نیوز ڈیسک | حیدرآباد

آسٹریلیا کے بانڈی بیچ میں حالیہ اجتماعی فائرنگ کے واقعے میں ملوث ایک مشتبہ شخص ساجد اکرم بھارتی شہری تھا اور اس کا تعلق حیدرآباد، تلنگانہ سے ہے۔ تلنگانہ پولیس نے منگل کو یہ جانکاری دی۔ حیدرآباد میں مقیم اس کے بھائی نے بتایا کہ ایک عیسائی خاتون سے شادی کے بعد خاندان نے ساجد اکرم سے تمام تعلقات ختم کر لیے تھے۔

تلنگانہ کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ساجد اکرم 27 سال قبل آسٹریلیا منتقل ہوا تھا اور حیدرآباد میں اپنے اہلِ خانہ سے اس کا رابطہ نہایت محدود تھا۔ اس نے حیدرآباد سے بی کام کی تعلیم مکمل کی اور نومبر 1998 میں روزگار کی تلاش میں آسٹریلیا گیا۔ بعد ازاں اس نے یورپی نژاد وینیرا گروسو سے شادی کی اور مستقل طور پر آسٹریلیا میں آباد ہو گیا۔

ٹولی چوکی میں رہنے والے ساجد اکرم کے بھائی نے دی نیوز منٹ کو بتایا کہ عیسائی خاتون سے شادی کے بعد خاندان نے اس سے رشتہ توڑ لیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی والدہ، جن کی عمر 80 برس سے زائد ہے، علیل ہیں اور ساجد اکرم نے کبھی ان کی خیریت کے بارے میں بھی دریافت نہیں کیا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سڈنی کے بانڈی بیچ پر ہنوکہ تقریب کے دوران 16 افراد کو قتل کرنے والے ساجد اکرم اور اس کے بیٹے نوید اکرم کے انتہاپسند بننے کے اسباب کا بھارت یا تلنگانہ میں کسی مقامی اثر و رسوخ سے کوئی تعلق ظاہر نہیں ہوتا۔ بیان میں کہا گیا، “خاندان کے افراد نے نہ تو اس کی انتہاپسندانہ سوچ یا سرگرمیوں کے بارے میں کسی قسم کی جانکاری ہونے کی بات کہی ہے اور نہ ہی ان حالات کے بارے میں، جن کے نتیجے میں وہ انتہاپسند بنا۔”

ڈی جی پی کے مطابق آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعد ساجد اکرم چھ مرتبہ بھارت آیا تھا، جن کا مقصد زیادہ تر خاندانی امور تھے، جیسے جائیداد سے متعلق معاملات اور بزرگ والدین سے ملاقات۔ یہ بھی بتایا گیا کہ اپنے والد کے انتقال کے وقت بھی ساجد اکرم بھارت نہیں آیا تھا۔

ساجد اکرم کے پاس اس وقت بھارتی پاسپورٹ ہے، جبکہ اس کا بیٹا نوید اکرم اور بیٹی آسٹریلیا میں پیدا ہوئے اور وہ آسٹریلوی شہری ہیں۔ بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ 1998 میں ملک چھوڑنے سے قبل بھارت میں قیام کے دوران ساجد اکرم کے خلاف تلنگانہ پولیس کے پاس کوئی منفی یا مجرمانہ ریکارڈ موجود نہیں ہے۔