عندلیب اختر
گزشتہ یکم اکتوبر کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ الٹراہائی اسپیڈ فائیو جی سروس کی شروعات کئے جانے کے ساتھ ہی ملک میں نئے دور کے کاروبار کا آغاز ہوگیا ہے۔ فائیو جی جس کی رفتار فور جی کے مقابلے میں دس گنا زیادہ ہوگی ابھی سے آٹھ شہروں میں یہ سروس دستیاب ہوگئی ہے جبکہ مارچ 2023تک ملک کے تمام شہروں میں دستیاب ہوجائے گی۔ فائیو جی سروس کے ساتھ ہی بھارت موبائل سروسز میں الٹرا ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ کے دور میں داخل ہوگیا۔ 5-جی خدمات کی صلاحیتوں میں نئے دور کے کاروبار، چھوٹے کاروباریوں کے لئے اضافی آمدنی اور اختراعی انداز میں ٹکنالوجی کے استعمال سے پیدا ہونے والے روزگار کی فراہمی بھی شامل ہے۔ اندازہ ہے کہ بھارتی معیشت میں 5-جی کا‘ اگلے 15 سال میں راست تعاون 450 اَرب ڈالر کا ہوگا۔ 5-جی کا استعمال سب سے پہلے اعلیٰ ترین ٹیکنالوجی والے شعبوں میں کیا جائے گا‘ جیسے چوتھے مرحلے کی صنعت‘ اسمارٹ سٹیز اور فِن ٹیک۔ 5-جی کا استعمال شروع ہوتے ہی بھارت فِن ٹیک میں ایک عالمی لیڈر بننے کیلئے تیار ہوجائے گا۔ UPI اور Rupay جیسی اختراعی ٹیکنالوجیز‘ پوری دنیا میں برآمد کی جارہی ہیں۔ 5-جی سے ملک کی ڈیجیٹل خواندگی میں اضافہ ہوگا اور اسے بہتر فصل کے مقصد سے زرعی کام کاج میں استعمال کرنے کا موقع ملے گا۔
5G کیا ہے وائرلیس ٹیکنالوجی؟
یہ 4G LTE نیٹ ورکس سے زیادہ رفتار، کم تاخیر اور زیادہ صلاحیت فراہم کر سکتا ہے۔ یہ دنیا کی سب سے تیز ترین، مضبوط ترین ٹیکنالوجیز میں سے ایک ہے۔اس کا مطلب ہے کہ تیز ڈاؤن لوڈ، بہت کم وقفہ اور ہمارے رہنے، کام کرنے اور کھیلنے کے طریقے پر ایک اہم اثر۔
5G کی رفتار اور کنیکٹیویٹی کے دیگر فوائد سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ کاروبار کو زیادہ موثر بنائیں گے اور صارفین کو پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے معلومات تک رسائی فراہم کریں گے۔ منسلک کاریں، سمارٹ اسٹیڈیم اور جدید گیمنگ—وہ سب 5G نیٹ ورکس پر انحصار کریں گے۔5G کے اہم فوائد ٹرانسمیشنز میں زیادہ رفتار، کم تاخیر اور اس وجہ سے ریموٹ ایگزیکیوشن کی زیادہ صلاحیت، منسلک ڈیوائسز کی زیادہ تعداد اور ورچوئل نیٹ ورکس (نیٹ ورک سلائسنگ) کو لاگو کرنے کا امکان، ٹھوس ضروریات کے لیے زیادہ ایڈجسٹ کنیکٹیویٹی فراہم کرنا ہے۔.
ٹرانسمیشن میں زیادہ رفتار
ٹرانسمیشن کی رفتار 15 یا 20 Gbps تک پہنچ سکتی ہے۔ تیز رفتاری سے لطف اندوز ہونے کے قابل ہونے سے ہم فائلوں، پروگراموں اور ریموٹ ایپلی کیشنز تک مکمل طور پر اور انتظار کیے بغیر رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ کلاؤڈ کے استعمال کو تیز کرنے سے، تمام ڈیوائسز (موبائل فونز، کمپیوٹرز وغیرہ) کا انحصار اندرونی میموری اور ڈیٹا کے جمع ہونے پر کم ہوگا اور کچھ اشیاء پر بڑی تعداد میں پروسیسرز انسٹال کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ کمپیوٹنگ کلاؤڈ پر کی جا سکتی ہے۔
