نامیاتی کاشتکاری زمین کی زرخیزی کو بحال کرنے میں معاون
عندلیب اختر
ہماری زمین نے ہمیشہ نوع انسانی کو بھرپور مقدار میں معاش کے ذرائع فراہم کیے ہیں۔ لیکن کیمیکل کھادوں کے مسلسل استعما ل نے نہ صرف زمین کی زرعی قوت کو اثر انداز کیا ہے بلکہ پیداوار پر بھی منفی اثر ڈالا ہے۔ وقت کی مانگ ہے کہ کھیتی کے زیادہ قدرتی طریقوں اور کیمیکل کھادوں کے متوازن استعمال کو فروغ دیا جائے۔ قدرتی، نامیاتی کھیتی، متبادل کھادوں، نینو کھادوں اور بائیو کھادوں کو فروغ دینے سے ہماری زمین کی زرخیزی کو بحال کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔متبادل کھاد اور کیمیکل کھاد کے متوازن استعمال کو فروغ دینے کے لیے ریاستوں کو آمادہ کرنے کے لیے ’زمین کی زرخیزی کی بحالی، بیداری، غذائیت اور اصلاح کے لیے پی ایم پروگرام (پی ایم-پرنام)‘ شروع کیا گیا ہے۔اس اسکیم سے کیمیائی کھادوں کے درست استعمال میں مدد ملے گی، اس طرح کسانوں کے لیے کاشت کی لاگت میں کمی آئے گی۔ قدرتی/ نامیاتی کاشتکاری کو فروغ دینا، جدید اور متبادل کھاد جیسے نینو فرٹیلائزرز اور نامیاتی کھادیں ہماری زمین کی زرخیزی کو بحال کرنے میں معاون ثابت ہوں گی۔ مٹی اور پانی کی آلودگی میں کمی کی وجہ سے مٹی کی صحت میں بہتری غذائیت کی کارکردگی اور محفوظ ماحول کی طرف لے جاتی ہے۔ محفوظ اور صاف ستھرا ماحول

انسانی صحت کو بہتر بنانے میں معاون ہے

اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیمیکل اور کھاد اور صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر، ڈاکٹر من سنگھ منڈاویا نے کہا کہ ڈاکٹر منڈاویا نے سبھی ریاستوں سے اپیل کی کہ سبھی کو مشترکہ طور پر نامیاتی کھیتی کو فروغ دینا چاہیے اور مٹی کی زرخیزی اور نوع انسانی پر ہونے والے منفی اثرات کو کم کیا جا ئے۔
ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وزرائے زراعت سے خطاب کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا:”وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی (سی سی ای اے) نے 368676.7 کروڑ روپے کے کل اخراجات کے ساتھ کسانوں کے لیے نئی اسکیموں کے ایک خصوصی پیکیج کو منظوری دی ہے۔ یہ پیکیج پائیدار زراعت کو فروغ دے کر کسانوں کی جامع فلاح اور ان کی اقتصادی بہتری پر مرکوز ہے۔ یہ پہل کسانوں کی آمدنی کو بڑھائے گی، قدرتی اور نامیاتی کھیتی کو مضبوطی فراہم کرے گی، مٹی کی پیداواری صلاحیت کو بحال کرے گی اور ساتھ ہی غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنائے گی۔“
اس ورچوئل میٹنگ میں مرکزی وزیر زراعت جناب نریندر سنگھ تومر اور 20 سے زیادہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وزرائے زراعت شامل ہوئے۔ میٹنگ میں موجود ریاستوں کے وزرائے زراعت نے کیمیکل اور کھاد کے مرکزی وزیر اور مرکزی حکومت سے وقتاً فوقتاً ملنے والے تعاون کے لیے اور اس پیکیج کے لیے شکریہ ادا کیا۔ڈاکٹر منڈاویا نے کہا کہ سی سی اے نے کسانوں کو ٹیکسوں اور نیم کوٹنگ چارجز کو چھوڑ کر 266.70 روپے فی 45 کلوگرام کی بوری کی یکساں قیمت پر یوریا کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے یوریا سبسڈی اسکیم کو جاری رکھنے کی منظوری دی ہے۔ پیکیج میں تین سالوں کے لیے (23-2022 سے 25-2024) یوریا سبسڈی کو لے کر 368676.7 کروڑ روپے مختص کرنے کے لیے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔ یہ پیکیج حال ہی میں منظور شدہ 24-2023 کے خریف موسم کے لیے 38000 کروڑ روپے پر غذائیت پر مبنی سبسڈی (این بی ایس) کے علاوہ ہے۔ کسانوں کو یوریا کی خرید کے لیے اضافی خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی اور اس سے ان کی ان پٹ لاگت کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
