
جاوید اختر
پارلیمنٹ نے حال ہی میں وی بی-جی رام جی () بل کو منظور کیا ہے، جو تقریباً دو دہائیوں سے ملک کی دیہی روزگار اسکیم، منریگا کی جگہ لے رہا ہے۔ منریگا نے اپنے قیام کے بعد سے ہی لاکھوں غیر منظم مزدوروں کے لیے روزگار کی ضمانت اور اقتصادی تحفظ کی بنیاد فراہم کی ہے۔ یہ اسکیم صرف کام کی فراہمی نہیں بلکہ دیہی مزدوروں کی سودے بازی کی طاقت، ان کی مالی آزادی اور غربت کے خلاف ایک مضبوط حفاظتی جال کی حیثیت رکھتی تھی۔ تاہم، وی بی-جی رام جی بل میں کچھ پہلو ایسے ہیں جو اس میراث کو کمزور کر سکتے ہیں اور مستقبل میں دیہی
مزدوروں کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔
سب سے زیادہ متنازعہ پہلو بل کا یہ ہے کہ یہ ریاستوں کو اختیار دیتا ہے کہ وہ فصل کی بوائی اور کٹائی کے اہم دنوں میں اسکیم کو اپنی صوابدید سے 60 دن تک مؤخر کر سکیں۔ حکومت کا مؤقف یہ ہے کہ اس سے اہم زرعی سرگرمیوں کے دوران مزدوروں کی کمی نہیں ہوگی اور مزدور یقینی اجرت والے کاموں کی طرف متوجہ ہوں گے۔ اس اقدام کے ذریعے مصنوعی اجرت کے اضافے کو بھی روکا جائے گا، کیونکہ منریگا کے کام کو عارضی طور پر مؤخر کرنے سے کسانوں کو محض مزدور تلاش کرنے کے لیے غیر ضروری قیمتیں ادا نہیں کرنی پڑیں گی۔
لیکن سماجی اور شہری تنظیمیں اس بل پر شدید تنقید کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ منریگا دیہی مزدوروں کے لیے ایک حفاظتی جال کی حیثیت رکھتا تھا، خاص طور پر جولائی سے نومبر کے درمیان، جب زیادہ تر خطوں میں فصل کی بوائی یا کٹائی کا موسم ہوتا ہے۔ اس دوران مزدور یا تو بہتر اجرت حاصل کرتے یا منریگا کو صرف ہنگامی حالات میں بطور سہارا استعمال کرتے۔ نئے بل کے تحت یہ حفاظتی جال کمزور ہوگی، جس سے مزدوروں کی سودے بازی کی طاقت متاثر ہو سکتی ہے اور وہ کسانوں یا دیگر روزگار کے لیے غیر منظم ماحول میں زیادہ محتاج ہو جائیں گے۔
اقتصادی ماہرین نے بھی اس قانون کے ممکنہ اثرات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تھامس پیکیٹی، جوزف اسٹگلٹز، ڈیریک ہیملٹن اور مرینا م???وکاتو نے بھارت کی حکومت کو خطوط لکھے ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ ریاستوں کو دی جانے والی قانونی ذمہ داری کے ساتھ مناسب مالی تعاون نہ ہونا منریگا کے استحکام کے لیے خطرہ ہے۔ موجودہ فنڈنگ ماڈل میں، 60:40 کے نئے تناسب کے تحت ریاستیں مرکزی حکومت کی مالی معاونت کے بغیر روزگار فراہم کرنے کی ذمہ داری اٹھائیں گی، جس سے کمزور اور غریب ریاستوں میں اسکیم کی عملداری
محدود ہو سکتی ہے اور کام کی طلب متاثر ہو سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق، پہلے جہاں ریاستیں 25 فیصد مواد کی لاگت اٹھاتی تھیں، اب انہیں 40 سے 100 فیصد تک کا بوجھ خود اٹھانا پڑے گا، جس سے ترقی پذیر علاقوں میں اسکیم کی رسائی متاثر ہوگی۔