مثال کے طور پر، سافٹ ویئر کو ریموٹ سے ایکٹیویٹ کرنے کے قابل ہونا گویا اسے ذاتی ڈیوائسز میں انجام دیا گیا ہے، ٹرمینل میں موبائل ایپلیکیشنز (APPs) کو انسٹال نہ کرنے اور انہیں براہ راست کلاؤڈ سے چلانے کی اجازت دے گا۔ بالکل اسی طرح جیسے اب معلومات (تصاویر، ویڈیوز وغیرہ) کو ڈیوائس کی میموری میں محفوظ کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔کم تاخیر اور سینسرز کے بڑھنے کی بدولت کسی صنعتی پلانٹ کی مشینری کو کنٹرول کرنا، لاجسٹکس یا ریموٹ ٹرانسپورٹ کو کنٹرول کرنا، سرجیکل آپریشنز جن میں ڈاکٹر کسی ایسے مریض کو مداخلت کر سکتا ہے جو دنیا کے کسی اور طرف ہے۔5G کے ساتھ نیٹ ورک سے منسلک ہونے والے آلات کی تعداد بہت بڑھ جاتی ہے،یہ توقع کی جاتی ہے کہ ایک عام گھر میں حقیقی وقت میں معلومات بھیجنے اور وصول کرنے والے سو سے منسلک آلات ہوں گے۔ اگر ہم صنعتی پلانٹس کے بارے میں سوچتے ہیں تو ہم ہزاروں منسلک آلات کی بات کریں گے۔
ایک تاریخی لمحہ
وزیر اعظم نریندر مودی نے فائیو جی سروس کے افتتاح کے بعد کہا ا،” آج 130کروڑ ہندوستانیوں کو فائیو جی کا تحفہ ملا ہے۔یہ ایک نئے دور کا آغاز ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ نیا ہندوستان صرف ٹکنالوجی کا صارف ہی نہیں ہوگا بلکہ وہ ٹکنالوجی کی ترقی اور نفاذ میں ایک سرگرم کردار بھی ادا کرے گا۔” وزیر اعظم نے کہا کہ سال 2014 میں ہندوستان میں صرف دو موبائل مینوفیکچرنگ یونٹ تھے لیکن اب دو سو سے زیادہ موبائل فیکٹریاں کام کر رہی ہیں۔ اسی طرح سال 2014 میں ملک سے کوئی موبائل فون برآمد نہیں ہوا تھا، جب کہ آج ہمارا موبائل فون ایکسپورٹ کا کاروبار کئی ہزار کروڑ روپے کا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سال 2014 میں صرف 60 ملین براڈ بینڈ صارفین تھے جبکہ آج ان کی تعداد 800 ملین کے لگ بھگ ہے۔
حکومت ڈیجیٹل انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا اور میک ان انڈیا جیسے فلیگ شپ پروگراموں کے ذریعے ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کو فروغ دے رہی ہے۔ 5G سروسز کی دستیابی سے نئے کاروبار کھلنے، کاروبار کے لیے اضافی آمدنی اور روزگار کے مواقع پیدا ہونے کا امکان ہے۔
فائیو جی سروس کے افتتاح کے ساتھ ہی ملک کے آٹھ شہروں میں دستیاب ہوگئی ہے۔ ان میں دہلی، ممبئی، بنگلورو اور وارانسی شامل ہیں۔افتتاح کے موقع پر ٹیلی کوم سروس سے وابستہ تین بڑی کمپنیوں کے مالکان بھی موجود تھے۔’جیو’ کے نام سے ٹیلی کوم سروس چلانے والی ریلائنس انڈسٹریز کے مالک مکیش امبانی کا کہنا تھاکہ ہندوستان میں فائیو جی سروس کا آغاز گوکہ نسبتاً تاخیر سے ہوا ہے لیکن بہت تیزی کے ساتھ ملک بھر میں اس کی توسیع ہوگی۔ایئر ٹیل سروس چلانے والی بھارتی انٹرپرائزیز کے مالک سنیل متل نے بتایا کہ مارچ 2023 تک ملک کے بیشتر شہروں میں اور مارچ 2024تک ملک کے گاوں میں فائیو جی کی سہولت پہنچ جائے گی۔ ووڈا فون آئیڈیا چلانے والے برلا گروپ کے چیئرمین کمار منگلم کا کہنا تھا کہ فائیو جی کے دور میں قدم رکھنے کے ساتھ جدید ٹکنالوجی کے شعبے میں انقلابی تبدیلیاں آئیں گی۔
فا ئیو جی سروس شروع کیے جانے پر حکومت کی طرف سے جاری ایک بیان میں بھی کہا گیا ہے،” فائیو جی سے اقتصادی مواقع اور سماجی فائدوں کے نئے نئے دروازے کھلیں گے یہ ہندوستانی سماج میں انقلابی تبدیلیاں لانے میں اہم رول اد ا کرے گی۔اس سے روایتی رکاوٹوں کو توڑ کر ترقی کی جانب ایک لمبی چھلانگ لگانے، اسٹارٹ اپس کے ذریعہ اختراعات کرنے اور تجارتی اداروں نیز ڈیجیٹل انڈیا کے ویژن کو فروغ دینے میں کافی مدد ملے گی۔”
حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ماہرین کے مطابق فائیو جی ٹکنالوجی سے ہندوستان کو غیر معمولی اقتصادی فائدہ ہوگا۔ اس سے سن 2035
تک بھارتی معیشت کو مجموعی طورپر 455ارب ڈالر کا فائدہ ہوگا۔حالانکہ بعض حلقو ں نے فائیو جی سروسز کے حوالے سے مختلف خدشات کا بھی اظہار کیا ہے۔(اے ایم این)
۔۔