اور مستقبل کی حکمتِ عملی پر بحث ہونی چاہیے” — دیپیندر سنگھ ہڈا
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ دیپیندر سنگھ ہڈا نے کہا کہ ملک کے مشکل وقت میں اپوزیشن نے حکومت اور فوج کا بھرپور ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا، “جب امریکہ نے جنگ بندی کا اعلان کیا، تو ہمیں لگا کہ پارلیمنٹ میں خصوصی اجلاس بلا کر فوج کا شکریہ ادا کیا جانا چاہیے اور دہشت گردی کے خلاف مستقبل کی حکمت عملی پر بھی بات ہونی چاہیے۔”
“دنیا کو بتا رہے، پارلیمنٹ کو نہیں” — رام گوپال یادو
سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما رام گوپال یادو نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا، “آپ دنیا بھر کو معلومات دے رہے ہیں، لیکن اپنی ہی پارلیمنٹ کو نہیں۔ سفارتی سطح پر ہم مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔ ٹرمپ نے ثالثی کی بات کہہ دی اور حکومت خاموش ہے۔ یہ معاملہ پارلیمنٹ میں بحث کے قابل ہے۔”
“کیا جمہوریت میں پارلیمنٹ سے بڑا کوئی فورم ہے؟” — سنجے راوت
شیوسینا (ادھو گروپ) کے رکنِ پارلیمنٹ سنجے راوت نے کہا، “اگر ٹرمپ کے کہنے پر جنگ بندی ہو سکتی ہے، تو اپوزیشن کے کہنے پر پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس کیوں نہیں؟ کیا ہمیں اس کے لیے بھی ٹرمپ کے پاس جانا پڑے گا؟ اگر حکومت واقعی جمہوریت میں یقین رکھتی ہے تو اُسے پارلیمنٹ میں آکر بات کرنی چاہیے۔”
“1962 میں بھی خصوصی اجلاس بلایا گیا تھا” — منوج جھا
آر جے ڈی کے رہنما منوج جھا نے کہا، “پہلگام حملہ پوری قوم کی اجتماعی تکلیف تھی۔ آپریشن سندور کے بعد ملک متحد تھا۔ ایک غیر ملکی صدر کے بیان نے قوم کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔ 1962 کی جنگ کے دوران بھی خصوصی اجلاس بلایا گیا تھا، آج بھی وہی ضرورت ہے۔”
یہ جماعتیں شامل ہیں دستخط کنندگان میں:
خط پر دستخط کرنے والی جماعتوں میں شامل ہیں:
کانگریس، سماج وادی پارٹی، ٹی ایم سی، ڈی ایم کے، شیوسینا (ادھو گروپ)، آر جے ڈی، نیشنل کانفرنس، سی پی آئی (ایم)، سی پی آئی، آئی یو ایم ایل، آر ایس پی، جے ایم ایم، وی سی کے، کیرالہ کانگریس، ایم ڈی ایم کے، اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ-لیننسٹ) لبریشن۔
