بھارت، بنگلہ دیش اقتصادی ساجھیداری
بھارت اور بنگلہ دیش نے اقتصادی ساجھیداری کے جامع معاہدے CEPA پر جلد ہی کسی تاریخ میں مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ یہ فیصلہ، تجارتی وصنعت، صارفین کے امور، خوراک اور سرکاری نظام تقسیم اور ٹیکسٹائلز کے مرکزی وزیر پیوش گوئل اور بنگلہ دیش کے تجارت کے وزیر ٹیپو مُنشی کے درمیان نئی دلّی میں ایک میٹنگ کے دوران کیا گیا۔ دونوں ملکوں کی درمیان ایک دوطرفہ آزاد تجارتی سمجھوتے FTA کے امکانات تلاش کرنے پر اتفاق رائے ہو جانے کے بعد، CEPA کے بارے میں قابلِ عمل ہونے سے متعلق ایک مشترکہ مطالعہ عمل میں لایا گیا۔ مطالعہ سے اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ CEPA کی بدولت، دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور کاروباری ساجھیداریوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔دونوں فریقوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ CEPA سے روزگار کے نئے موقعے پیدا ہوں گے، معیار زندگی بہتر ہوگا اور بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑے پیمانے پر سماجی اور اقتصادی موقعے فراہم ہوں گے۔ تجارت کی وزارت کی جانب سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اس کے علاوہ، اس ساجھیداری کی بدولت قابلِ بھروسہ اور پائیدار ویلیو Chains – آر وی سیز بھی قائم ہوں گی۔دونوں ملکوں کے وزرائے تجارت کے درمیان آخری میٹنگ ستمبر 2018 میں منعقد ہوئی تھی۔
۲
ناریل کی امداد ی قیمت کومنظوری
اقتصادیامور کی کابینہ کمیٹی نے 2023 ء کیسیزنکیلئے ناریل کیلئیکمازکمامدادی قیمت (ایم ایس پی) کومنظوری دیدی ہے۔ یہ منظوری زرعی لاگت اورقیمتوں کے کمیشن کی سفارشات اورناریلاگانیوالیبڑیریاستوں کے خیالات کی بنیاد پر دی گئی ہے۔مل میں استعمال ہونے والے ناریل کی اوسط کوالٹی کے لئے 10860 روپئے فی کوئنٹل اور ناریل کے گولے کے لئے 11750 روپئے فی کوئنٹل کی قیمت طے کی گئی ہے۔ یہ قیمت تیل کے لئے مل میں استعمال ہونے والے ناریل کی پچھلے سیزن کی قیمت سے 270 روپئے زیادہ، جب کہ ناریل کے گولے کے لئے 750 روپئے فی کوئنٹل زیادہ ہے۔ اسسے مل میں استعمال ہونے والے ناریل کی قیمت میں 51.82 فی صد کا اضافہ، جب کہ پیداواری لاگت میں 64.26 فی صد زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ 2023 ء کے سیزن کیلئے ناریل کی اعلانکردہ ایم ایس پی، حکومت کے ذریعے 19-2018 ء کے بجٹ میں اعلان کردہ ایم ایس پی کوکمازکم 1.5 گناکی سطح پرطے کرنیک ے اصول کے مطابق ہے۔
۳
راشٹریہ گوکل مشن
مویشی پروری اور ڈیری کا محکمہ دسمبر، 2014 ء سے دیسی مویشیوں کی نسلوں کی تحفظ اور ترقی کے لئے راشٹریہ گوکل مشن (آر جی ایم) کو نافذ کر رہا ہے۔ یہ اسکیم دودھ کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لئے دودھ کی پیداوار اور مویشیوں کی دودھ دینے کی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے بہت اہم ہے اور ملک کے دیہی کسانوں کے لئے زیادہ منافع بخش ثابت ہو رہی ہے۔ یہ اسکیم محکمہ کی نظر ثانی شدہ اور دوبارہ ترتیب شدہ اسکیم کے تحت 22-2021 ء سے 26-2025 ء تک جاری رہے گی، جس کے لئے 2400 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں۔اسکیم کے تحت ملک گیر مصنوعی تخمدانی پروگرام سے متعلق راشٹریہ گوکل مشن کی معلومات کو مویشیوں کی پیداوار اور صحت سے متعلق انفارمیشن نیٹ ورک (آئی این اے پی ایچ) کیڈاٹا بیس پر آن لائن اَپ لوڈ کیا جاتا ہے۔
۴
ربیع کے زیر کاشت علاقے
سرکار کی کسانوں کیلئے سازگار پالیسیوں کی بدولت موجودہ ربیع کے موسم کے دوران زیر کاشت علاقہ اور بڑھ گیا ہے۔ کسانوں کی فلاح وبہبود کی وزارت نے بتایا ہے کہ 2021-22 کے عرصے میں 594 لاکھ سے زیادہ ہیکٹیئر میں ربیع کی بوائی کی گئی تھی اور 2022-23 میں یہ بڑھ کر 620 لاکھ ہیکٹیئر سے زیادہ ہوگیا ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے عرصے میں یہ تقریباً 26 لاکھ ہیکٹیئر زیادہ ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