فی الحال، یوریا کی ایم آر پی 266.70 روپے فی 45 کلوگرام یورویا کی بوری ہے (نیم کوٹنگ فیس اور نافذ العمل ٹیکسوں کو چھوڑ کر) جب کہ بوری کی حقیقی قیمت تقریباً 2200 روپے ہے۔ یہ اسکیم پوری طرح سے حکومت ہند کے ذریعے بجٹ سے متعلق امداد کے توسط سے فنڈیڈ ہے۔ یوریا سبسڈی اسکیم کے جاری رہنے سے یوریا کی ملک میں پیداوار بھی زیادہ ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ گوبردھن پلانٹوں سے نامیاتی کھادوں کو فروغ دینے کے لیے مارکیٹ ڈیولپمنٹ سپورٹ (ایم ڈی اے) کے لیے 1451.84 کروڑ روپے منظور کیے گئے ہیں۔ گوبردھن پہل کے تحت قائم کردہ بائیو گیس پلانٹ/ کمپریسڈ بائیو گیس (سی بی جی) پلانٹوں سے ذیلی پیداوار کے طور پر تیار کی گئی نامیاتی کھاد یعنی خمیر شدہ نامیاتی کھاد (ایف او ایم)/مائع ایف او ایم / فاسفیٹ سے بھرپور نامیاتی کھاد (پی آر او ایم) کی مارکیٹنگ کی مدد کے لیے 1500 روپے فی میٹرک ٹن کی شکل میں ایم ڈی اے اسکیم شامل ہے۔
ایسی نامیاتی کھادوں کو ہندوستانی برانڈ ایف او ایم، ایل ایف او ایم اور پی آر او ایم کے نام سے برانڈ کیا جائے گا۔ یہ ایک طرف فصل کے بعد بچی باقیات کا انتظام کرنے اور پرالی جلانے کے مسائل کا حل کرنے میں سہولت فراہم کرے گا، ماحولیات کو صاف اور محفوظ رکھنے میں بھی مدد کرے گا۔ ساتھ ہی کسانوں کو آمدنی کا ایک اضافی ذریعہ فراہم کرے گا۔ یہ نامیاتی کھاد کسانوں کو کفایتی قیمتوں پر ملے گی۔
مٹی میں سلفر کی کمی کو دور کرنے اور کسانوں کی ان پٹ لاگت کو کم کرنے کے لیے سلفر کوٹیڈ یوریا (یوریا گولڈ) کی شروعات کی گئی ہے۔ ملک میں پہلی بار سلفر کوٹیڈ یوریا (یوریا گولڈ) کی شروعات کی گئی ہے۔ یہ دور حاضر میں استعمال ہونے والی نیم کوٹیڈ یوریا سے زیادہ کفایتی اور بہتر ہے۔ یہ ملک میں مٹی میں سلفر کی کمی کو دور کرے گا۔ یہ کسانوں کی ان پٹ لاگت بھی بچائے گا اور پیداوار اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ کے ساتھ کسانوں کی آمدنی بھی بڑھائے گا۔
نامیاتی کھادوں – یعنی خمیر شدہ نامیاتی کھاد (ایف او ایم)/ مائع ایف او ایم/ فاسفیٹ سے بھرپور نامیاتی کھاد (پی آر او ایم) جو امبریلا گوبردھن پہل کے تحت قائم کردہ بائیو گیس پلانٹس/ کمپریسڈ بایوگیس (سی بی جی) سے بائیو پروڈکٹ کے طور پر تیار ہوتی ہے – کی مدد کے لیے 1500 فی ایم ٹی کی شکل میں مارکیٹ ڈیولپمنٹ اسسٹنس (ایم ڈی اے) اسکیم شروع کی گئی ہے۔ایسی نامیاتی کھادوں کو بھارت برانڈ ایف او ایم، ایل ایف او ایم اور پی آر او ایم کے ناموں سے برانڈ کیا جائے گا۔ یہ ایک طرف فصلوں کی باقیات کے انتظام کے چیلنج اور پرالی جلانے کے مسائل سے نمٹنے میں سہولت فراہم کرے گا، ماحول کو صاف ستھرا اور محفوظ رکھنے میں مدد دے گا اور ساتھ ہی کسانوں کو آمدنی کا ایک اضافی ذریعہ بھی فراہم کرے گا۔ کسانوں کو سستی قیمتوں پر نامیاتی کھاد (ایف او ایم/ ایل ایف او ایم/ پی آر او ایم ملے گی۔
یہ پہل ان بی جی/سی بی جی پلانٹس کی عملداری کو بڑھا کر، سرکلر اکانومی کو فروغ دینے کے لیے گوبردھن اسکیم کے تحت 500 نئے ویسٹ ٹو ویلتھ پلانٹس کے قیام کے بجٹ کے اعلان پر عمل آوری میں سہولت فراہم کرے گی۔
قدرتی کاشتکاری کو ایک پائیدار زرعی مشق کے طور پر فروغ دینا مٹی کی صحت کو بحال کر رہا ہے اور کسانوں کے لیے ان پٹ لاگت کو کم کر رہا ہے۔ 425 کے وی کے (کرشی وگیان کیندر) نے قدرتی کاشتکاری کے طریقوں کے مظاہرے کیے ہیں اور 6.80 لاکھ کسانوں پر مشتمل 6777 بیداری پروگراموں کا اہتمام کیا ہے۔ بی ایس سی کے ساتھ ساتھ ایم ایس سی پروگراموں کے لیے قدرتی کاشتکاری کے لیے کورس کا نصاب بھی تیار کیا گیا ہے جو تعلیمی سال جولائی-اگست 2023 سے نافذ کیا جائے گا۔(AMN)