
وزیراعظم نریندر مودی آج صبح امریکہ اور مصر کے پانچ روزہسرکاری دورے پر روانہ ہوگئے۔ امریکہ روانہ ہونے سے پہلے وزیراعظم نریندرمودی نے اپنےٹوئیٹر ہینڈل پر ایک بلاگ لکھا، جس میں انھوں نے کہا کہ یہ دورہ بھارت اور امریکہ کےدرمیان شراکت داری میں گہرائی اور تنوع کو وسعت دینے کا ایک موقع ہوگا۔ انھوں نے کہاکہ بھارت اور امریکہ کے تعلقات کثیر نوعیت کے ہیں اور امریکہ کے ساتھ بہت سے شعبوںمیں گہرے تعلقات ہیں۔ اِس کے علاوہ امریکہ سازوسامان اور خدمات میں بھارت کا سب سےبڑا تجارتی ساجھیدار ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان سائنس، ٹیکنالوجی،تعلیم، صحت، دفاع اور سیکورٹی کے شعبوں میں قریبی اشتراک ہے۔ انھوں نے کہا کہ اُبھرتیہوئی اور اہم ٹیکنالوجیوں سے متعلق پہل نے نئی سمت میں اضافہ کیا ہے اور دفاعی صنعتیتعاون، خلائ، ٹیلی مواصلات، مصنوعی ذہانت، کوانٹم اور بائیو ٹیکنالوجی کے شعبوں میںاشتراک وسیع ہوا ہے۔
جناب مودی نے مزید کہا کہ دونوں ممالک ایک کھلے، آزاد اورسب کی شمولیت والے بھارت- بحرالکاہل کے مشترکہ نظریے میں مزید تعاون اور اشتراک کررہےہیں۔ اپنے دورے کی دیگر تفصیلات کو مشترک کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ ستمبر2021 میں امریکہ کے میرے پچھلے سرکاری دورے کے بعد سے صدر بائیڈن اور مجھے متعدد مرتبہملاقات کرنے کا موقع ملا ہے۔
انھوں نے کہا کہ صدر بائیڈن اور امریکہ کے دیگر سینئر رہنماو
¿ںکے ساتھ اُن کی بات چیت دونوں ملکوں، نیز کثیر رخی فورموں جیسے G-20، کواڈ اور IPEF میںباہمی اشتراک کو مزید وسعت دینے کا موقع فراہم کرے گی۔ جناب مودی نے مزید کہا کہ امریکہکانگریس نے ہمیشہ بھارت اور امریکہ کے درمیان مضبوط تعلقات کی حمایت کی ہے۔
مصر کے اپنے دورے کے سلسلے میں جناب مودی نے کہا کہ وہ صدرعبدالفتاحالسیسی کی دعوت پر قاہرہ کا دورہ کریں گے۔ وہ پہلی مرتبہ قریبی اور دوست ملک مصر کاسرکاری دورہ کرنے کے بے حد منتظر ہیں۔ جناب مودی نے کہا کہ وہ صدر السیسی اور مصر کیحکومت کے سینئر ارکان سے تبادلۂ خیال کریں گے، تاکہ ہماری تہذیبی اور کثیررخی شراکت داری کو مزید متحرک کیا جاسکے۔ جناب مودی نے مزید کہا کہ انہیں مصر میں غیرمقیم بھارتیوں کے ساتھ بھی بات چیت کرنے کا موقع ملے گا۔
