عندلیب اختر

گزشتہ دنوں وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ کئے گئے ایک نئے ڈیجیٹل ادائیگی طریق کار، ای روپی کا آغازیجیٹل ادائیگی کی راہ میں ایک اہم قدم تسلیم کیا جا رہا ہے۔ اگرچہ اس کا خاص مقصد ڈیجیٹل ادائیگی کیلئے ایک نقدی کے بغیر اورانسانی رابطہ کے بغیر استعمال کا ایک وسیلہ ہے، لیکن مالیاتی حلقے قیاس آرائی کر رہے ہیں کہ کیا ای-رو پی کا اجراء ڈیجیٹل کرنسی کے راستے کو ہموار کریگا؟ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں پلیٹ فارم مختلف مقاصد کے لیے ہیں حالانکہ وہ بچولیے (مڈل مین) کو ختم کرنے کی مشترکہ خصوصیت رکھتے ہیں۔ 2 اگست 2021 کو وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے بہت دھوم دھام سے لانچ کیے جانے کے بعد صارفین اور فن ٹیک حلقوں کے درمیان یونائیٹڈ پیمنٹ انٹرفیس (یو پی آئی) پر مبنی ای-ٓرو پی کے گرد مختلف سوالات نے گھوم رہے ہیں کہ کیا یہ ڈیجیٹل گفٹ کارڈ ہے؟ کیا یہ سوڈیکسو Sodexo جیسا آلہ ہے؟ کیا یہ سنٹرل بینک کے ذریعہ ڈیجیٹل کرنسی لانچ کرنے کے ہندوستان کے منصوبوں کا پیش خیمہ بن سکتا ہے؟
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ لانچ آر بی آئی کے ڈپٹی گورنر آر ربی سنکر کیاس بیان کے کچھ دن بعد کیا گیا کہ ریگولیٹر،سنٹرل بینک ڈیجیٹل کرنسی (سی بی ڈی سی) کی مرحلہ وار نفاذ کی حکمت عملی پر کام کر رہا ہے، جس سے ای-روپی کے سی بی ڈی سی سے تعلقات کے بارے میں سرگوشی ہو رہی ہے۔
لانچ کے موقع پر، جس میں ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے گورنر شکتی کانت داس اور مختلف بینکوں کے سربراہان نے شرکت کی، وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا، ” E-RUPI کا مقصد مخصوص ہے۔ یہ یقینی بنائے گا کہ فائدہ صرف اس مقصد کے لیے استعمال کیا جائے گا جو اسے فراہم کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ای روپی واؤچر، ملک میں ڈیجیٹل لین دین میں فائدوں کی براہ راست منتقلی(ڈی بی ٹی) کو زیادہ موئثر بنانے میں ایک زبردست کردار ادا کرنے جارہا ہے۔ اور یہ ڈیجیٹل حکمرانی کو ایک نیا زاویہ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ای روپی اس بات کی ایک علامت ہے کہ کس طرح بھارت، لوگوں کی زندگیوں کو ٹیکنالوجی کے ساتھ منسلک کرکے ترقی کررہا ہے۔
ای روپی کیسے کام کرتا ہے؟
ای روپی بنیادی طور پر ایک ڈیجیٹل واوچر ہے جو ایک متعلقہ شخص کو اس کے فون پر ایک ایس ایم ایس، کیو آر کوڈ کی شکل میں ملتا ہے۔ یہ پیشگی ادائیگی والا واؤچر ہے،جسے کوئی بھی شخص کسی بھی ایسے مرکز پر جاکر، جہاں یہ قابل قبول ہے، بھنا سکتا ہے یا اس کے ذریعہ نقد رقم حاصل کرسکتا ہے۔
مثال کے طور پر اگرسرکا ر کسی ملازم کا ایک مخصوص اسپتال میں،ایک مخصوص علاج کرانا چاہتی ہے،تو وہ ایک ساجھیدار بینک کے ذریعہ مقررہ رقم کا ایک ای۔ روپی واو چر جاری کرسکتی ہے۔ملازم اپنے فیچر فون /اسمارٹ فون پر ایک ایس ایم ایس یا ایک کیو آر کوڈ وصول کرے گا،اس کے بعد وہ مخصوص اسپتال میں جاکر علاج معالجہ سے متعلق خدمات حاصل کرسکتا ہے اور پھر اپنے فون پر موصولہ ای۔ روپی واؤچر کے ذریعہ ادائیگی کرسکتا ہے۔اس لئے ای۔ روپی ایک مرتبہ استعمال ہونے والا انسانی رابطہ کے بغیر نقدی کے بغیر واوء چر پر مبنی ادائیگی کاپلٹ فارم ہے جس کی بدولت اسے استعمال کرنے والا شخص ایک کارڈ،ڈیجیٹل ادائیگی سے متعلق ایپ یا انٹر نیٹ بینکنگ تک رسائی کے بغیر واوء چر کو بھنا سکتا ہے۔