سیاسی منظرنامے میں بھی یہ بل شدید اختلاف رائے کا باعث بنا ہوا ہے۔ کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے اسے ”گاؤں مخالف” اور ”ریاست مخالف” قرار دیا اور کہا کہ حکومت نے منریگا کی بنیادی گارنٹی، جو حقوق پر مبنی اور طلب سے چلنے والی تھی، کو ایک کنٹرول شدہ ریشن اسکیم میں تبدیل کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی دیہی مزدوروں کی اجرت اور معاشی آزادی پر منفی اثر ڈالے گی۔ اس کے برعکس حکومت کا موقف ہے کہ ملک بھر میں زرعی مشینری کے بڑھتے ہوئے استعمال اور مزدوروں کی کمی کے پیش نظر اسکیم میں یہ ترمیم ضروری ہے تاکہ مزدور اور کسان دونوں کے لیے مناسب توازن قائم کیا جا سکے۔
مزید برآں، یہ بل منریگا کے تاریخی کردار کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ منریگا نے نہ صرف دیہی مزدوروں کو روزگار فراہم کیا بلکہ انہیں اپنی محنت کے عوض مناسب اجرت حاصل کرنے کی طاقت بھی دی۔ اس اسکیم کے ذریعے کسان اور مزدور کے درمیان مساوی سطح پر سودے بازی ممکن ہوئی، جس سے دیہی معیشت میں استحکام آیا۔ وی بی-جی رام جی بل کے تحت یہ طاقت محدود ہو سکتی ہے، کیونکہ مزدور اسکیم پر مکمل انحصار کرنے سے قاصر ہوں گے اور اس کے نتیجے میں غیر منظم مزدور طبقے کے استحصال کے امکانات بڑھ جائیں گے۔
اقتصادی نقطہ نظر سے بھی یہ بل پیچیدہ ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ کام کی مؤخر شدگی کے ذریعے اجرت میں مصنوعی اضافہ روکا جائے گا اور خوراک کی پیداوار کی لاگت قابو میں رہے گی۔ تاہم، ماہرین نے اس دلیل کو تنقیدی نظر سے دیکھا ہے اور کہا ہے کہ مالی معاونت کی کمی اور ریاستوں کے محدود وسائل دیہی روزگار کے استحکام کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ یہ معاملہ خاص طور پر کمزور ریاستوں میں مزید پیچیدہ ہو جائے گا، جہاں منریگا کا عمل درآمد محدود ہے اور مزدوروں کے پاس متبادل روزگار کی کمی ہے۔
آخرکار، وی بی-جی رام جی بل ایک اہم تجربہ ہے جس کے ذریعے ہندوستان دیہی روزگار کی جدید حکمت عملی اپنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن اس کی کامیابی صرف قانون سازی پر نہیں بلکہ اس کے عملی نفاذ، ریاستوں کی مالی معاونت اور مزدوروں کے حقوق کی حفاظت پر منحصر ہوگی۔ اگر اس میں مناسب توازن قائم نہ کیا گیا تو یہ اسکیم اپنی اصل روح، یعنی دیہی مزدوروں کے لیے حقیقی تحفظ فراہم کرنے کی صلاحیت، کھو سکتی ہے۔
ہندوستان کے دیہی مزدور، کسان اور غریب ریاستیں اس نئے بل کی عملی تفصیلات پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اس وقت ضروری ہے کہ حکومت، ریاستیں اور سماجی حلقے مل کر ایسا ڈھانچہ تیار کریں جو مزدوروں کے حقوق، مالی استحکام اور دیہی معیشت کے توازن کو برقرار رکھے، تاکہ منریگا کی میراث ضائع نہ ہو اور وی بی-جی رام جی بل حقیقی معنوں میں دیہی بھارت کے لیے گارنٹی آف ایمپلائمنٹ کا کردار ادا کرے۔ AMN
