’اروناچل پردیش بھارت کا اٹوٹ اور ناقابلِ تنسیخ حصہ ہے‘

وشویشور مشرا / نئی دہلی

بھارت نے رام مندر میں دھوجا روہن (پرچم کشائی) کی تقریب پر پاکستان کی تنقید کو سخت الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پڑوسی ملک کو دوسروں پر انگلی اٹھانے کا کوئی اخلاقی حق حاصل نہیں۔ وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے آج نئی دہلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کے بیانات کو ’’اسی حقارت کے ساتھ‘‘ رد کرتا ہے جس کے وہ مستحق ہیں۔ ترجمان کے مطابق پاکستان کی تاریخ انتہاپسندی، جبر اور اقلیتوں کے منظم استحصال سے بھری پڑی ہے، اس لیے اسے دوسروں پر تبصرہ کرنے کے بجائے اپنے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر توجہ دینی چاہیے۔

واضح رہے کہ پاکستان نے منگل کے روز وزیر اعظم نریندر مودی کی رام مندر میں منعقدہ دھوجا روہن تقریب میں شرکت پر اعتراض جتایا تھا۔ پاکستانی وزارتِ خارجہ نے تقریب پر ’’گہری تشویش‘‘ ظاہر کرتے ہوئے بابری مسجد کے پس منظر کا حوالہ دیا اور الزام لگایا کہ یہ عمل بھارت میں مذہبی اقلیتوں پر ’’دباؤ‘‘ کی علامت ہے۔


چین کے حوالے سے بھارت کا مؤقف

ایک سوال کے جواب میں ترجمان جیسوال نے دو ٹوک کہا کہ اروناچل پردیش بھارت کا اٹوٹ اور ناقابلِ تنسیخ حصہ ہے اور اس حقیقت کو چین کی کوئی بھی بیان بازی تبدیل نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں امن و سکون بھارت۔چین تعلقات کی مجموعی بہتری کے لیے بنیادی شرط ہے۔ ان کے مطابق گزشتہ برس اکتوبر سے دونوں ممالک سرحدی علاقوں میں امن برقرار رکھنے کے لیے قریبی تعاون کر رہے ہیں۔
تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اروناچل پردیش کے ایک بھارتی شہری سے متعلق چین کے یکطرفہ اور نامناسب اقدامات اعتماد سازی اور تعلقات کی بحالی کی کوششوں کے لیے سازگار نہیں۔


شیخ حسینہ کی حوالگی کے معاملے پر

ترجمان نے سابق بنگلادیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حوالگی کے مطالبے پر بھی بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت کو یہ درخواست موصول ہو چکی ہے اور اسے عدالتی اور قانونی تقاضوں کے تحت پرکھا جا رہا ہے۔ ترجمان کے مطابق بھارت بنگلادیش کے عوام کے بہترین مفادات—امن، جمہوریت، شمولیت اور استحکام—کے لیے ہمیشہ پرعزم ہے۔