2024 تک دنیا بھر میں معاشی ترقی کی رفتار سست رہنے کے امکان
اے ایم این
بین اقوامی معاشی امکانات کے بارے میں ورلڈ بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق آئندہ دو برس میں ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر معیشتوں کی نمو بری طرح متاثر ہو گی۔بڑھتی ہوئی مہنگائی اور شرح سود میں اضافے، سرمایہ کاری میں کمی اور یوکرین پر روس کے کھلے حملے کے نتیجے میں تجارتی سامان کی ترسیل کے نظام میں آنے والے خلل کے باعث 2024 تک دنیا بھر میں معاشی ترقی کی رفتار سست رہے گی۔ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ کوئی نئی ناموافق صورتحال عالمی معیشت کو مزید بحران سے دوچار کر سکتی ہے۔ اس میں مہنگائی کی توقع سے زیادہ شرح، اسے قابو میں رکھنے کے لیے شرح سود میں غیرہموار اضافہ، کووڈ،19 وبا کا دوبارہ ظہور یا بڑھتے ہوئے ارضی سیاسی تناؤ کا کردار بھی ہو سکتا ہے۔اس کے باوجود، ترقی یافتہ معیشتیں انتہائی بلند حکومتی قرضوں اور بڑھتی ہوئی شرح سود کے ساتھ عالمی سرمائے کو جذب کر رہی ہیں۔
غربت میں اضافے کا امکان
ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر معیشتوں میں فی کس آمدنی میں اضافے کی شرح متوقع طور پر 2.8 فیصد رہے گی جو 2010 سے 2019 کے درمیانی عرصے کی شرح سے پورا ایک فیصد کم ہے۔ذیلی صحارا افریقہ میں، جہاں دنیا کی انتہائی غریب آبادی کا 60 فیصد بستا ہے، 24-2023 میں فی کس آمدنی میں اضافہ اوسطاً 1.2 فیصد تک ہی رہنے کا امکان ہے اور یہ وہ شرح ہے جو غربت کی شرح میں کمی کے بجائے اس میں اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔ ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ ”عالمگیر معاشی نمو میں خرابی کے ساتھ ترقی کو درپیش بحران بھی شدت اختیار کر رہا ہے۔ابھرتی ہوئی معیشتیں اور ترقی پذیر ممالک قرضوں کے بھاری بوجھ اور کاروبار میں کمزور سرمایہ کاری کے باعث کئی سال پر مشتمل سست رو ترقی کے دورانیے کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس سے تعلیم، صحت، غربت اور بنیادی ڈھانچے اور موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے درکار بڑھتے ہوئے اقدامات کے حوالے سے پہلے ہی خراب صورتحال مزید بگڑے گی۔
عالمگیر معاشی بحران کی پیشگوئی
رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2023 میں ترقی یافتہ معیشتوں میں شرح نمو کم ہو کر 0.5 فیصد رہ جائے گی جو 2022 میں 2.5 فیصد تھی۔ گزشتہ دو دہائیوں میں اس پیمانے پر معاشی سست روی سے عالمگیر اقتصادی بحران کی پیش گوئی ہوتی ہے۔امریکہ میں اس سال متوقع طور پر معاشی ترقی میں 0.5 فیصد کمی آئے گی جو کہ سابقہ پیش گوئیوں کے مقابلے میں 1.9 فیصد کم اور 1970 سے اب تک سرکاری طور پر بیان کردہ کساد بازاری کے بعد کمزور ترین معاشی کارکردگی ہے۔2023 میں یورو کے خطے میں معاشی ترقی صفر فیصد رہنے کی توقع ہے جو کہ ماضی کے مقابلے میں 1.9 فیصد کم ہے۔ چین میں ترقی کی شرح متوقع طور پر 4.3 فیصد رہنے کا امکان ہے جو کہ ماضی کی پیش گوئیوں کے مقابلے میں 0.9 فیصد کم ہے۔2023 میں چین کے علاوہ ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر معیشتوں میں ترقی کی شرح 2.7 فیصد تک رہنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے جو 2022 میں 3.8 فیصد تھی۔
2024 کے آخر تک ابھرتی ہوئی اور ترقی پذیر معیشتوں میں جی ڈی پی کی سطح وبا سے پہلے کی توقعات کے مقابلے میں اندازاً چھ فیصد کم رہنے کا امکان ہے۔2022 سے 2024 تک ان معیشتوں میں مجموعی سرمایہ کاری میں اوسطاً 3.5 فیصد اضافہ ہو گا جو کہ گزشتہ دو دہائیوں کی شرح کے مقابلے میں نصف سے کم ہے۔نینسی نیونیز میکسیکو میں ہنرمندوں کی تیارکردہ مصنوعات کی فروخت کا ایک نیٹ ورک چلاتی ہیں۔Nancy Yáñez Corrales نینسی نیونیز میکسیکو میں ہنرمندوں کی تیارکردہ مصنوعات کی فروخت کا ایک نیٹ ورک چلاتی ہیں۔
دریں اثنا لاطینی امریکہ اور غرب الہند سے اشیا کی برآمدات کے حوالے سے اقوام متحدہ کی تازہ ترین سالانہ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2022 میں ان برآمدات میں 20 فیصد اضافہ ہوا لیکن یہ 2021 کے مقابلے میں کم تھا۔لاطینی امریکہ اور غرب الہند کے لیے معاشی کمیشن (ای سی ایل اے سی) کا اندازہ ہے کہ یہ ترقی قیمتوں میں 14 فیصد اضافے اور برآمدات کے حجم میں چھ فیصد وسعت کے باعث ہوئی۔کمیشن نے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا ہے کہ علاقائی سطح پر اشیا کی درآمدات کی قدر میں 24 فیصد اضافہ ہوا۔2021 کی طرح یہ وسعت بھی بڑی حد تک بیرونی عوامل (خام مال خصوصاً ایندھن کی قیمتوں میں اضافے) کے نتیجے میں آئی اور اس میں برآمدی حجم بڑھانے کی صلاحیت یا علاقائی برآمدات کو نئے شعبوں کی جانب متنوع صورت دینے کا کوئی کردار نہیں تھا۔