ای۔ روپی کے استعمال کے لیے، مستفید ہونے والے شخص کا بینک کھاتہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے، جو کہ ڈیجیٹل ادائیگی سے متعلق دیگر طریق کار کے مقابلے ایک بہت اہم خصوصیت ہے۔ ایک آسان، انسانی رابطے کے بغیر دو مرحلے والے نقد رقم حاصل کرنے کے عمل کو یقینی بناتا ہے جس کے لیے ذاتی معلومات سے مطلع کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ایک اور فائدہ یہ ہے کہ ای –روپی، بنیادی فون پر بھی کام کرتا ہے۔ اسی لیے اسے ایک ایسا شخص بھی استعمال کر سکتا ہے جس کے پاس اسمارٹ فون نہ ہو۔ اور اسے انٹرنیٹ رابطے کی کمی والی جگہوں پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ای –روپی کی سرپرستی کرنے والوں کے لیے کیا فائدے ہیں؟ ای –روپی کے فائدے کی براہ راست منتقلی (ڈی بی ٹی)کو مستحکم بنانے اور اسے زیادہ شفاف بنانے میں ایک اہم کردار ادا کرنے کا امکان ہے۔ اس لیے واؤچر س کے طبیعاتی اجرا کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اس کی بدولت لاگت میں بھی کچھ کمی ہوگی۔ایک پیشگی ادائیگی کا واؤچر ہونے کے سبب، ای –روپی کی بدولت خدمت فراہم کرنے والے کو بروقت ادائیگی کو یقینی بنایا گیا ہے۔
کس نے تیار کیا ہے؟
ادائیگیوں سے متعلق بھارت کی قومی کارپوریشن(این سی پی آئی) نے، جو بھارت میں ڈیجیٹل ادائیگیوں سے متعلق نظام پر نظر رکھتی ہے۔ نقدی کے بغیر لین دین کے عمل کو فروغ دینے کی غرض سے، واؤچر پر مبنی ادائیگیوں کے نظام، ای-روپی کا آغاز کیا ہے۔اسے صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے مالی خدمات کے محکمے اور صحت کی قومی اتھارٹی کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے۔این پی سی آئی نے ای-روپی لین دین کے لیے گیارہ بینکوں کے ساتھ ساجھیداری کی ہے۔ یہ ہیں: ایکسز بینک، بینک آف بڑودہ، کینرہ بینک، ایچ ڈی ایف سی بینک، آئی سی آئی سی آئی بینک، انڈین بینک، انڈس انڈ بینک، کوٹک مہیندرا بینک، پنجاب نیشنل بینک، اسٹیٹ بینک آف انڈیا(ایس بی آئی) اور یونین بینک آف انڈیا۔حصولیابی کے ایپس ہیں: بھارت پے، بھیم بڑودہ مرچنٹ پے، پائن لیبس، پی این بی مرچنٹ پے اور وائی او این او(یونو)، ایس بی آئی مرچنٹ پے۔مزید بینکوں اور حصولیابی کرنے والے ایپس کے جلد ہی ای –روپی پہل میں شامل ہونے کی توقع ہے۔
اب ای –روپی کو کہاں استعمال کیا جا سکتا ہے؟این پی سی آئی نے شروعات میں 1600 سے زیادہ اسپتالوں کے ساتھ تال میل قائم کیا ہے جہاں ای-روپی کو بھُنایا جا سکتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں ای-روپی استعمال کرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا امکان ہے کیوں کہ نجی شعبہ بھی ملازمین کو فائدہ پہنچانے اور بہت چھوٹے، چھوٹے اور درمیانے درجہ کے کاروباری ادارے یعنی کاروبار سے کاروبار کے مابین ہونے والے لین دین کے لیے اسے اختیار کر رہے ہیں۔ اس پلیٹ فارم سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ واؤچرز اور سبسڈی کے فوائد میں توسیع کے پورے عمل میں آسانی پیدا کرے گا اور توقع کی جاتی ہے کہ نجی اور سرکاری اداروں کی طرف سے وسیع پیمانے پر اپنائی جائے گی۔(اے ایم این)