عندلیب اختر

لوک سبھا میں منگل کو انتخابی اصلاحات پر ہونے والی بحث اچانک شدید سیاسی ٹکراؤ میں بدل گئی، جب قائدِ حزبِ اختلاف راہل گاندھی نے مرکز کی حکومت اور الیکشن کمیشن پر جمہوری اداروں کو کمزور کرنے کا الزام لگا دیا۔ معمول کی پارلیمانی بحث تیزی سے ایک بڑے تنازع میں تبدیل ہوگئی، جس میں S.I.R (اسپیشل انٹینسیو ریویژن) کی قانونی حیثیت، ووٹر لسٹوں میں بے ضابطگیاں اور انتخابی شفافیت زیرِ بحث آئیں۔

راہل گاندھی کی سخت تنقید نے ایوان کا ماحول گرم کر دیا اور حکومتی بنچوں کی جانب سے بھرپور ردِعمل سامنے آیا۔


راہل گاندھی کا الزام: اداروں پر حکومت کا ’قبضہ‘

راہل گاندھی نے بحث کا آغاز حکومت پر سنگین الزامات کے ساتھ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت دونوں—خود مختار اداروں اور عوامی مینڈیٹ—کو ’’بڑے منصوبے‘‘ کے تحت متاثر کر رہی ہے۔ کھادی پہن کر عوامی جمہوریت کا حوالہ دیتے ہوئے گاندھی نے کہا کہ ملک کی جمہوریت عوام کے اعتماد سے چلتی ہے اور کوئی حکومت اس میں مداخلت کا حق نہیں رکھتی۔

انہوں نے کہا کہ RSS تعلیم، ایجنسیوں اور اب الیکشن کمیشن تک رسائی حاصل کر چکی ہے۔ ’’الیکشن کمیشن بھی قبضے میں ہے،‘‘ گاندھی نے کہا۔ ’’حکومت الیکشن کمیشن کا غلط استعمال کر کے جمہوریت کمزور کر رہی ہے۔‘‘

ان کے بیانات پر بی جے پی اراکین سخت برہم ہوئے جبکہ اپوزیشن متحد ہو کر ووٹر لسٹوں میں بڑے پیمانے پر حذف شدگی، شفافیت کی کمی اور کمیشن کی غیر جانبداری پر سوال اٹھانے لگی۔


اپوزیشن کے نکات: ووٹر ڈیلیشن اور ڈپلیکیٹ اندراجات

راہل گاندھی نے S.I.R کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بہار میں 1.2 لاکھ ڈپلیکیٹ تصاویر ووٹر لسٹ میں موجود ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام پارٹیوں کو پولنگ سے ایک ماہ قبل مشینی طور پر پڑھی جانے والی ووٹر لسٹ دی جائے اور سی سی ٹی وی فوٹیج تلف کرنے کا قانون واپس لیا جائے۔

کانگریس کے منیش تیواری نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کو کرانے کی ٹھوس وجہ عوام کے سامنے رکھنی چاہیے۔ انہوں نے مکمل VVPAT گنتی یا کاغذی بیلٹ کی واپسی کی تجویز دی، جسے کئی اپوزیشن جماعتوں نے حمایت دی۔


بی جے پی کا جواب: ’’ہارنے کے بعد ہی EVM پر اعتراض‘‘

بی جے پی نے راہل گاندھی کے الزامات کو سختی سے مسترد کیا۔ قانون و انصاف کے وزیر ارجن رام میگھوال نے کہا کہ کانگریس کے دورِ حکومت میں بھی S.I.R کئی بار ہوئی تھی، مگر تب کوئی اعتراض نہیں کیا گیا۔ انہوں نے اسے ’’جمہوریت کا تہوار‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ووٹنگ کا عمل آئین اور ڈاکٹر امبیڈکر کے اصولوں کے مطابق چل رہا ہے۔

بی جے پی کے نشیکانت دوبے نے الزام لگایا کہ کانگریس اور اس کے اتحادی ’گھسپیٹئیوں کے ووٹ‘ پر جیتتے ہیں، اس لیے S.I.R ان کے لیے مسئلہ بن گئی ہے۔ دیگر بی جے پی اراکین نے بھی کہا کہ اپوزیشن کو EVM سے صرف تب مسئلہ ہوتا ہے جب وہ ہار جائیں۔


اپوزیشن کا مطالبہ: انتخابی نظام کی ازسرِنو تعمیر

اکھلیش یادو نے کہا کہ مضبوط اصلاحات تبھی ممکن ہیں جب الیکشن کمیشن غیر جانبدار ہو۔ انہوں نے بیلٹ پیپر پر واپسی کی حمایت کی۔ ترنمول کے کلیان بینرجی نے S.I.R کے دوران BLOs کی اموات کا مسئلہ اٹھایا۔
سی پی ایم، این سی پی، آر جے ڈی اور دیگر جماعتوں نے بھی فنڈنگ، VVPAT جانچ اور ادارہ جاتی اصلاحات کا مطالبہ کیا۔


حکومتی بنچوں کا دفاع: الیکشن کمیشن غیر جانبدار ہے

جے ڈی(U) کے راجیو رنجن سنگھ نے کہا کہ دنیا بھارتی انتخابات کی شفافیت کی معترف ہے اور اپوزیشن کی شکایات سیاسی ہیں۔ ٹی ڈی پی نے قومی، ریاستی اور بلدیاتی انتخابات کے لیے مشترکہ ووٹر لسٹ کی تجاویز پیش کیں۔
شیو سینا کے شری کانت شنڈے نے کہا کہ بھارت ’’ماں جمہوریت‘‘ ہے اور اس کا انتخابی نظام دنیا بھر کے لیے مثال ہے۔


بحث بدھ تک مؤخر

اسپیکر نے بتایا کہ جن اراکین کو بولنے کا موقع نہیں ملا، انہیں اگلے دن وقت دیا جائے گا۔
بہرکیف، یہ بات واضح ہے کہ راہل گاندھی کی جارحانہ تقریر نے انتخابی شفافیت کو قومی سیاست کے مرکز میں لا کھڑا کیا ہے اور بحث آنے والے دنوں میں مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