شنگھائی تعاون تنظیم کے رہنماؤں نے آج نئی دلی اعلامیہ منظور کیا۔ آج نئی دلی میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کی 23 ویں چوٹی کانفرنس کے بعدمیڈیا سے بات کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے سکریٹری ونے نوین کواترا نے کہا کہ علیحدگی کی جانب لے جانے والی شدت پسندی، انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نمٹنے میں تعاون اور ڈجیٹل تبدیلی کے شعبے میں تعاون پر دو مشترکہ بیانوں پر بھی اتفاق رائے ہوا ہے۔جناب کواترا نے بتایا کہ رہنماؤں نے مجموعی طورپر دس فیصلوں کو منظوری دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ SCO کے سبھی اراکین نے ایران کے بطور رکن ملک میں شامل کئے جانے سے متعلق کارروائی کے پورے ہونے کا خیرمقدم کیا۔ جناب کواترا نے مزیدکہا کہ وزیر اعظم نریندرمودی نے اس پیشرفت پر ایران کے صدرابراہیم رئیسی کو مبارکباد پیش کی ہے۔ SCO کے رہنماؤں نے تنظیم کے رکن ملک کے طورپر شامل ہونے کے لئے بیلاروس کی جانب سے مفاہمت نامے پر دستخط کئے جانے پربھی خوشی کا اظہارکیا۔ جناب کواترا کے مطابق بیلاروس کے SCO میں شامل ہونے کا عمل، 2024 کی SCO چوٹی کانفرنس تک مکمل ہوجائے گا۔
ایس سی او کو اُن ملکوں پر، جو سرحد پار سے کی جانے والی دہشت گردی کو اپنی پالیسی کے آلہ کار کے طور پر استعمال کرتے ہیں: وزیر اعظم
وزیرا عظم نریندر مودی نے آج زور دے کر کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کو، ایسے ملکوں کی تنقید کرنے سے نہیں ہچکچانا چاہئے جو سرحد پار سے کی جانے والی دہشت گردی کو اپنی پالیسی کے آلہ کار کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور دہشت گردوں کو پناہ مہیا کرتے ہیں۔ SCO کی ورچوئل وسیلے سے منعقدہ سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جناب مودی نے خاص طور پر کہا کہ دہشت گردی علاقائی اور عالمِ امن کیلئے ایک بڑا خطرہ بن گئی ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ اِس چیلنج سے نمٹنے کیلئے ایک فیصلہ کن قدم کی ضرورت کی ہے۔جناب مودی نے خاص طور پر کہا کہ افغانستان کے بارے میں بھارت کی تشویش اور امیدیں وہی ہیں جو SCO سے وابستہ زیادہ تر ملکوں کو ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ افغانستان کا علاقہ پڑوسی ملکوں میں عدم استحکام پھیلانے یا انتہا پسندانہ نظریات کی حوصلہ افزائی کیلئے استعمال نہیں کیا جارہا۔جناب مودی نے کہا کہ بھارت نے، SCO کی صدر نشینی کے طور پر، کثیرجہتی تعاون کو نئی اونچائی تک لے جانے کی کوششیں کی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کی صدر نشینی میں لوگوں کے درمیان رابطے اور سرگرمیوں میں اضافے کیلئے نئے اقدام کئے گئے ہیں