
AMN
دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے بعد پاکستان اور افغانستان نے فوری جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے۔ یہ معاہدہ قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں طے پایا۔
قطر کی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ دونوں فریق اس بات پر متفق ہوئے ہیں کہ جنگ بندی کے تسلسل اور اس کے مؤثر اور پائیدار نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے آئندہ ملاقاتیں کی جائیں گی۔ یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب 2021 میں طالبان کی واپسی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان بدترین جھڑپیں ہوئیں، جن میں درجنوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔
جمعہ کے روز حالات اُس وقت کشیدہ ہو گئے جب اطلاعات کے مطابق ایک حملہ آور نے سرحد کے قریب سات پاکستانی فوجیوں کو شہید اور 13 کو زخمی کر دیا۔ اس واقعے کے بعد پاکستان نے جوابی فضائی کارروائیاں کیں۔ دونوں ممالک کے درمیان 2,600 کلومیٹر طویل سرحد طویل عرصے سے کشیدگی کا باعث رہی ہے۔ گزشتہ ہفتے پاکستان کی فضائی کارروائیوں اور زمینی لڑائیوں کے بعد حالات مزید بگڑ گئے، جب اسلام آباد نے کابل پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کیا جنہیں پاکستان پر حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔
پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے اتوار کے روز پاکستان اور افغانستان کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ سرحدی جھڑپوں سے پیدا ہونے والی دشمنی کے خاتمے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (ایکس) پر اپنے پیغام میں کہا:
“دوحہ میں کل رات دیر سے طے پانے والے معاہدے کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ یہ درست سمت میں پہلا قدم ہے۔”
ذرائع کے مطابق، جھڑپوں کے آغاز کے بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں دارالحکومت دوحہ میں ہوئے، جن میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کی، جبکہ افغان وفد کی سربراہی وزیرِ دفاع ملا یعقوب نے انجام دی۔
